ایمزٹی وی (اسلام آباد)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ ڈان لیکس کیس میں عسکری اور سول اداروں نے درمیانی راستہ نکا لا ہے جس کے بعد اب پاناما لیکس کیس کی جے آئی ٹی کے حوالے سے اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو جائے گی ،دیکھنا پڑے گا کہ فوج کی جانب سے دئیے جانے والے دو نام کس حد تک جاتے ہیں ۔
ڈان لیکس کیس میں وزیراعظم کی جانب سے سفارشات منظور کر کے طارق فاطمی کو فارغ کیے جانے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ڈان لیکس کیس میں درمیانی راستہ اختیار کیا گیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس کیس میں مریم نواز کی باتیں بھی سامنے آئیں ،مریم نواز اپنی سہیلی کا فون استعمال کر تی ہیں ،اس کیس میں بھی مریم نواز اپنافون استعمال نہیں کر رہی تھیں بلکہ اپنی سہیلی کا فون استعمال کر رہی تھیں جبکہ دیگر افراد اپنے فون استعمال کر رہے تھے اس لیے مریم نواز کا نام سامنے نہ آسکا جبکہ دیگر لوگوں کے خلاف کارروائی ہوئی ۔
شیخ رشید نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ڈان لیکس کا فیصلہ فوج کو قبول ہے یا نہیں ،اس فیصلے پر درمیانی راستہ نکا لا گیا تو پھر اب پاناما لیکس کیس میں اداروں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ،فوج کی جانب سے پاناما لیکس کیس کی جے آئی ٹی میں دو نام شامل ہیں،اب دیکھنا ہے کہ یہ دو نام کس حد تک جاتے ہیں ۔