ایمزٹی وی(بزنس) وفاقی حکومت اوگرا آرڈیننس 2009 کے تحلیل ہونے کے باوجود گزشتہ 7 سال سے سی این جی قیمتیں متعین اور لاکھوں صارفین سے اربوں کا ریونیو حاصل کرتی رہی جسے وزارت قانون و انصاف نے قانون سے متصادم قرار دے دیا ہے، وزارت پٹرولیم نے گزشتہ تاریخ میں آرڈیننس کی پارلیمنٹ سے منظوری لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اوگرا نے آرڈیننس ختم ہونے کے بعد سی این جی رولز فارمولے کے تحت قیمتیں متعین کرنا شروع کر دیں۔ وزارت قانون و انصاف کا موقف ہے کہ رولز کی قانون کے بغیر کوئی حیثیت نہیں ہے، 2009 سے اب تک 7 سال سی این جی قیمتوں کا تعین اور جی ایس ٹی کسی بھی قانون کے تحت وصول نہیں کی گئی جو قانون کو چیلنج کرتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ای سی سی کی منظوری کے بعد وزارت پٹرولیم نے اوگرا آرڈیننس 2009 کے تحت سی این جی کو ڈی ریگولیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، اس حوالے سے وزارت قانون و انصاف نے نشاندہی کی کہ سی این جی کی قیمتیں پہلے ہی ڈی ریگولیٹ ہو گئی تھیں جب اوگرا آرڈیننس کی مدت 2009 میں ختم ہو گئی تھی کیونکہ اس وقت کے صدر مملکت آصف علی زرداری نے یہ آرڈیننس جاری کیا تھا اور مقررہ وقت میں اس کی منظوری پارلیمنٹ سے نہیں لی گئی جس کی وجہ سے آرڈیننس ختم ہوگیا تھا۔
سی این جی ایسوسی ایشن کے مطابق انڈسٹری میں 450ارب کی سرمایہ کاری ہوئی ہے، اس وقت 25 لاکھ گاڑیاں سی این جی استعمال کر رہی ہیں، سی این جی ڈی ریگولیٹ ہونے سے صارفین کو فائدہ ہوگا۔