بدھ, 01 مئی 2024


سابق وزیر اعلیٰ کے متعلق اہم انکشاف منظرعام پر

ایمز ٹی وی (کراچی) سابق وزیراعلی سندھ سید قائم علی شاہ سے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ انہوں نے جاتے جاتے کئی اہم سمریوں پر خاموشی سے دستخط کرتے ہوئے اہم عہدوں پر عارضی افسران کو مستقل بھی کیا۔

صوبائی محکمہ ترقی نسواں کے تحت صوبے بھر میں چلنے والے خواتین کے شکایتی مراکز میں تعینات عارضی ملازمین کو خلاف ضابطہ گریڈ 17 اور 18 میں مستقل کرنے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ سابق وزیراعلیٰ سید قائم علی شاہ نے عہدہ چھوڑنے سے ایک روز قبل رشتے داروں اور من پسند افراد کو اعلیٰ عہدوں پر مستقل کرنے کی سمری پر خاموشی سے دستخط کرکے اہم عہدوں پر عارضی افسران کو مستقل کردیا۔

 

حیدرآباد میں محکمہ ترقی نسواں کے تحت خواتین کے شکایتی مرکز میں ماہر نفسیات کے عہدے پر عارضی بنیاد پر تعینات سیدہ قراۃالعین شاہ کو براہ راست گریڈ 17 میں مستقل کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گریڈ 17 کی اسامی پر مستقل ہونے والی قراۃ العین شاہ سابق وزیراعلیٰ کی قریبی رشتے دار ہیں جو گزشتہ 9 سال سے حیدرآباد میں خواتین کے شکایتی مرکز میں عارضی بنیاد پر تعینات تھیں۔

عارضی بنیاد پر تعینات دو مزید افسران کو گریڈ 18 اور6 ملازمین کو گریڈ 17 پر مستقل کیا گیا ہے جس میں خالدہ سومرو کو جیکب آباد اور نسیم مستوئی کو نواب شاہ میں گریڈ 18 میں بطور منیجر تعینات کیا گیا اس کے علاوہ کراچی سے تہمینہ رحمان، حیدرآباد سے سیدہ قرۃ العین شاہ، نواب شاہ سے زیب النسا کو گریڈ 17 پر بطور ماہر نفسیات مستقل کیا گیا۔ اس کے علاوہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے بعد وفاق سے صوبے میں منتقل ہونے والے شہید بے نظیر بھٹوسینٹر فار وومین کے 3 ملازمین کو گریڈ 17 پر مستقلی کے احکام جاری کیے گئے جس میں حیدرآباد کی ریشمہ تھیبو کو بطور سوشل ورکر اور جیکب آباد اور نواب شاہ کی مزید 2 خواتین کو بطور قانونی افسر گریڈ 17 کی اسامیوں پر مستقل کیا گیا۔

مذکورہ مراکز میں عملے کو اجرت 8،8 ماہ کی تاخیر سے ادا کی جاتی ہے جبکہ دیگر مراعات سے بھی ملازمین محروم ہیں ، محکمہ قانون کے ایک ذمے دار افسر نے بتایا کہ قواعد کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کے پاس یہ اختیارات ہی نہیں کہ وہ گریڈ 17 یا اس سے اوپر کسی گریڈ میں کسی بھی افسر یا ملازم کو ریگولرائزکرسکیں۔ اس ضمن میں عدالتوں کی رولنگز بھی ریکارڈ پر موجود ہیں لیکن اس کے باوجود سندھ حکومت نے سابق وزیراعلیٰ کی سمری کی بنیاد پر بڑی تعداد میں ریگولرائزیشن کا عمل شروع کردیا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ریگولر ہونے والے ملازمین سے مبینہ طور پر بھاری رشوت بھی وصول کی جا رہی ہے اور سارا کھیل سابق وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کے دستخط سے منظور ہونے والی سمری کی روشنی میں کھیلا جارہا ہے، قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ سابق وزیراعلیٰ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے قوانین کی بھی دھجیاں اڑائی ہیں۔

 
 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment