Sunday, 10 November 2024


ایک ارب لوگوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ

ایمز ٹی وی (اسپیشل رپورٹ) پاکستان میں ہمیں مہنگے داموں بھی بجلی میسر نہیں آ رہی مگر بھارت میں ایک کھرب پتی شخص نے ایک ارب لوگوں کو مفت بجلی فراہم کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔ یوں تو دنیا کے تقریباً سبھی کھرب پتی افراد فلاحی کام کرتے رہتے ہیں مگر بھارت کے امیر کبیر شخص منوج بھارگو نے روایتی فلاحی کاموں کی بجائے انوکھی منصوبہ بندی کر لی ہے۔ 

منوج بھارگو کا کہنا ہے کہ میں غریب افراد کی بنیادی ضروریات پر توجہ دے رہا ہوں، میں انہیں ایسی چیزیں مفت مہیاکرنا چاہتا ہوں جو ان کے بیشتر مسائل کی وجہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ دنیا کا تقریباً ہر مسئلہ بنیادی طور پر بجلی، پانی اور صحت سے جڑا ہوتا ہے۔ اگر ہم غریب افراد کو یہ تین چیزیں مفت مہیا کر دیں تو ان کے بیشتر مسائل خود بخود حل ہو جائیں گے۔

منوج بھارگو نے مفت بجلی کے اس منصوبے کے تحت ایسی ہائبرڈ سائیکلیں تیار کرنی شروع کر دی ہیں جن کے ساتھ ایک جنریٹر لگا ہو گا جو اس کا پہیہ گھمانے پر بجلی پیدا کرے گا جو اس کے ساتھ منسلک بیٹری میں محفوظ ہوتی رہے گی اور بعد میں استعمال کی جا سکے گی۔ منوج بھارگو کا کہنا تھا کہ یہ سائیکلیں غریب لوگوں کو بہم پہنچائی جائیں گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سائیکل کا پہیہ ایک گھنٹہ تک گھمانے سے ایک اوسط گھر کے استعمال کے لیے دن بھر کی بجلی مہیا ہو جائے گی۔ 

اس سے گھر میں بلب جلانے، چھوٹے پنکھے چلانے کے ساتھ ساتھ موبائل فون بھی چارج کیے جا سکیں گے۔بھارگو 2016ء میں بھارت میں 10 ہزار ایسی سائیکلیں تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ یہ سائیکل ابتدائی طور پر تیار کی جا چکی ہے اور بھارتی ریاست اترکھنڈ میں اس کے تجربات کیے جا رہے ہیں جس کے بعد اسے بھارت بھر میں غریبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔تاہم منوج بھارگو کا کہناہے کہ وہ اپنے اس منصوبے کو پوری دنیا میں پھیلانا چاہتے ہیں۔

منوج بھارگو کے مطابق اس سائیکل کی قیمت 12،000 ہزار سے 15،000 روپے کے درمیان ہوگی جو رواں سال مارچ سے دستیاب ہو جائے گی۔ اس کے لئے بجلی کے بل کی ضرورت نہیں ہوگی اور نہ ہی ایندھن کی کوئی لاگت آئے گی۔ دنیا میں تقریباً 1.3 ارب افراد ایسے ہیں، جن تک اب بھی بجلی نہیں پہنچی ہے۔ ایسے میں یہ سائیکل لاکھوں بجلی کی معمول کی ضروریات کو پورا کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ مجھے یقین ہے کہ اس سے ہندوستان کے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ہو گا۔

 

Share this article

Leave a comment