ایمزٹی وی (تعلیم)سربراہ انصار الشریعہ ڈاکٹرعبداللہ ہاشمی نے تحقیقات کے دوران سنسنی خیزانکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انصارالشریعہ نے 2015 کے آخرمیں تنظیم کاآغازکیا، ان کا گروپ 10 سے 12 اعلیٰ تعلیم یافتہ لڑکوں پر مشتمل ہے،تمام لڑکے کراچی یونیورسٹی،این ای ڈی،داؤدیونیورسٹی سے تعلیم یافتہ ہیں اورافغانستان کے علاقے شراوک سے تربیت لےکرآئے ہیں. میڈیا کے مطابق ڈاکٹر عبداللہ ہاشمی نے انکشاف کیا ہے کہ ہلاک ملزم حسان عرف ولیدکی عمر 27سال اور وہ گلزارہجری کارہائشی تھا،حسان الیکٹریکل انجینئرتھااوراین ای ڈی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کررہاتھا۔ سربراہ انصار الشریعہ نے بتایا کہ القاعدہ سے الحاق کےلئے عبداللہ بلوچ سے رابطہ کیاگیااورسپورٹ کرنے کی درخواست کی گئی جس پر عبداللہ بلوچ نے اپنی مددآپ کے تحت کام کرنے کوکہا، عبداللہ ہاشمی نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ عبداللہ بلوچ 2012 میں کراچی میں تھا،2012میں چھاپے کے دوران عبداللہ کے ٹھکانے سے اسلحہ اوربارودملاتھاجس کے بعد وہ افغانستان فرارہوگیا،سربراہ انصار الشریعہ نے انکشاف کیا کہ کرا چی میں اپنے آپ کومنوانے کیلئے پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کی۔