Saturday, 21 September 2024


اپوزیشن کا احتجاج ،سٹی کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ

 

ایمز ٹی وی(کراچی) بلدیہ عظمیٰ کراچی کے رواں مالی سال کی بقیہ مدت ستمبر تاجون 2017 کے بجٹ پر مزید بحث کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کے بعد سٹی کونسل کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا حزب اقتدار متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان نے کثرت رائے سے بجٹ کی منظوری دے دی جبکہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 8 ارکان نے بھی بائیکاٹ میں اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیا اجلاس میں ایک موقع پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر جنید میکانی کی جانب سے تقریرپر ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے ارکان نے شدیداحتجاج کیا اور اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے دوسری جانب اپوزیشن ارکان نے بھی کھڑے ہوکر بولنا شروع کردیا اور صورتحال کشیدہ ہوگئی اس دوران کان پڑی آواز سنائی نہ دے رہی تھی یہ صورتحال کم وبیش پانچ منٹ تک رہی تاہم جنیدمیکاتی کی جانب سے معذرت پر بعد ازاں اجلاس کی کارروائی کو ڈپٹی میئر نے آگے بڑھایا منگل کو سٹی کونسل کا اجلاس وقت مقررہ 2 بجے دن کے بجائے 2 بجکر 13 منٹ پر میئروسیم اختر کی زیرصدارت شروع ہوا 305 ارکان میں سےاس وقت ایوان 137 موجودتھے جن میں سے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن حنیف سورتی کی جانب سے کے ایم سی کی بقیہ مدت ستمبر تاجون 2017 کا بجٹ ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا گیا جس کی مزید وضاحت پارلیمانی لیڈر اسلم آفریدی نے کی تاہم اپوزیشن لیڈر پیپلزپارٹی کے کرم اللہ وقاصی نے اعتراض کیا کہ اس بجٹ پر اپوزیشن ارکان سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی اس پر کمیٹی بنادی جائے اور اکان کو اسے پڑھنے کا موقع دے کر آئندہ اجلاس میں رکھا جائے مسلم لیگ ن کے لیڈرامان آفریدی نے بھی اعتراض کیا کہ اسے ارکان نے پڑھا نہیں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن حنیف سورتی نے کہاکہ یہ نیا بجٹ نہیں قانونی تقاضے کے تحت اسے منظوری کے لیے کونسل کے سامنے پیش کیا گیا ہے میئر نے بھی کہاکہ 18 جنوری کو ارکان کو ایجنڈا بھیج دیا تھا اس دوران میئر نے پو نےتین بجے اجلاس 5 منٹ کے لیے ملتوی کردیا بعد ازاں ڈپٹی میئر ارشد وہرہ نے صدارت کی تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر فردوس شمیم نقوی نے کہاکہ پہلے فنانس کمیٹی تشکیل دی جائے جو بجٹ پر غور کر ے اس کے بعد اسے منظور کرایا جائے ورنہ بطور اپوزیشن ہم احتجاج کریں گے یہ بحث جاری تھی کہ اپنی باری آنے پر جنیدمیکاتی نے کہاکہ بجٹ پر کسی اپوزیشن پارٹی کی رائے نہیں لی گئی میئر صاحب کی تمام پارٹیوں کوساتھ لے کرچلنے اور ان کے دفاتر میں جاکر ملنے کی ڈرامے بازی کرنے کی کیا ضرورت تھی اس موقع پرانہوں نے مزید سخت الفاظ ادا کئے جس پر ایم کیو ایم ارکان نے بھی کھڑے ہوکر احتجاج شروع کردیا اپوزیشن نے بھی جواباً کمرکس لی ایوان میں کافی اشتعال پھیل گیا ایک موقع پر ڈپٹی میئر ڈاکٹر اشدوہرہ بھی بے بس نظر آئے تاہم دونوں طرف سے بعض سینئرارکان کی جانب سے صورتحال کو کنٹرول کیا گیاڈپٹی میئر نے بھی اپنی پارٹی کے ارکان سے کہاکہ اگر دوسرا اجلاس خراب کررہا ہے آپ تو ڈسپلن برقرار رکھیں اس کے بعد جنیدمیکاتی نے بھی اپنے خطاب میں کہاکہ اگر کسی کی دل آزادی ہوئی ہے تو میں معذرت چاہتا ہوں تاہم وہ اپنی اس بات پر قائم رہے کہ میئر کی سیاسی جماعتوں سے ملاقاتیں انہیں بے وقوف بنانا تھا ایوان میں اپوزیشن لیڈر کرم اللہ وقا صی نے کہاکہ اگر آپ اکثریت کے بل بوتے پر بجٹ منظور کرانا چاہتے ہیں ہم ایوان میں نہیں بیٹھیں گے اس کے بعد اپوزیشن نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا اور آخرتک اجلاس میں نہیں آئے اور نہ ہی اس دوران حزب اقتدار کی جانب سے اپوزیشن کو منانے کی کوشش کی گئی اپوزیشن نے سواتین بجے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم ا س دوران مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے 7 ارکان ایوان میں موجود رہے جن میں مسلم لیگ ن کے تنویر خان جدون نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر نےآج تک ہماری کوئی میٹنگ نہیں بلائی اور نہ ہی مشاورت کی جاتی ہے تاہم انہوں نے بجٹ کی منظوری میں ایم کیو ایم کاساتھ نہیں دیا بعدازاں ایوان میں موجود دیگرارکان نے کثرت رائے سے بجٹ کو منظور کرلیا دیگر منظور کی گئی قراردادوں میں میئرکراچی کی زندگی کو لاحق خطرات کے پیش نظر مطالبہ کیا گیا ان کی سیکورٹی کو فول پروف بناتےہوئے حفاظتی دستے میں اضافہ کیا جائے، دوسری قرارداد میں میئرکراچی کا ماہانہ اعزازیہ ایک لاکھ روپے، ڈپٹی میئر کا 75 ہزار، دسٹرکٹ چیئرمین60 ہزار، وائس چیئرمین 45 ہزار، ممبران کونسل بلدیہ عظمی کراچی 40 ہزار روپے، ممبران ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن30 ہزار اور ممبران یونین کمیٹی کو 15 ہزار روپے ماہانہ اعزازایہ دیا جائے آئندہ کسی رکن کونسل کو چھٹی دینے کا اختیار میئرکراچی کو تفویض کرنے محکمہ انجیئنرنگ میں کے ایم سی کیڈر کی چیف انجینئرسول کی دو آسامیاں کرنے کی بھی منظوری دی ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ مالی وسائل کی تقسیم صوبائی مالیاتی کمیشن کے تحت منصفانہ طور پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی آبادی ، مسائل اور مختلف پیرا میٹرز کو بروئے کار لاتے ہوئے عمل میں لائی جائے جبکہ جو محکمےبلدیہ عظمی کراچی سے واپس چلے گئے ہیں انہیں دوبارہ دیا جائے ایسا رکن سٹی کونسل جو زیرحراست ہیں اسے ایوان میں بلانے کا اختیار میونسپل کمشنرکو دیا جائے۔ ایک اورقرارداد میں گولیمار چورنگی پر زیرتعمیر انڈر پاس کا نام سید صادقین احمد نقوی سے منسوب کرنے کی منظوری دی گئی اجلاس کے آغاز میں ہی گورنرسندھ جسٹس سعیدالزماں صدیقی ، حضرت مولانا سلیم اللہ خان اور کونسل میں جے یو آئی کے گروپ لیڈر سیداکبرشاہ کے بیٹے کے انتقال پر دعائے مغفرت کی گئی بعد ازاں ڈپٹی میئر نے اجلاس غیرمعینہ مدت تک ختم کردیا۔

 

Share this article

Leave a comment