جمعہ, 26 اپریل 2024


پی ایس ایل فائنل، کھلاڑیوں کا پاکستان آنے سے انکار

 

ایمزٹی وی(اسپورٹس)پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کے اختتامی میچز کے لیے پشاور زلمی کے تمام کھلاڑی پاکستان آرہے ہیں تاہم باقی ٹیموں کے متعدد کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے۔
پاکستان سپر لیگ کے تیسرے ایڈیشن کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا ہے۔ 6 ٹیموں میں سے دو ملتان سلطانز اور لاہور قلندر ایونٹ سے باہر ہوچکی ہیں جبکہ پوائنٹس کے حساب سے اسلام آباد پہلے، کراچی دوسرے، پشاور تیسرے اور کوئٹہ چوتھے نمبر ہے۔
پلے آف میں پہلا میچ دبئی میں کل اتوار کو اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز کے درمیان رات 10 بجے ہوگا۔ دوسرا مقابلہ 20 مارچ منگل کو لاہور میں پشاور زلمی اور کوئٹہ کے درمیان ہوگا۔ تیسری اور چوتھی پوزیشن کیلئے میچ 21 مارچ کو لاہور میں کھیلا جائے گا جب کہ فائنل 25 مارچ اتوار کو کراچی میں ہوگا۔
چاروں ٹیموں کی خواہش ہے کہ ان کے غیر ملکی کرکٹر میچ کے لیے پاکستان آئیں تاکہ وہ پوری قوت سے مقابلہ کرسکیں تاہم بعض غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے سمت پٹیل، چیڈوک والٹن، لیوک رانکی، سمیول بدری، جے پی ڈومینی نے پاکستان آنے پر آمادگی ظاہر کردی ہے تاہم تین کھلاڑیوں الیکس ہیلز، اسٹیون فن اور سیم بلنگز نے پاکستان جانے سے انکار کردیا ہے۔
پشاور زلمی کے جاوید آفریدی نے بتایا ہے کہ ان کے تمام غیرملکی کرکٹرز آج رات پاکستان پہنچ جائیں گے جن میں ڈیرن سیمی (کپتان )، لائم ڈاسن ، کرس جارڈن اور ڈوئن اسمتھ شامل ہیں۔
کراچی کنگز کے کپتان اوئن مورگن نے پاکستان نہ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی کنگز کے کالن انگرم، جو ڈینلی، ٹائمل ملز، روی بوپارا اور لینڈل سمنز کے پاکستان آنے کا امکان ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سب سے زیادہ مشکل کا شکار ہے کیونکہ کیون پیٹرسن اور رائلے روسو سمیت اس کے 4 غیر ملکی کھلاڑیوں نے پاکستان آنے سے انکار کردیا ہے، تاہم کرس گرین کے آنے کا امکان ہے۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے کہا ہے کہ وہ تھیسارا پریرا اور دیگر سری لنکن کھلاڑیوں سے رابطے میں ہیں اور انہیں قائل کرنے کی کوشش کررہی ہے، بنگلادیش کے محمود اللہ بھی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو جوائن کرسکتے ہیں۔ ٹیم کے پاکستانی کھلاڑی آج شارجہ سے لاہور پہنچیں گے جب کہ غیرملکی کرکٹر 19 مارچ کو لاہور پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ پی ایس ایل 2 کا فائنل لاہور میں کوئٹہ اور پشاور کے درمیان ہوا تھا اور کوئٹہ کی شکست میں غیر ملکی کھلاڑیوں کی عدم دستیابی اہم وجہ رہی تھی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment