منگل, 15 اکتوبر 2024


سخت سردی میں 307 بےگھرافرادکوشیلٹرہومزمنتقل کردیاگیا

پشاور: خیبر پختون خوا ہ میں بے گھر افراد کے سلسلے میں ہائی الرٹ  جاری کر دیا گیا ہے، ہنگامی بنیادوں پر تیز ترین کارروائیوں کے دوران سخت سردی میں 307 بے گھر افراد کو شیلٹر ہومز منتقل کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق  خیبر پختون خواہ میں وزیر اعظم عمران خان کےاحکامات پربےگھرافراد کے لیے ضروری اقدامات کے سلسلے میں وزیر اعلیٰ کے پی کےمحمودخان نےصوبے میں متعلقہ محکموں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔

محمود خان نے ہدایت کی ہے کہ ضلعی انتظامیہ، سوشل ویلفیئر اور متعلقہ ادارے فوری متحرک ہوں، ضلعی انتظامیہ، سوشل ویلفیئر ٹیموں کے ساتھ علاقوں کا دورہ کریں، عوام کو چھت، خوراک اور دیگر سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے، کوئی بھی شخص چھت اور خوراک سے محروم نہ رہے۔

ڈپٹی کمشنر پشاور محمد علی اصغر نے کہا ہے کہ سخت سردی میں مختلف علاقوں سے 307 بے گھر افراد کو شیلٹر ہومز منتقل کردیاگیاہے، یہ شیلٹر ہومز پجگی، حاجی کیمپ اڈہ، کوہاٹ اڈہ، چارسدہ اڈہ اور کے ٹی ایچ میں قائم ہیں، شیلٹر ہومز میں بے گھر افراد کو مفت بستر اور کھانا مہیا کیا جا رہا ہے، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ سوشل ویلفیئر اس سلسلے میں پوری طرح متحرک ہیں۔

وزیر اعلیٰ کےپی  کے کا کہنا ہے کہ صوبے میں عارضی شیلٹرز قائم کیے جا رہے ہیں، محکمہ سوشل ویلفیئر کے مطابق مختلف اضلاع کے شیلٹر ہومز میں اضافی بیڈز، کیچن سیٹ، کمبل بھیجے جا رہے ہیں۔ ترجمان وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ 18 اضلاع میں 1000 سے زائد سیٹس بھیجے جا چکے ہیں۔

محمود خان نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ عارضی پناہ گاہوں اور خوراک کی فراہمی یقینی ہونی چاہیے، سردی کی شدت میں کمی تک روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ پیش کی جائے، فراہم کردہ شیلٹرز اور خوراک کی تصاویر رپورٹس کے ساتھ منسلک ہونی چاہئیں۔

دوسری طرف پی ڈی ایم اے نے بھی وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر پناہ گاہوں کو ضروری سامان مہیا کر دیا ہے، پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو 200 کمبل اور ضروری سامان، نو شہرہ کی ضلعی انتظامیہ کو 150 کمبل کے ساتھ ضروری سامان، چترال کے لیے 200 کمبل اور ضروری سامان، شانگلہ کو 150 کمبل اور دیگر اشیا روانہ کر دیے گئے۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ تمام اضلاع کو ضرورت کا مزید سامان مہیا کر دیا جائے گا، تمام ضلعی انتظامیہ کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے بھی سامان مہیا کر دیا گیا تھا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment