ھفتہ, 04 مئی 2024


17 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کےساتھ کیاہوا؟ ڈی این اے ٹیسٹ نےسارے راز کھول دیئے

 

ایمزٹی وی(کراچی) ڈیفنس کے پوش علاقے میں 17 سالہ گھریلو ملازمہ فاطمہ کے قتل کی تصدیق ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق سول اسپتال میں 17 سالہ فاطمہ کی لاش کا دوسری بار پوسٹ مارٹم کیا گیا۔ 4 رکنی میڈیکل بورڈ نے لاش کا معائنہ کیا۔ پوسٹ مارٹم کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینئر ایم ایل او ڈاکٹر قرار عباسی نے قتل کی تصدیق کردی۔ ڈاکٹر قرار عباسی نے کہا کہ لاش کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا ہے کہ فاطمہ نے خود کشی نہیں کی بلکہ اسے قتل کیا گیا، لڑکی کے چہرے، ہونٹوں اور سینے پر تشدد کے نشانات ہیں، زیادتی کے حوالے سے نمونے معائنے کے لیے لیبارٹری گئے ہیں اس لیے اس وقت تصدیق نہیں کرسکتے۔
ذرائع کے مطابق میڈیکل بورڈ نے پولیس کے تفتیشی افسران پر برہمی کا بھی اظہار کیا اور جائے وقوعہ کا بھی معائنہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پولیس تفتیشی افسر کے مطابق جب ہم جائے وقوع پر پہنچے تو لاش بالائی منزل سے نیچے لائی گئی اور پنکھے پر لٹکا ایک دوپٹہ دکھایا گیا، لڑکی کے موبائل فون کا ڈیٹا حاصل کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ فاطمہ ڈیفنس فیز 6 میں ڈھائی سال سے سید حسن مظہر نامی شخص کے گھر ملازمت کررہی تھی۔ مالکان نے دعویٰ کیا کہ بچی نے پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرلی تاہم فاطمہ کے گھروالوں کو لاش کے ہونٹوں ، چہرے اور سینے پر تشدد کے نشانات دیکھ کر شک ہوا کہ اسے قتل کیا گیا ہے جس پر انہوں نے پولیس کو اطلاع کردی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سمیت قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی جانب سے معاملے کا نوٹس لینے پر مقدمہ درج کرکے تفتیش کی گئی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment