جمعرات, 09 مئی 2024


ہزاروں مستحقین زکوٰۃ سے محروم، ہوشربا انکشافات

 

ایمزٹی وی (تجارت)زکوٰۃ کی تقسیم کا نظام بینکوں سے موبائل فون پر منتقل کیے جانے سے ہزاروں مستحقین زکوٰۃ سے محروم ہو گئے ،کروڑوں روپے کی خورد برد کے انکشافات بھی ہوئے ہیں ، بدعنوان عناصر نے معاشرے کے مستحق ترین افراد کو بھی نہ بخشا،خورد برد میں ملوث ڈسٹرکٹ زکوٰۃ کمیٹی لاہور کے 14 ملازمین برطرف کردئیے گئے
رپورٹ کے مطابق 2014تک لاہور کے 10 ہزار 9سو 73 مستحقین میں زکوٰۃ بینکوں کے ذریعے تقسیم کی جاتی تھی جہاں متعلقہ افراد خود جا کر اپنا کراس چیک جمع کراتے تھے اورپھر زکوٰۃ اُن کے اکائونٹ میں منتقل کر دی جاتی تھی ،اِس تمام عمل کا پورا ریکارڈ بھی موجود رہتا تھا لیکن 2014 میں اُس وقت کے سیکرٹری حبیب الرحمان اور ایڈمنسٹریٹرزکوٰۃ پنجاب یوسف بٹ نے مختلف اضلاع کی زکوٰۃ کمیٹیوں کے چیئرمینوں کی مخالفت کے باوجود ایک موبائل کمپنی کے ساتھ معاہدہ کرکے زکوٰۃکی تقسیم کا تمام نظام کمپنی کے سپرد کردیا ، اس نئے نظام کے تحت رقم کی تقسیم کا کوئی ریکارڈ رکھا جاتا ہے نہ ہی یہ پتہ چلایا جاسکتا ہے کہ کس مستحق تک رقم پہنچی اور کون اِس سے محروم رہ گیا ہے ،2014 سے اب تک مستحقین میں 13 کروڑ روپے تقسیم کیے جاچکے ہیں لیکن پتہ چلا ہے کہ اِس دوران ہزاروں مستحقین تک رقم پہنچی ہی نہیں بلکہ اِن کے حصے کی رقوم بدعنوان عناصر لے اُڑے ،بہتی گنگا میں ہاتھ دھونے وا لوں کی بدعنوانیاں مسلسل سامنے آرہی ہیں ۔
ذرائع کے مطابق اب تک لاہور کی 12 سو 84 زکوٰۃ کمیٹیوں میں سے 449 کمیٹیوں کے مالی معاملات کی جانچ پڑتال کی گئی ہے ،اس دوران بھاری رقوم کی خوردبرد سامنے آئی ہے جس پر کارروائی کرتے ہوئے اب تک ڈسٹرکٹ زکوٰۃکمیٹی لاہو ر میں 2آڈیٹرز اور 12 کلرکوں کو برطرف کیا جاچکا ہے جبکہ کسی بھی زکوٰۃکمیٹی کا چیئرمین اِن بدعنوانیوں میں ملوث نہیں پایا گیا ، موجودہ نظام کے تحت چیئرمینوں کو بھی علم نہیں ہوپاتا کہ اُن کے پاس رجسٹرڈ مستحقین تک زکوٰۃ کی رقم پہنچی ہے یا نہیں ،اِس حوالے سے ڈسٹرکٹ زکوٰۃ کمیٹی لاہورکے چیئرمین نوید انجم نے بتایا ہے کہ گڑبڑ کے معاملات سامنے آئے ہیں ،تمام معاملے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھی خط لکھ دیا ہے تاکہ جو بھی اِس میں ملوث ہے اپنے انجام سے نہ بچ سکے ،واضح رہے کہ زکوٰۃ بینکوں کے بجائے موبائل کمپنی کے ذریعے تقسیم کرنے کا پائلٹ پراجیکٹ 2014 میں پنجاب کے تین اضلاع شیخوپورہ، حافظ آباد اور لاہو رمیں شروع کیا گیا تھا۔
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment