اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپنا دفاع پیش نہیں کیا۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کی۔ نواز شریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپنا دفاع پیش نہیں کیا۔
عدالت کے روبرو نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ میں پاکستان کا بیٹا ہوں اور مجھے اس کے ذرے ذرے سے پیار ہے، مجھے فخر ہے کہ 3 دفعہ پاکستان کا وزیر اعظم بنا ہوں، پاکستانی عوام کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا۔
نواز شریف نے کہا کہ مجھ پر لگائے گئے الزامات سارے بے بنیاد ہیں، میرے خلاف بنائے گئے مقدمات بدنیتی پر مبنی ہے، مفروضوں کی بنیاد پر الزامات نہیں ہوا کرتے، بات اس گھسے پٹے آمدن سے زائد اثاثوں کے الزامات پر آئی اور وہ بھی ثابت نہیں ہوئی۔ 1937 سے 1972 تک کا سارا ریکارڈ موجود تھا، ڈھاکا میں بھی ہم نے مل قائم کی تھی، 1972 میں اتفاق فاوٴنڈری میں ہزاروں ملازم موجود تھے، میں یہ ریکارڈ پیش کرتا لیکن 1999 میں پرویز مشرف نے یہ سارا ریکارڈ ضبط کر لیا، استغاثہ حسین نواز اور حسن نواز کو میرے زیر کفالت ثبوت اکٹھا کرنے میں ناکام رہا،استغاثہ میرے خلاف ثبوت پیش کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکا۔ مجھے اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش کرنے کی ضرورت نہیں۔
نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ میں چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، استغاثہ بتائے کہ کیا جائیداد کے لئے رقم ملزم نے دی؟ استغاثہ بتائے کہ بے نامی دار کا موٹو کیا ہے، سمندر پار 80 لاکھ پاکستانیوں کا کاروبار ہے، کیا بیرون ملک سارے پاکستانیوں کا کاروبار غلط ہے، کیا ان سب پر مقدمہ کرنا چاہیے، کیا ان سارے کاروباری لوگوں کو کٹہرے میں لایا جائے؟ اگر نہیں تو پھر دو بیٹوں کے والد کو کیوں کٹہرے میں کھڑا کیا۔