Monday, 07 October 2024


این ای ڈی یونیورسٹی میں2روزہ ناسا اسپیس ایپ چیلنج 2024 کا انعقاد

این ای ڈی یونیورسٹی میں دو روزہ ناسا اسپیس ایپ چیلنج 2024 کا انعقاد کیا گیا۔

اسپیس ایپ چیلنج 2024 میں دو ہزار سے زاید اسکول، کالج اور یونیورسٹی کے طالب علموں نے شرکت کی۔ افتتاحی تقریب میں معروف سائنس دان ڈاکٹر عطا الرحمن نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے پرووائس چانسلر ڈاکٹر محمد طفیل کا کہنا تھاکہ تحقیق کی حیرت انگیز دنیا، آپ کی جستجو کو خوش آمدید کرتی ہے جب کہ چیلنج کا مقصد نوجوانوں کے آئیڈیاز کی حوصلہ افزائی ہے۔ ہماری پوری کوشش ہے ٹاپ تین میں پاکستانی آئیڈیا اپنی جگہ بنائیں۔

ناسا کراچی لیڈ ڈاکٹر مونا کنول اور افتخار یزدانی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ناسا نے تمام ممالک کو یکجہا کرنے کے لیے ایک اسپیس ایپ چیلنج متعارف کرایا ہے۔ اس وقت 184 ممالک میں ناسا، اسپیس ایپ چیلنج2024 کروا رہا ہے۔ پچھلے برس پاکستان کے 3 شہروں میں یہ چیلنج ہوا تھا، اب 10 شہروں میں بیک وقت چیلنج کا انعقاد کیا جارہا ہے۔ مریخ ڈائنامکس کے ڈاکٹر مہدی شاہ نے کہا کہ"چیلنج" نقطہ آغاز ہے، طالب علم کمفرٹ زون سے باہر نکلیں، بلندی آپ کی منتظر ہے۔

ناسا اسپیس چیلنج 2024 سے کلیدی خطاب کرتےہوئے معروف سائنس داں ڈاکٹر عطاالرحمن نے کہا کہ اس اسپیس چیلنج 2024 کے ذریعے آپ کو این ای ڈی میں طلسماتی دنیا کی سیر کرائی جارہی ہے۔ میں نوجوانوں کو اس طلسماتی دنیا کا عکس دکھاتا ہوں۔ انہوں نے نوجوانوں کےسامنے پرت دَر پرت طلسم کھولتے ہوئے کہا کہ اب ہم جگنو سے روشنی لے کر پودوں میں منتقل کرسکتےہیں، اب ہم بڑھتی عمر کے اثرات کو روک سکتےہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس افتتاحی تقریب میں طالب علموں کو تین تحائف ویب سائٹ، پی ڈی ایف ڈرائیو اور ویڈیو لیکچر کی صورت میں دے رہا ہوں کہ وہ تحقیقی اُفق پر پرواز کرسکیں۔ تقریب میں اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئےکو لیڈ ناسا ایپ/ پروفیسر این ای ڈی ڈاکٹر نجید احمد خان نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوۓ خوشی کا اظہار کیا کہ پاکستان میں ہم ان آئیڈیاز کو لیڈ کررہے ہیں۔

انہوں نے اس موقعے پر شیخ الجامعہ این ای ڈی ڈاکٹر سروش لودھی کی ٹیکنالوجی کے میدان میں کاوشوں کو سلام پیش کیا۔ ناسا اسپیس ایپ 2024 کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر اطہر عطا نے آٹھ ٹیموں میں مومنٹوز جب کہ تمام طالب علموں میں سرٹیفیکٹ تقسیم کیے۔

Share this article

Leave a comment