مانیٹرنگ ڈیسک: پلاسٹک کے عتاب کی ایک اور خوف ناک خبر سامنے آئی ہے جس میں دو انتہائی دور افتادہ جزیروں پر پلاسٹک کے جمع ہونے والے پہاڑ سے کم سے کم پانچ لاکھ ہرمٹ کیکڑوں کے مرنے کی تصدیق ہوئی ہے۔
اس واقعے سے ثابت ہوا ہے کہ انسانی آبادی کا پلاسٹک سمندر کی لہروں سے ایسے دوردراز جزیروں اور ساحلوں تک پہنچ رہا ہے جہاں صرف آبی جان داروں کا راج ہے اور یوں جاندار شدید متاثر ہورہے ہیں۔
تسمانیہ انسٹی ٹیوٹ سےوابستہ جینفر لیورس اور ان کے ساتھیوں نے سب سے پہلے ان جزیروں کو 2017ء میں دیکھا تھا اور وہاں کے ساحل پلاسٹک سے اٹے پڑے تھے لیکن اب دوبارہ انہوں نے پلاسٹک کے ڈبوں، بوتلوں اور کچرے کو دیکھا تو اندر جگہ جگہ مردہ کیکڑے پھنسے ہوئے تھے اور مرچکے تھے۔
سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ اس کوڑے سے کم سے کم پانچ لاکھ کیکڑے ہلاک ہوئے ہیں جو ایک خاص نسل سے تعلق کی بنا پر ہرمٹ کریب کہلاتے ہیں۔ اس سے قبل ہم کچھووں کے نتھنوں میں پلاسٹک نلکیاں، وھیل کے پیٹ میں پلاسٹک کے تھیلے اور متروکہ جالوں میں پھنسی سمندری مخلوق کو مرتا دیکھ چکے ہیں۔