ھفتہ, 27 اپریل 2024


سرسید یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے یومِ سرسید احمد خان منایا

کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجیئنرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نے یومِ سر سید احمد خان کے موقع پر سرسید احمد خان کی سیاسی فکر اور اس کے نتائج واثرات کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا جس میں بین الاقوامی مفکرین و دانشوروں نے سرسید احمد خان کی شخصیت و خدمات پر روشنی ڈالی

اس موقع پر صدرِ مجلس پروفیسر ابو سفیان اصلاحی نے کہا کہ سرسید احمد خان پورے عالمِ اسلام کے رہنما تھے ۔ ان کا نبی ﷺ سے عشق والہانہ تھا ۔ سرسید نے اپنی تحریروں میں قرآن کی حقانیت پیش کی ۔ تحقیق کے لیے جنون نہ ہو تو تحقیق جاندار نہیں ہوتی ۔ قرآن کریم ان کی شخصیت پر غالب ترین نظرآتی تھی ۔ قرآن کو اپنی زندگی کا جزولانیفک بنانے والا مسلکوں کے چکر میں پڑ ہی نہیں سکتا ۔ وہ ایک متوازن شخصیت رکھتا ہے ۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے چانسلر جاوید انوار نے کہا کہ کائنات میں موجود تمام اسرار و رموز کو جاننے کا نام علم ہے ۔ ترقی صرف ان قوموں کا مقدر ہوتی ہے جو علم کو اہمیت دیتے ہیں اور حصول ِ علم پر توجہ مرکوزکرتے ہیں ۔ علم ایسی قوت ہے جو دنیا کی تمام قوتوں سے افضل ہے اور جس کے زوال کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ۔ علم کی وجہ سے کائنات کی تمام وسعتیں آج کے انسان کے سامنے سمٹ گئی ہیں ۔

انہوں نےمزیدکہا کہ سرسید کا ویژن بھی یہی تھا ۔ ایمان کو علم کی اور علم کو ایمان کی سرپرستی کی ضرورت رہتی ہے ۔سرسید احمد خان اسلام کے سچے شیدائی تھے ۔ جب’’ لاءف آف محمد‘‘ میں انگریز گورنر سرولیم میور نے اسلام اور حضور محمد ﷺکے حالات کو توڑمروڑ کر پیش کیا تو اُس وقت سرسید کے علاوہ کوئی بھی شخص اس ہرزہ سرائی کے خلاف کھڑا نہیں ہوا لیکن سرسید کی حمیت نے گوارا نہ کیا کہ نبی ﷺ شان میں گستاخی کو برداشت کر لیا جائے ۔

ممتاز اسکالر محمداسلام نشتر نے کہا کہ پاکستان سرسید احمد خان سیاسی ، سماجی، تعلیمی، دینی اور اخلاقی خیالات اور نظریات سے ہم سب واقف ہیں ۔ ان خیالات اور نظریات سے کسی نہ کسی طور اختلاف تو کیا جاسکتا ہے البتہ اس بات پر پورا بر،صغیر آج بھی متفق ہے کہ وہ مسلمانانِ ہند کے سب سے بڑے مصلح اور رہنما بن کر سامنے آئے ۔

اظہار تشکر پیش کرتے ہوئے سرسیدیونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرسیداحمد خان بلاشبہ ایک تاریخ ساز شخصیت تھے اور وہ اپنے عہد کا بہتر شعور رکھنے والے انسان تھے ۔ انہوں نے تضادات اور نظریات سے بالاتر ہوکر انسانیت کی خدمت کی ۔ کیونکہ وہ جانتے تھے کہ انسانوں کی زندگی میں مثبت تبدیلی انقلاب سے نہیں ، بلکہ اصلاح اور ارتقاء سے آتی ہے ۔

لٹریری آرٹ اینڈ کلچر فورم کی کنوینئر پروفیسر نوشابہ صدیقی نے نظامت کے فراءض بہت عمدہ طریقے سے انجام دیتے ہوئے سرسید احمد خان کی شخصیت کے کئی پہلوءوں کو بھی اجاگر کیا ۔ انہوں نے سیمینار کے کامیاب اور نتیجہ خیز انعقاد پر مجلس منتظمیٰ کے اراکین بالخصوص ڈاکٹرعماد الحق، ڈاکٹر ارشد رضوی کا بھی شکریہ ادا کیا ۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment