Friday, 29 November 2024

اسلام آباد: پی آئی اے کی نجکاری کیلئے وفاقی حکومت نےایک بار پھربولیاں طلب کرنے کا اعلان کر دیا۔

سینیٹر طلال چوہدری کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نجکاری کا اجلاس ہوا جس میں پی آئی اے کیلئے قیمت سے کئی گنا کم بولی آنے کی وجوہات بھی زیر بحث آئیں۔

وزیر نجکاری علیم خان نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کیلئے دوبارہ بولیاں مانگیں گے، پی آئی اے میں 830 ارب نقصانات تھے، جس میں سے 623 ارب کے بقایا جات کو ہولڈنگ کمپنی میں منتقل کیا، باقی 200 ارب کو پی آئی اے کے ساتھ ہی رہنے دیا۔

سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے پہلے عمل کے دوران کافی حد تک کام ہوچکا ہے، لہذا دوبارہ بولیوں کی طرف گئے تو یہ ایک مختصر پراسیس ہوگا۔

وفاقی وزیر علیم خان نے کہا کہ پی آئی اے کی دوباری نجکاری کیلئے کام چل رہا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کا نجکاری پر فوکس ہے، مستقبل میں نجکاری پر کوئی اچھی خبر ملے گی، پی آئی اے میں منافع بخش ادارہ بننے کا پورا پوٹینشل ہے،

انہوں نے مزید کہا کہ میں آج بھی کہتا ہوں پی آئی اے ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے، اگر پی آئی اے کو بیچنا ہے تو حکومت کو بڑا دل کرنا پڑے گا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے 200 یونٹ تک کا 3 ماہ کا ریلیف 30 ستمبر سے ختم ہو جائے گا۔

ذرائع کے مطابق یکم اکتوبرسے ماہانہ200 یونٹ تک صارفین کا بنیادی ٹیرف فی یونٹ 7.12 تک بڑھ جائےگا۔

ذرائع نے بتایاکہ 100 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 7.11 روپے بڑھ کر 23.59 روپےہوجائے گا اور 101سے 200 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ کا ٹیرف7.12 روپے بڑھ کر 30.07 روپےہوجائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف 3.95 روپے بڑھ کر 11.69 روپےہوجائے گا اور 101سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ صارفین کا ٹیرف4.10 روپےبڑھ کر14.16 روپے ہوجائےگا۔ذرائع کے مطابق ماہانہ 50 یونٹ تک لائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ ٹیرف 3.95 روپے برقرار رہےگا، ماہانہ51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کیلئے فی یونٹ ٹیرف 7.74 روپےبرقرار رہےگا۔

وفاقی حکومت نے جولائی 2024 میں بجلی کابنیادی ٹیرف فی یونٹ 7.12 روپے تک بڑھایا تھا لیکن حکومت نے اضافے سے ماہانہ200 یونٹ تک والے صارفین کو 3 ماہ کیلئے استثنیٰ دیا تھا۔

وفاقی حکومت نے 50 ارب سبسڈی سے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی قیمت میں اضافہ 3 ماہ کیلئے روکا تھا۔

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کو پٹرول بحران پر قائم کردہ کمیشن کی رپورٹ موصول ہوگئی ہے۔

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نے بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت کے حکم پر قائم کردہ پٹرولیم کمیشن کی رپورٹ وزیراعظم عمران خان کو موصول ہوگئی ہےجسےکل وفاقی کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔

شہزاد اکبر نےکہاکہ وزیراعظم عمران خان کے حکم کے مطابق رپورٹ کل وفاقی کابینہ کوپیش کی جائےگی اور وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق کیبنٹ کی منظوری کے بعد پبلک کی جائے گی، احتساب اور شفافیت صرف تحریک انصاف کا خاصہ ہے۔

رواں سال جون جولائی میں ملک میں پٹرول کی مصنوعی قلت پیدا ہوگئی تھی۔

وفاقی حکومت نے پٹرول کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث کمپنیوں کا پتا لگانے کے لیے انکوائری کمیشن بنایا تھا۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے گندم کے بعد اب چینی اور مختلف اقسام کی خام چینی کی درآمد پر عائد 40 فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے باضابطہ طور پر نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا ہے ، جس کے تحت ایف بی آر نے چقندر سے تیار کردہ چینی اور دیگر اقسام کی خام چینی کی درآمد پر عائد 40 فیصد ریگولیٹری ختم کردی ہے۔

اس حوالے سے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا بنیادی مقصد ملک میں چینی کی دستیابی کو یقینی بنانا اور رمضان المبارک کے دوران چینی کی معقول قیمت پر دستیابی کے حوالے سے پیشگی اقدامات ہیں تاکہ اگر ضرورت پڑے تو چینی درآمد کی جاسکے۔

اسلام آباد : پاکستان کے ایوان بالا ( سینیٹ) میں 27 جنوری بروز پیر بچے کی پیدائش پر ماں اور باپ کو کام سے رخصت دینے کا بل منظور کیا گیا ہے۔ اس بل کے مطابق وفاقی دارالحکومت کے ماتحت کام کرنے والے تمام اداروں میں بچے کی پیدائش کے موقعے پر ماں کو تنخواہ کے ساتھ چھ ماہ کی جبکہ والد کوبھی مکمل تنخواہ کے ساتھ ایک ماہ تک کی رخصت دی جائے گی۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے اور چھٹی سے انکار کرنے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی اور سزا کے طور پرکم از کم چھ ماہ قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں عائد ہوں گے۔

پاکستان کی سینیٹ میں یہ بل پیپلز پارٹی کی سینیٹر قرۃ العین مری کی جانب سے پیش کیا گیا ۔اس بل کے مطابق کوئی بھی ملازم خاتون اپنے پہلے بچے کی پیدائش پر چھ، دوسرے بچے کی پیدائش پر چار جبکہ تیسرے بچے کی پیدائش پر تین ماہ تک تنخواہ کے ساتھ چھٹی حاصل کر سکے گی۔

تاہم سینیٹ میں اس بل کی مخالفت بھی کی گئی۔ حکومتی سینیٹرز نے کہا کہ قانون میں پہلے سے ہی میٹرنٹی رخصت کے حوالے سے دفعات موجود ہیں، اس لیے نیا بل پیش کرنے کی ضرورت ہی نہیں تھی۔وزیر برائے معاشی امور حماد اظہر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ خاتون ملازمین کو 90 دن کی چھٹی کا حق پہلے ہی حاصل ہے جبکہ مرد بھی سالانہ 48 چھٹیاں لے سکتا ہے۔ انہوں نے بل کے حوالے سے یہ تجویز بھی دی کہ باپ کے لیے چھٹیاں کم کر کے پندرہ دن کا جانی چاہیئیں۔




 

اسلام آباد: گڈزٹرانسپورٹر اور وفاقی حکومت کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد ٹرانسپورٹر نے ملک بھر جاری ہڑتال ختم نہ کرنے کا اعلان کردیا، آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد ہڑتال میں شامل ہونے کی دھمکی دے دی۔
 
ذرائع کے مطابق گورنر ہاؤس میں وفاقی مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد اور وزیر اعظم کے مشیر میاں محمد سومرو کے گڈز ٹرانسپورٹر کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں کے ساتھ مذاکرات ہوئے جس میں ٹرانسپورٹرز نے ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم اور فٹنس فیس بڑھانے کے معاملے پر اپنے مطالبات پیش کیے مگر یہ مذاکرات طویل وقت تک جاری رہنے کے باوجود کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
 
گڈز ٹرانسپوٹرز الائنس کے چیئرمین نثار جعفری نے گورنر ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی نمائندوں نے گڈز ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا، بات چیت بری طرح ناکام ہوئی ہے، مذاکرات میں ایکسل لوڈ لمٹ ریجیم پر ہی اتفاق رائے نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ذیلی مطالبات پیش ہی نہیں کیے جاسکے۔ انہوں نے بتایا کہ ہڑتال سے حکومت کو یومیہ 10 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
 
گڈز ٹرانسپورٹرز کے ترجمان امداد حسین نقوی کا کہنا تھا کہ حکومت کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات نہیں ہوسکے، حکومتی نمائندوں نے اضافی لوڈ کے مسئلے پر ہماری بات سنجیدگی سے نہیں سنی، اسی وجہ سے گڈز ٹرانسپورٹرز نے ہڑتال جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
 
آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹرز ناظم الدین نے بتایا کہ مذاکرات میں متعلقہ وزارت کا کوئی وزیر اور سیکریٹری نہیں تھا اسی سے ہی وفاقی حکومت کی سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، ہم 2 ماہ کا سامان لے کر آئیں ہیں، 72 گھنٹے تک ایکسل لوڈ کا معاملہ حل نہ ہوا تو بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔
 
دوسری جانب گورنر ہاؤس کا اعلامیہ گڈز ٹرانسپورٹرز کےموقف سے یکسر مختلف ہے۔ اعلامیہ کے مطابق گورنر سندھ عمران اسماعیل سے گڈز ٹرانسپورٹرز کے وفد کی ملاقات ہوئی، بات چیت میں وفاقی وزیر محمد میاں سومرو اور وزیراعظم کے مشیر رزاق داؤد بھی موجود تھے۔
 
گڈز ٹرانسپورٹرز نے حکومتی نمائندوں کو اپنے مطالبات پیش کیے، وفد نے ایکسل لوڈ رجیم، پارکنگ اور روٹ پرمٹ کے مسائل سے آگاہ کیا، ٹرانسپورٹرز نے مشاورت کے بعد حکومتی وفد سے مذاکرات جاری رکھنے کا کہا ہے اور گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔
 
واضح رہے کہ گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال آج اتوارکو ساتویں روز بھی جاری رہے گی جس کے نتیجے میں برآمدی اور درآمدی صنعتیں پریشانی سے دوچار ہیں۔ فیکٹریز اور بندرگاہوں پر کنٹینرز کے ڈھیر لگ گئے ہیں۔ ادھر آئل ٹینکرز کی ایسوسی ایشن نے بھی 72 گھنٹے بعد گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے نئے سال کے آغاز پر کئی ادویات کی قیمتوں میں 15 سے 45 فیصد تک کمی کردی جس کا باضابطہ نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے89 ادویات کے مالیکیولز کی قیمتوں میں کمی کرتے ہوئے باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

ڈریپ ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں کم سے کم 15 فیصد جب کہ زیادہ سے زیادہ 45 فیصد تک کمی کردی گئی ہے. ان میں دل کی مختلف اقسام کے امراض، دماغی امراض، کینسر ،پیٹ کے امراض، بچوں کے بخار، اینٹی بائیوٹیک ،سانس یا دمہ کے مرض کی ادویات شامل ہیں

سنگین غداری کیس میں سابق صدر اور جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ دیے جانے پروفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایسے فیصلوں کا کیا فائدہ جن سے ادارے تقسیم ہوں

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے فیصلوں کا کیا فائدہ جن سے فاصلےاورتقسیم بڑھے اور قوم و ادارے تقسیم ہوں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وقت کے تقاضے ہوتے ہیں ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے، میں مسلسل کہہ رہاہوں گفتگو کی نئے معاہدےکی ضرورت ہے ، ایک دوسرے کو نیچا دکھانا کسی کے مفاد میں نہیں، ملک پر رحم کریں۔

 

 اسلام آباد: وفاقی حکومت نے فیٹف ایکشن پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز کے قیام اور بارڈر مینجمنٹ اقدام(بی ایم آئی )کیلیے موٹر سائیکلز،ہتھیار،بلٹ پروف جیکٹس اور سراغ رساں کتے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بارڈر مینجمنٹ اقدام کے تحت اسمگلروں کے خلاف کارروائی کیلئے ڈائریکٹریٹر جنرل آف لااینڈ پراسیکیوشن بھی قائم کیا جائے گا جبکہ وزارت داخلہ،ایف بی آر،وزارت قانون و انصاف،وزارت دفاع اور وزارت خزانہ سمیت دیگر متعلقہ وزارتوں کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے انسداد اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں ہونیوالے فیصلوں پر عملدرآمد کیلیے اہداف مقرر کردیے ہیں اور تمام متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں طے ہونیوالے ٹائم فریم کے مطابق اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے۔

 اس کے علاوہ وزارت داخلہ کی جانب سے تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو بھجوا ئے جانیوالے انسداد اسمگلنگ اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی تفصیلات میں ہر ٹاسک کیلیے قائم کی جانیوالی کمیٹیوں اور ان کمیٹیوں کی سربراہی کرنے والے متعلقہ ادارے اور کمیٹی میں شامل دیگر وزارتوں و اداروں کے اراکین کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔
میڈیا کو دستیاب دستاویز کے مطابق اسمگلنگ کی روک تھام کیلیے آئندہ3 سے 6ماہ کے دوران قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز قائم کی جائیں گی اور اس ٹاسک کے حصول کیلیے وزارت داخلہ کے حکام کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔

کمیٹی کے دیگر ممبران ایف بی آر،وزارت تجارت،وزارت نارکوٹکس کنٹرول،وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، وزارت میری ٹائم افیئر،وزارت قانون و انصاف،اینٹلی جننس بیورو،وزارت دفاع کے نمائندوں کے علاوہ صوبائی چیف سیکرٹریز اور چیف سیکرٹری گلگت بلتستان شامل ہوںگے ۔

دستاویز کے مطابق اس کمیٹی کو ٹاسک دیا گیا ہے کہ یہ کمیٹی 3 ماہ سے 6ماہ کے اندر اندر ملک میں قومی،صوبائی اور ڈویژنل سطع پر پر کراسنگ پوائنٹ ٹاسک فورسز کے قیام کو یقینی بنانے کیلیے پلان تیار کرکے پیش کرے گی۔ اس کے علاوہ کسٹمز بارڈر مینجمنٹ اقدامات(بی ایم آئی)کے تحت آسامیوں کی تعداد بڑھائی جائیں گی جس کیلیے پہلے ہی منظوری دی جاچکی ہے اور یہ ٹاسک فوری طور پر پورا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اسی طرح پاکستان کسٹمز ڈپارٹمنٹ کی بارڈر مینجمنٹ اقدامات(بی ایم آئی)کے تحت درکار لاجسٹک وآلات کی بھی فوری طور پر خریداری کی جائے گی۔ لاجسٹک اور آلات کی خریداری کیلئے منظوری دی جاچکی ہے جس کے تحت ڈبل کیبن گاڑیاں اور کوسٹرز آئندہ مالی سال 2020-21 کے بجٹ میں مختص کردہ فنڈز سے خریدی جائیں گی البتہ موٹر سائیکل ابھی دستیاب فنڈز سے خریدیں جائیں گی۔

دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) رواں مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے وسائل سے اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بارڈر مینجمنٹ فورس کو مضبوط بنانے کے حوالے سے درکار جدید نوعیت کے ہتھیار،بلٹ پروف جیکٹس، اور سراغ رساں کتے خریدے گا۔

دستاویز میں مزید بتایا گیا ہے کہ تمام ایجنسیوں کیلیے درکار انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیکنیکل ایکوئپمنٹس فائنل کرنے اور انکی خریداریوں کیلیے ترجیحات کا تعین کرنے کیلیے ایف بی آر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے متعارف کروائے جانیوالے ادائیگیوں کے نئے نظام سے مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کو 7فیصد تک بڑھانے کے علاوہ روزگار کے اسلام آباد: 40 لاکھ نئے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے نیشنل پیمنٹ سسٹم اسٹریٹیجی جاری کی ہے جس کے تحت فنانشل مارکیٹ انفراسٹرکچر (ایف ایم آئیز) سے قومی معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کے خاتمے میں بھی مدد ملے گی۔ ایف ایم آئیز کے تحت ادائیگیوں کے موثر الیکٹرانک نظام سے تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے علاوہ ملکی معیشت پر خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

نیشنل پیمنٹ سسٹم کی حکمت عملی پر عمل درآمد کے ذریعے پاکستان کی جی ڈی پی میں 7 فیصد تک اضافہ کے علاوہ روزگار کے 40 لاکھ نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے اس کے علاوہ بینکوں اور مالیاتی اداروں کے ڈیپازٹس میں263 ارب ڈالر اضافہ متوقع ہے۔

 حکمت عملی کے تحت 2025ء تک مطلوبہ اہداف کے حصول کو یقینی بنایا جائے گا جس سے ملک کے معاشی استحکام میں مدد ملے گی اور ملک میں تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کو بھی فروغ حاصل ہو گا۔
Page 1 of 20