میسا چیوسیٹس: پیر کے روز شائع ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھیمی خوشنما روشنی پھیلانے والے جگنو تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔ اس کی وجہ آلودگی، کیڑے مار ادویہ کا اندھا دھند استعمال اور ان کے قدرتی مسکن کی تباہی ہے۔
بایوسائنس نامی جرنل میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق خود مصنوعی روشنیوں اور بجلی کی لائٹ سے یہ روشن کیڑے شدید متاثر ہورہے ہیں۔ کرہ ارض پر جگنوؤں کی 2000 سے زائد اقسام حقیقت میں بھنورے ہی ہیں جورات کے وقت باغات، سبزے، جھیلوں اور پارکس کو منور کرتے ہیں۔
ٹفٹس یونیورسٹی کی ماہرِ حیاتیات سارہ لیوس نے اس ضمن میں جگنو کے درجنوں ماہرین کے کئے گئے سروے پر ایک رپورٹ لکھی ہے۔ ناپیدگی کے خطرات میں ملائیشیا اور برطانیہ کے وہ جگنو بھی شامل ہیں جو ہزاروں کی تعداد میں ایک ساتھ روشن ہوتے اور روشنی دینا بند کردیتے ہیں۔ دوسری جانب بلو گوسٹ نامی جگنو بھی خطرے سے دوچار ہیں کیونکہ انہیں دیکھنے کے لیے سیاح آتے ہیں اور ان کی مداخلت سے ان کا اپنا گھر شدید متاثر ہورہا ہے۔
ملائیشیا کے مشہور جگنو مینگرووز کے جنگلات میں رہتے ہیں اور پام آئل کی کاشت کے لیے ان کے گھر کو تباہ کیا جارہا ہے۔ اسی طرح ایک اور جگنو کی مادہ اڑنہیں سکتی اور اپنا گھر تباہ ہونے کی صورت میں وہیں فنا ہوجاتی ہے۔
ماہرین نے مجموعی طور پر دس ایسی وجوہ بتائی ہیں جو جگنوؤں کو ختم کررہی ہیں۔ ان میں مصنوعی روشنی، کیڑے مار ادویہ، شہروں کا پھیلؤ، انسانی آبادی اور کسی وجہ سے قدرتی مسکن کی تباہی سرِفہرست ہے۔ پھر انسانوں کی پیدا کردہ روشنی بھی ان کی دشمن ہے۔
دوسری جانب ملائیشیا، جاپان اور تائیوان وغیرہ میں رات کےوقت جگنوؤں کی سیاحت کرنے والوں نے بھی ان بے زبان روشن کیڑوں کو بہت پریشان کیا ہے۔ 2018 میں انٹرنیشنل یونین فار دی کنزرویشن آف نیچر میں جگنوؤں کے تحفظ کا ایک گروپ بھی بنایا گیا ہے جس نے خطرے سےدوچار جگنوؤں کی اقسام کی فہرست بنائی ہے۔