اتوار, 05 مئی 2024


میڈیکل کالج کی طالبہ قتل کیس کیوں حل نہ ہوسکا؟ وجہ سامنے آگئی

لاڑکانہ: نمرتا ہلاکت کیس میں پولیس کی جانب سے متوفیہ کے دوپٹے سمیت دیگر اہم شواہد ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نابھجوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

آصفہ بی بی ڈینٹل کالج لاڑکانہ کی طالب علم نمرتا کے گلے سے بندھے دوپٹے کی ڈی این اے رپورٹ بھی لاڑکانہ پولیس کو موصول ہو گئی ہے۔ رپورٹ فارنزک لیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کو پولیس نے جوڈیشل انکوائری آفیسر کے روبرو پیش کردیا ہے۔

 رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانزک ماہرین کو دوپٹے سے کسی قسم کے اسکن ٹشوز یا خون کے دھبے نہیں ملے جن سے ڈی این اے حاصل کیا جاسکے، 72 گھنٹوں تک کپڑے پے موجود چمڑی کے ٹکڑوں سے ڈی
این لیا جاسکتا تھا تاہم تاخیر کے باعث ڈی این اے ملنا ناممکن ہوجاتا ہے۔ نمرتا کے گلے میں موت کے وقت بندھے دوپٹے کو واقعے کے ایک ہفتے کے بعد ڈی این اے کے لیے بھیجا گیا۔
 
 
 رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے دوران نمرتا کے ناخن ڈی این اے کے لیے بھیجنا ضروری تھا ناخنوں کے ڈی این اے سے خود کشی اور قتل کا معمہ حل ہوسکتا تھا۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment