اتوار, 28 اپریل 2024


سرسید یونیورسٹی کے زیرِاہتمام ذہنی صحت پرسیمینارکاانعقاد

سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ سائیکالوجی کے زیرِ اہتمام ہیلتھ سائیکاٹرک پَرسپیکٹیوسمپلیفائیڈ Mental Health- Psychiatric Perceptive Simplified کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا گیا

جس کے شرکاء میں رجسٹرار کموڈور (ر) سید سرفراز علی، ڈین فیکلٹی آف کمپیوٹنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسز، پروفیسر ڈاکٹر محمد آصف، ڈین فیکلٹی آف الیکٹریکل اینڈ کمپیوٹر انجینئرنگ، پروفیسر ڈاکٹر محمد عامر، ڈین فیکلٹی آف سول انجینئرنگ اینڈ آرکیٹکچرپروفیسر ڈاکٹر میر شبرعلی،، چیف سائیکاٹرسٹ سندھ، ڈاکٹر اجمل مغل، ٹرانسفارمیشن ویلنس کلینک کے چیف ایگزیکیٹو ڈاکٹر عمران یوسف، جامعہ کراچی کے شعبہ سائیکالوجی کی چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر قدسیہ طارق، جامعہ کراچی کے شعبہ سائیکالوجی کی چیئرپرسن پروفیسرڈاکٹر فرح اقبال و دیگر شامل تھے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مہانِ خصوصی سینیٹر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ (سندھ میٹل ہیلتھ اتھارٹی کے چیئرمین) کہا کہ نفسیات کے دو اہم حصے ہوتے ہیں۔نیوراسس اور سائیکوسس۔ نیوراسس ایک ہلکا دماغی عارضہ ہے جس میں ذہنی تناؤ،ڈپریشن اور اضطراب ہوسکتا ہے، جبکہ سائیکوسس ایک بڑا نفسیاتی عارضہ ہے جس میں دماغی و جذباتی ہیجان و خلل کے امکانات ہوتے ہیں۔اس بیماری کا مریض کو خود پتہ نہیں چلتا بلکہ اس کے گھروالے اور خاندان کے افراد متاثرہ فرد کو سائیکاٹرسٹ کے پاس لاتے ہیں۔اساتذہ، طلباء اور عملے کے نفسیاتی مسائل کو حل کرنے کے لیے ہر تعلیمی ادارے میں سائیکالوجسٹ اور سائیکاٹرسٹ کا ہونا ضروری ہے۔

مہمان مقرر ممتاز ماہرِ نفسیات، لاس ویگاس امریکہ کے ویلی آف ہیلتھ سسٹم کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مجیب الدین شاد نے کہا کہ میں نفسیاتی عارضے کے علاج میں ایک جامع طریقہ کار پر پختہ یقین رکھتا ہوں۔انسانی نفسیات پانچ اجزاء پر مشتمل ہے۔۔ادویات، سائیکوتھراپی، فزیکل تھراپی، سوشل تھراپی اور روحانی تھراپی۔۔انھوں نے نشاندہی کی کہ دوا ہر مسئلے کا واحد حل نہیں ہے۔یہ انتہائی غلط تاثر ہے کہ دوائی کھاتے ہی آپ ٹھیک ہوجائیں گے۔اگر ڈپریشن ہلکے سے اعتدال پسند ہے تو آپ کو صرف سائیکو تھراپی کی ضرورت ہے۔لیکن اگر ڈپریشن شدت اختیار کرگیا ہے تو پھر اس کے علاج کے لیے آپ کو ادویات کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں نفسیاتی بیماری کو ایک کمزوری یا بدنما داغ سمجھا جاتا ہے۔

سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ ہمیں متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لیے ہم کو مل کر کام کرنا ہوگا۔نفسیات کا شعبہ تحقیق اور علم میں اضافہ کے علاوہ ترقی کرنے کا نادرموقع فراہم کرتا ہے۔حوصلہ افزائی کے معیار اور طلباء کی فکری و تخلیقی توانائیوں اور صلاحیتوں کو فروغ دینے کے لیے ان کی نفسیاتی مددضروری ہے۔دماغی طور پر صحتمند طلباء کی زندگی کا معیار مثبت ہوتا ہے اور وہ گھر، تعلیمی اداروں اور اپنی برادری میں اچھی طرح سے کام کرسکتے ہیں۔

قبل ازیں، خیرمقدمی کلمات ادا کرتے ہوئے شعبہ نفسیات کی چیئرپرسن ڈاکٹر سُنبل مجیب نے کہا کہ جامعہ کے اندر نفسیاتی نقطہ نظر کے ذریعے ذہنی صحت کے خدشات کو سمجھنے، اور ان کی تعلیم او ر شمولیت میں مدد دینے کے لیے یہ ایونٹ ڈیزائن کیا گیا ہے

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment