Friday, 29 November 2024

سنگین غداری کیس میں سابق صدر اور جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ دیے جانے پروفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ایسے فیصلوں کا کیا فائدہ جن سے ادارے تقسیم ہوں

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے فیصلوں کا کیا فائدہ جن سے فاصلےاورتقسیم بڑھے اور قوم و ادارے تقسیم ہوں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ وقت کے تقاضے ہوتے ہیں ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے، میں مسلسل کہہ رہاہوں گفتگو کی نئے معاہدےکی ضرورت ہے ، ایک دوسرے کو نیچا دکھانا کسی کے مفاد میں نہیں، ملک پر رحم کریں۔

 

 


ایمزٹی وی(اسلام آباد) سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد دہشتگردوں کے مقدمات فوری نمٹانے کیلیے خصوصی عدالتوں کا قیام 21 ویں ترمیم کے تحت ایکٹ 2015 کے ذریعے عمل میں لایا گیا تھا جس کی مدت آج ہفتے کو مکمل ہوگی۔

یہ عدالتیں وزیراعظم نوازشریف کی صدارت میں ہونے والی اے پی سی کے متفقہ فیصلوں کے بعد 7 جنوری 2015 کو قائم کی گئی تھیں۔ فوجی عدالتوں نے اپنی2 سالہ مدت کے دوران 274 دہشت گردوں کو سزائیں دیں،161 دہشتگردوں کو پھانسی جبکہ113 میں سے بیشتر کو عمر قید کی سزا سنائی گئی۔

دریں اثناء برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قانون بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا ہے کہ نئی قانون سازی کے لیے مسودہ تیار کیا جا رہا ہے اگر سیاسی جماعتیں فوجی عدالتوں میں توسیع کے لیے ساتھ نہیں دیتیں تو اگلے چند دنوں میں مسودہ پیش کر دیا جائیگا۔

 

ایمزٹی وی(اسلام آباد)سپریم کورٹ نےفوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والوں مجرموں کی سزا کےاپیلیں مسترد کردیں۔دہشت گردی کے واقعات میں ملوث 32 مجرموں کو سزائے موت دینے کا فوجی عدالتوں کا فیصلہ برقرار رکھا۔

۔چیف جسٹس کی سر براہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی جس میں182 صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے لکھا ہے جسے آج چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیرجمالی نےعدالت میں پڑھ کرسنایا ۔

فوجی عدالتوں سے سزائے موت پانے والے 32 مجرم دہشت گردی، سیکورٹی اہلکاروں پر حملے، دہشت گردی کے لئے خود کش بمبار تیار کرنے، دہشت گردی کے لئے فنڈز اکٹھا کرنے، اغوا برائے تاوان اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث تھے۔

اس کے علاوہ کئی ملزمان آرمی پبلک اسکول پرحملے، پریڈ لائن ،بنوں جیل اور دیگر دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث تھے۔

فوجی عدالتوں نے دہشت گردی میں ملوث ان ملزمان کوسزائے موت دینے کا حکم سنایاتھا جسے ملزمان نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا

ایمز ٹی وی (ہری پور) سینٹرل جیل میں سزائے موت کے 2 مجرمان کو علی الصبح بھانسی دے دی گئی۔ ہری پورکی سینٹرل جیل میں سزائے موت کے دو مجرموں فرہاد اورعلی رضا کو علی الصبح تختہ دارپرلٹکا دیا گیا۔ دونوں مجرموں کوسزا بھی سیشن کورٹ چارسدہ نے ہی سنا ئی تھی۔ مجرم فرہاد نے 1997 میں2 افراد کو قتل کیا تھا جب کہ مجرم علی رضا نے 2004 میں اپنے قریبی رشتہ دار کو قتل کیا تھا۔ دونوں مجرموں کی رحم کی اپیلیں بھی سپریم کورٹ سے مستردہوچکی تھیں، تختہ دار پر لٹکائے جانے والے دونوں مجرموں کو تعلق چارسدہ سے ہے۔ واضح رہے کہ ملک میں 2014 سے اے پی ایس پرحملوں کے بعد سے قتل کے مجرموں کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ اب تک 500 سے زائد ملزمان کو تختہ دارپرلٹکا دیا گیا ہے۔