ایمز ٹی وی(تھر) اندرون سندھ میں ایک ماہ کے دوران مبینہ طور پر وبائی مرض 'رانی کھیت' کی وجہ سے 150 سے زائد مور ہلاک ہوگئے۔ اتوار کے روز ضلع تھرپاکر کی تحصیل مٹھی اور ننگر پارکر میں بھی مبینہ طور پر مزید 12 مور موت کے منہ میں چلے گئے۔ تھرپارکر میں رانی کھیت کی بیماری سے مزید 41 مور ہلاک ہوئے۔
مٹھی میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران 30 سے زائد مور اس بیماری کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں۔ بڑی تعداد میں پرندے موجود ہیں جنہیں فوری طور پر طبی امداد کی ضرورت ہے۔ عبدالمجید جونیجو نے کہا کہ انہوں نے مقامی افراد کے ساتھ مل کر متعدد بار محکمہ جنگلی حیات سے درخواست کی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے علاقے کا دورہ کرے اور پتہ لگائے کہ پرندوں کی اچانک موت کی کیا وجہ ہے تاہم انہوں نے کوئی مثبت جواب نہیں دیا۔ محکمہ جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے وسائل ہی نہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ جو کہ صحرائے تھر میں کام کرنے والی تنظیم پاکستان ریلیف فاﺅنڈیشن کے چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے بھی عبدالمجید جونیجو کی باتوں کی توثیق کی۔
حلیم عادل شیخ نے بتایا کہ انہوں نے بھی حکام سے درخواست کی تھی کہ وہ صورتحال کا جائزہ لیں۔ محکمہ جنگلی حیات کے ایک عہدے دار اشفاق احمد میمن نے بتایا کہ عملے کی کمی کے باوجود صحرائے تھر میں مختلف ٹیمیں بھیجی جاتی رہی ہیں جو مردہ پرندوں کے نمونے اور بیمار پرندوں کی ویکسینیشن کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیمار پرندوں کو ہنگامی بنیادوں پر انجیکشن لگانے کے لیے 4 اضافی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئیں تھیں 30 سے زائد مور اس بیماری کی وجہ سے ہلاک