کراچی: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور ایف بی آر حکام کے درمیان مذاکرات جاری ہیں، لیکن ایف بی آر اور آئی ایم ایف کے درمیان ٹیکس وصولیوں کا ہدف کم کرنے اور اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کے لئے ریگولیٹری ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹیوں کی شرح میں کمی پر ااتفاق نہیں ہوسکا۔آئی ایم ایف نے حکومت کو مزید نئے ٹیکس لگانے اور آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں 300 ارب روپے سے زائد کی ڈیوٹی و ٹیکس پر رعایت ختم کرنے پر زور دیاہے۔
جی ایس ٹی کے حوالے ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مزید ٹیکس لگانے یا درآمدات بڑھانے سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا، تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پہلے ہی شارٹ فال بہت زیادہ ہے اور اگر ڈیوٹی ٹیکسوں میں کمی کی گئی تو اس سے ادائیگیوں کے توازن میں بگاڑ کے ساتھ ساتھ ذرمبادلہ کے ذخائر بھی متاثر ہونے کا خطرہ ہے اور ایکسٹرنل فرنٹ پر آنے والی بہتری بھی متاثر ہوگی۔
آئی ایم ایف کے ساتھ آئندہ ہفتے پالیسی سطح پر مذکرات ہوں گے جس میں معاملات کو حتمی شکل دی جائے گی ،آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات کی کامیابی پرپاکستان کو 45 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط ملنے کا امکان ہے، جب کہ پاکستان کو اب تک آئی ایم ایف سے ایک ارب 44 کروڑ ڈالرز قرضے کی دو قسطیں مل چکی ہیں۔