جنیوا: وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان غریب ہونے کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی 40 سال سے زیادہ میزبانی پر فخر ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے جنیوا میں گلوبل ریفیوجی فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ریفیوجی گلوبل فورم کے انعقاد پر خوشی ہے، اس فورم کے انعقاد پر سوئس حکومت اور یو این ایچ سی آر کا شکریہ۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے نبی مہاجر تھے، پاکستان غریب ہونے کے باوجود 30 لاکھ مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ سب سے زیادہ مہاجرین کو پناہ دینے پر ترک صدر اور قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خود بے روزگاری کے مسائل کا سامنا ہے، ایسے حالات کا خاتمہ کرنا ہوگا جس سے لوگ مہاجر بنتے ہیں۔ پاکستان کو افغان پناہ گزینوں کی 40 سال سے زیادہ میزبانی پر فخر ہے۔ پاکستان افغانستان میں امن عمل کے لیے بھرپور کوشش کر رہا ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارت نے 5 اگست کو کشمیری عوام کا محاصرہ کیا۔ 80 لاکھ کشمیریوں کو قید کر دیا گیا۔ انٹرنیٹ اور مواصلات معطل کردی گئی۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کا منصوبہ ہے۔ عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ بھارتی فوجی ہیں۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے، دنیا کو بھارت پر دباؤ ڈال کر بحران کو روکنا چاہیئے۔ پاکستان صرف پناہ گزینوں کے حوالے سے فکر مند نہیں۔ دو ایٹمی طاقتوں میں کشیدگی بڑھی تو کیا ہوگا اس کا خدشہ ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ آسام میں 20 لاکھ افراد جن میں بیشتر مسلمان ہیں، کو شہریت کے ثبوت دینے کا کہا گیا۔ مسلمانوں کے علاوہ تمام لوگوں کو بھارت کی شہریت دینے کا قانون لایا گیا۔ پاکستان میں 20 کروڑ مسلمان ہیں، اس کا کیا اثر ہوگا سمجھنے کی ضرورت ہے، اگر بحران پیدا ہوا تو قابو پانا مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نوٹس لے، پڑوس میں کچھ ہوا تو اثرات پاکستان پر بھی ہوں گے۔ ہمارے ملکی وسائل ایسے نہیں کہ مزید مہاجرین کا بوجھ اٹھا سکیں۔ بے بس اور بے وسیلہ مہاجرین کے مسائل کا امیر ملک ادراک نہیں کر سکتے۔