ایمزٹی وی(کراچی) گذری کے علاقے پنجاب چورنگی کے قریب دبئی اسلامی بینک سے7 ڈاکو سیکیورٹی گارڈ اور بینک کے عملے کو یرغمال بنا کر ساڑھے 12 لاکھ روپے سے زائد لوٹ کر فرار ہو گئے، ملزمان3 منٹ میں واردات مکمل کر کے سیکیورٹی گارڈز کا اسلحہ لے کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ بینک انتظامیہ نے ایس او پی پر عمل نہیں کیا تھا،سیکیورٹی گارڈز بھی غیر تربیت یافتہ تھے، اسٹارنگ روم کھلا رکھنا آپریشن منیجر اور کیشئر کی غیر ذمے داری ہے جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ نے بینک ڈکیتی کا نوٹس لے لیا جس کے بعد آئی جی نے وزیر اعلیٰ کے حکم پر ایس ایچ او گذری کو معطل کردیا۔
ڈی آئی جی جنوبی سے بینک ڈکیتی کی تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔ گذری تھانے کی حدود ڈیفنس خیابان رومی پنجاب چورنگی التمش انسٹی ٹیوٹ کے قریب ہل ٹاپ کے مقام پر7 ملزمان نجی بینک ( دبئی اسلامی) سے 12 لاکھ 62 ہزار 551 روپے لوٹ کر فرار ہو گئے، واقعے کی اطلاع ملنے پر ایس ایچ او گذری عبید اﷲ خان پولیس پارٹی کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے،ایس ایچ او کی جانب سے اطلاع ملنے پر ایس ایس پی جنوبی ثاقب اسماعیل میمن ، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے پولیس افسران اور رینجرز کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ ایس ایچ او گذری عبید ﷲ خان نے بتایا کہ جمعرات کی صبح تقریباً 9 بجکر22منٹ پر دو ملزمان بینک میں داخل ہوئے اور ٹوکن لینے کے بعد بینک میں ہی بیٹھ گئے چند ہی لمحوں بعد مذید دو ملزمان جو مسلح تھے وہ بینک میں داخل ہوتے ہوئے بینک کے گیٹ پر کھڑے سیکیورٹی گارڈ کو تھپڑ مارتے ہوئے اندر لے گئے اور وہاں موجود دوسرے سیکیورٹی گارڈ اور عملے کو اسلحہ کے زور پر ہاتھ اوپر کرنے کو کہا اسی دوران مزید3 مسلح ملزمان بینک میں داخل ہوئے اوربینک میں پھیل گئے۔
ملزمان نے بینک کیشئر اور کھلے ہوئے اسٹارنگ روم سے رقم ایک بیگ میں رکھی اور سیکیورٹی گارڈز کا اسلحہ لے کر فرار ہو گئے۔ عبیداللہ خان نے بتایا کہ عینی شاہدین کے مطابق ملزمان موٹر سائیکلوں اور کار میں آئے تھے لیکن دیگر بینکوں کی طرح مذکورہ بینک انتظامیہ نے بھی ایس او پی پر عمل نہیں کیا تھا، بینک میں بنکر نہیں تھا جبکہ ایس او پی میں ہے کہ ہر بینک کے اندر بنکر بنا کر وہاں ایک اسلحہ سے لیس تربیت یافتہ گارڈ موجود ہونا چاہیے۔ انھوں نے بتایا کہ بینک کا اسٹارنگ روم کھلا ہوا تھا ، حالانکہ اسٹارنگ روم بند ہوتا ہے اور اس کی ایک چابی منیجر آپریشن اور ایک کیشئر کے پاس ہوتی ہے، اسٹارنگ روم ایک چابی سے نہیں کھولا جا سکتا، اس کوکھولنے کے لیے بیک وقت دونوں چابیاں لگانی پڑتی ہیں۔ ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ بینک انتظامیہ کی غفلت کی سزا علاقہ ایس ایچ او کو دی جاتی ہے۔ ،
انھوں نے بتایا کہ انویسٹی گیشن پولیس نے جائے وقوع سے فنگر پرنٹس ایکسپرٹ کی مدد سے فنگر پرنٹ اور دیگر شواہد اکھٹے کیے، بینک عملے اور علاقے کے دیگر افراد کے بیانات بھی قلمبند کیے گئے۔ ایس ایچ او نے بتایا کہ بینک میں لگی خفیہ کیمروں کی فوٹیج محفوظ تھیں
جو تحویل میں لے کر ایس آئی یو کے حوالے کر دی گئی جبکہ بینک ڈکیتی کا مقدمہ الزام نمبر 27/2017 بینک منیجر سید علی سلمان کی مدعیت میں 395 کے تحت درج کر کے تفتیش اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے سپرد کر دی۔ ایس ایچ او عبیداللہ نے بتایا کہ تفتیشی ٹیم نے بینک میں تعینات نجی سیکیورٹی کمپنی ( اسپیڈ ) کے دونوں سیکیورٹی گارڈز کلیم اﷲ اور گلاب کو شامل تفتیش کر لیا جبکہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گزری کے علاقے میں بینک ڈکیتی کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ، ڈکیتی کے واقعہ میں غیر ذمہ داری کے الزام میں وزیر اعلیٰ سندھ نے متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم دیا ، اور تمام پولیس افسران کو اپنے علاقے میں متحرک رہنے کی ہدایت کر دی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ کو ہدایات دیں کہ اب اسٹریٹ کرائم پر بھی سخت ایکشن ہوگا۔ ترجمان سندھ پولیس کے دفتر سے جاری ایک اعلامیے کے مطابق گذری کے علاقے میں بینک ڈکیتی پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی جنوبی سے تفصیلی انکوائری پر مشتمل رپورٹ طلب کر لی۔ انھوں نے ڈی آئی جی سی آئی اے کو احکام جاری کیے ہیں کہ بینک ڈکیتی کیس کی تفتیش کو اکٹھا کیے جانے والے تمام تر شواہد کی بدولت موثر بناتے ہوئے ملوث ملزمان کی جلد سے جلد گرفتاری کو یقینی بنایا جائے اور اس ضمن میں جدید ٹیکنیکس سے بھی ہر ممکن استفادہ کیا جائے ۔