ایمزٹی وی(کراچی) ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں19ماہ بعدبالآخر مستقل وائس چانسلر تعینات کر دیاگیا ۔ وائس چانسلر کی تعیناتی عدالتی احکامات کے بعد عمل میں لائی گئی اور پروفیسر سعید قریشی کو یکم مئی 2017سے 4سال کے لئے وائس چانسلر مقرر کردیا گیا ۔ اس سے قبل پروفیسر مسعود حمید خان کی وائس چانسلر شپ کی تیسری مدت 13ستمبر 2015کو پوری ہوئی تھی۔ جس سے قبل ہی تلاش کمیٹی نے مئی 2015سے مستقل وائس چانسلر کے لئے امیداروں کے انٹرویو لینا شروع کر دیئے تھے ۔
ذرائع کے مطابق تلاش کمیٹی نے 34امیدواروں کے انٹرویوکے بعد 3امیدواروں کے نام سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو ارسال کیے اورپروفیسر سعید قریشی کو موزوں ترین امیدوار قرار دیا ۔وزیر اعلیٰ سندھ ہاؤس نے پروفیسر سعید قریشی کو وائس چانسلر بنانے کی سمری یکم اکتوبر 2015کو گورنر ہاؤس کو موصول کرائی لیکن سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان نے اس کے برخلاف پروفیسر نوشاد شیخ کو وائس چانسلر تعینات کیا جسے عدالت نے کالعدم قرار دیا۔
چند دنوں کے بعدسابق وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے دوبارہ پروفیسر سعید قریشی کو وائس چانسلر بنانے سمری سابق گورنر سندھ کو ارسال کی گئی تاہم سابق گورنر سندھ نے دوبارہ پروفیسر نوشاد شیخ کو وائس چانسلر تعینات کیا جسے عدالت نےدوبارہ کالعدم قرار دیا۔
جس کے بعدڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر کی تعیناتی کا مسئلہ سنگین نوعیت اختیار کر گیااور وزیراعلیٰ ہاؤس اور گورنر ہاؤس کے درمیان سرد جنگ جاری رہی ۔ اسی دوران سندھ ہائی کورٹ نے26اپریل 2016کو احکامات جاری کیےکہ 20دن کے اندر ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں مستقل وائس چانسلرتعینات کیا جائے ۔جس پر ایک بار پھر تلا ش کمیٹی بنی جس نے 12 امیدواروں کے انٹرویو کے بعد موزوں امیدواروں میں بالترتیب پروفیسر سعید قریشی ،پروفیسر عمر فاروق اورپروفیسر امجد سراج میمن کو قرار دیااور تینوں نام سابق وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کیے تاہم سابق وزیر اعلیٰ نے ان تینوں ناموں کے برخلاف آٹھویں نمبر پر آنے والے امید وار پروفیسر نوشاد شیخ کو وائس چانسلر تعینات کرنے کی سمری گورنر ہاؤس کو ارسال کی جسے سابق گورنر سندھ نے خاطر نہیں لایا۔
اس طرح تقریبا ً19ماہ تک صوبے کی سب سے بڑی میڈیکل یونیورسٹی مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی سے محروم رہی تاہم پیر کو گورنر سندھ کی جانب سے پروفیسر سعید قریشی کو 4سال کی مدت کے لئے وائس چانسلر مقرر کر دیا گیا جسے شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے افرادنے سراہا ۔