منگل, 07 مئی 2024


انکم ٹیکس چوری پر منی لانڈرنگ کی کارروائی

ایمزٹی وی(بزنس)فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)کے ماتحت ادارے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن نے انکم ٹیکس چوری پر منی لانڈرنگ کی کارروائی کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشکوک بینک و کیش ٹرانزیکشنزکی رپورٹس مانگ لی۔

3 اگست کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان میں اعلی سطح کا اجلاس ہوا ہے جس میں فنانشل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) اور اسٹیٹ بینک کے دیگر اعلیٰ حکام سمیت ایف بی آر کے ماتحت محکمہ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے ڈائریکٹر جنرل خواجہ تنویر شریک ہوئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک میں ہونے والے اس اجلاس میں فنانس ایکٹ 2016کے ذریعے انکم ٹیکس چوری کو منی لانڈرنگ قرار دیتے ہوئے منی لانڈرنگ کے قوانین کے مطابق کارروائی کرنے اور سزائیں دینے سے متعلق امور کا جائزہ لیا گیا۔

ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس چوری پر منی لانڈرنگ قوانین کے مطابق کارروائی کرنے کا اختیار چونکہ ڈائریکٹوریٹ جنرل انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو تفویض کیا گیا ہے اس لیے اس محکمے نے اسٹیٹ بینک سے درخواست کی ہے کہ فنانشل مانیٹرنگ یونٹس کی جانب سے مشکوک بینک ٹرانزیکشن اور کیش ٹرانزیکشن کی مرتب کردہ رپورٹس باقاعدگی کے ساتھ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کو فراہم کی جائیں تاکہ منی لانڈرنگ کے قوانین کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے جامع میکنزم متعارف کرانے کی تجویز زیر غور ہے جس کے تحت فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کی مرتب کردہ رپورٹس کی آن لائن ایف بی آر کے ماتحت ادارے کے ساتھ شیئرنگ کی جائے گی یا پھر کیس ٹو کیس کی بنیاد پر معلومات کا تبادلہ خیال ہوگا، اس حوالے سے مزید اجلاس متوقع ہیں جن میں معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment