ھفتہ, 27 اپریل 2024


بیٹیوں کےبیان پر شاہدآفریدی شدید تنقید کی زد میں

اپنی بیٹیوں کو کھیلوں میں نہ آنے کا بیان دینے پر قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز آل راؤنڈر شاہد آفریدی کو شدید تنقید کا سامنا ہے لیکن وہ اس کے باوجود اپنے بیان پر قائم ہیں۔ شاہد آفریدی کی سوانح حیات ’گیم چینجر‘ کی رونمائی گزشتہ ہفتے پاکستان اور بھارت میں کی گئی تھی جس کے بعد سے سابق آل راؤنڈر شدید تنقید کی زد میں ہیں۔ اپنی کتاب میں شاہد آفریدی نے تحریر کیا کہ میں نے معاشرتی اور مذہبی وجوہات کے باعث یہ فیصلہ کیا کہ میری بیٹیاں عوامی سطح کی کھیلوں کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لیں گی اور ان کی والدہ نے میری اس بات سے اتفاق کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فیمینسٹ جو چاہے کہہ سکتے ہیں؛ ایک قدامت پسند پاکستانی باپ ہونے کے ناطے میں نے اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔ اپنی کتاب میں شاہد آفریدی نے سابق کپتان اور وزیر اعظم عمران خان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور ساتھ ساتھ اس بات کا بھی اعتراف کیا ان کی عمر وہ نہیں جو وہ ہمیشہ بتاتے رہے ہیں۔ تاہم ان کی جانب سے اپنی بیٹیوں کو کھیلوں میں آنے کی اجازت نہ دینے پر انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے منافق اور عورت سے نفرت کرنے والا قرار دیا گیا۔ سلمان صدیقی نے ٹوئٹ کی کہ آفریدی کسی درمیانی عمر کے روایتی پاکستانی سے مختلف نہیں، جو دوسروں کی بیٹیوں کے ساتھ گھومنے کو برا نہیں سمجھتے لیکن اگر اپنی بیٹی یہی کرے تو اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ آشا بیدار نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ان کی بیٹیاں، ان کی مرضی؟ واقعی؟ تو اب لڑکیوں کی آواز اور ان کی پسند کی کوئی اہمیت نہیں؟ اس وقت بھی نہیں جب وہ بڑی ہو جائیں؟ کیونکہ ابا نے کہہ دیا ہے۔ مصنفہ بینا شاہ نے بھی آفریدی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آل راؤنڈر ایک بہترین مثال ہیں کہ ’کس طرح پاکستانی معاشرے میں یہ کہتے ہیں کہ میں باپ ہوں، میں فیصلہ کروں گا کہ میری بیٹیاں کیا کریں گی اور کیا نہیں؟ آپ مجھے روکنے کے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتے‘۔ دیگر افراد نے مسلم معاشرے میں مصر کے فٹبالر محمد صلاح سمیت ان دیگر افراد کی نشاندہی کی، جو خواتین سے یکساں سلوک اور رویے کے حق میں آواز اٹھاتے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا پر شاہد آفریدی کے کئی پرستاروں نے ان کے موقف کی حمایت بھی کی۔ شدید تنقید کے باوجود شاہد آفریدی اپنے موقف پر قائم ہیں اور انہوں نے اپنی حالیہ ٹوئٹ میں کہا کہ میں کس کے بارے میں رائے قائم نہیں کرتا اور لوگوں کی زندگیوں میں مداخلت نہیں کرتا، میں دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتا ہوں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment