Friday, 11 October 2024
Reporter SS

Reporter SS

انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن (آئی بی اے) کراچی 18 ماہ کی مدت کے بعد فزیکل کلاسوں کے لئے دوبارہ کھل گیا ہے۔

ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، آئی بی اے کراچی، ڈاکٹر اکبر زیدی نے طلباء کو آئی بی اے میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہاہے کہ ایک طویل عرصے کے بعد آئی بی اے میں فزیکل کلاسز کا اِنعقاد نہ صرف طلباء کے لئے بلکہ تمام اساتذہ کیلئے ایک خوش آئند عمل ہے۔ڈاکٹرزیدی نے آئی بی اے میں ڈجیٹل اینوویشن اور تعلیم کے تسلسل کو برقرار رکھنے والی تبدیلیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ”ہم نے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پاکستان میں آن لائن لرننگ کا معیار بنایا ہے۔ آئی بی اے نے عالمی وباء میں بدلتے ہوئے حالات میں فوری اقدامات لیتے ہوئے اس بات کو یقینی بنایا کہ تدریسی کیلنڈر کو بغیر کسی التواء کے جاری رکھا جائے۔

آئی بی اے کا شمار پاکستان کے اُن چند اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہوتا ہے جنھوں نے ان چیلنجنگ حالات میں تمام سمیسٹر وقت پر مکمل کئے۔آئی بی اے نے بدلتے ہوئے حالات میں طلبا ء کو مکمل تعاون فراہم کیا۔ جدید آئی ٹی انفراسٹرکچر کی صورت میں تمام سہولیات فراہم کرتے ہوئے تدریسی عمل کویقینی بنایا۔ سپرنگ اور سَمر ؎سمیسٹر 2021 کے طلباء کو انٹرنیٹ یا بجلی کی بندش کا سامنا ہو تو وہ کیمپس سے آن لائن کلاسیں لے سکیں۔

دوسرے شہروں سے آئے ہوئے طلباء کے لئے آئی بی اے ہاسٹلز میں حکومت کی جانب سے جاری کرد ہ ایس او پیز (SOPs) کا خاص خیال رکھتے ہوئے ان کی رہائش میں مدد فراہم کی۔ورچوئل لرننگ میں آنے والے چیلنجز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر زیدی نے کہا کہ آئی بی اے کا دوبارہ کھلنا صرف فزیکل کلاسز کے انعقاد پر مختص نہیں بلکہ تدریسی ماحول کا قیام ہے جو آن لائن کبھی حاصل نہیں ہوسکتا۔

ڈاکٹرزیدی نے اعتراف کیا کہ موجودہ حالات میں کیمپس کھولنا ایک مشکل اَمر تھا۔ ڈاکٹر زیدی کا کہناکچھ سینئر اساتذہ کیمپس دوبارہ کھولنے پر فکرمند تھے لیکن ہم نے کیمپس میں ایسے ماحول کی تشکیل کی ہے کہ جنھیں شبہات اور خدشات تھے وہ بھی ویکسینشن کے بعد آئی بی اے کے کھلنے کو بخوشی قبول کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر اسد الیاس، آئی بی اے رجسٹرار نے کیمپس کھلنے پر آئی بھی اے کی قیادت /انتظامیہ کے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹیم میں موجود ہر فرد اس بات پر متفق تھا کہ تعلیم کی بہتری کیلئے خطرہ مول لیا جاسکتاہے۔

ہم نے تمام حفاظتی اقدامات کا اطلاق کیا اور آئی بی اے کے لوگوں کیلئے ویکسینشن کو یقینی بنایا، طلباء کیلئے سیمسٹر کے لئے ٹرانسپورٹ مفت کردی گئی۔ ہم نے تدریسی طریقوں کواَپ گریڈ کیا۔ ان تمام اقدامات کا مقصد آئی بی اے کمیونٹی کو سہولیات مہیا کرنا تھا۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ تعلیم اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ ہماری حکومت سے گزارش ہے کہ وہ تعلیمی تسلسل کو برقرار رکھے اوراس کے لئے اگر سخت سے سخت (SOPs) کا نفاذ بھی کرنا پڑے تو ہم بھرپور تعاون کریں گے۔آئی بی اے نے طلباء، عملے اور اساتذہ کیلئے ویکسینشن کو لازمی قرار دیا ہے۔ علاوہ ازیں ویکسینشن سرٹیفیکٹ کو طلبا ء کے لئے Fall 2021 سیمسٹر میں کورس رجسٹریشن کیلئے لازمی قرار دیا گیا۔

لاہور: ایچ ای سی نے صرف اختیاری مضامین کے امتحان کی تجویز مسترد کرتےہوئےکہاہے کہ بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے طلبہ کو تمام مضامین کے امتحانات دینا ہونگے۔

ہائر ایجوکیشن کمیشن نے صرف اختیاری مضامین کا امتحان لینے کی تجویزمسترد کردی ،طلبا کو کسی مضمون کے اضافی نمبر بھی نہیں ملیں گے ۔

تفصیل کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کے زیر اہتمام بی اے ، بی ایس سی /ایسوسی ایٹ ڈگری کے امتحانات10ستمبر سے شروع ہورہے ہیں ،۔

طلبہ کے اصرار پر یونیورسٹی کی جانب سے امتحانات انٹرمیڈیٹ کی طرز پر لینے کی سفارش کی گئی تھی ۔

پارٹ ون اور ٹو کے امتحانات میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 86ہزار طلبہ شرکت کررہے ہیں۔

کنٹرولر امتحانات رؤف نواز کا کہنا ہے امتحانات کیلئے 325 سنٹرز قائم کئے گئے ہیں ، صبح کی شفٹ میں کم بچوں کے پرچے لئے جائیں گے ، زیادہ بچوں کے امتحانات دوسری شفٹ میں منعقد کئے جارہے ہیں ۔

لاہور: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نےسالانہ امتحانات 2021 کا شیڈول جاری کردیا

یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نےسالانہ امتحانات 2021 کا شیڈول جاری کر دیا نوٹیفکیشن کے مطابق فرسٹ پروفیشنل بی ڈی ایس سالانہ امتحانات 21 جنوری سے 4 فروری تک ہوں گے ۔ فرسٹ پروفیشنل بی ڈی ایس کے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 5 جنوری 2022 ہوگی۔

سیکنڈ پروفیشنل بی ڈی ایس سالانہ امتحانات 25 فروری سے شروع ہو کر 11 مارچ تک ہوں گے ۔ سیکنڈ پروفیشنل کے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 7 فروری ہوگی۔

تھرڈ پروفیشنل بی ڈی ایس کے سالانہ امتحانات 8 فروری سے 22 فروری تک ہوں گے جبکہ داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 19 جنوری ہوگی۔ فائنل پروفیشنل بی ڈی ایس کے سالانہ امتحانات 18 مارچ سے 29 مارچ تک ہوں گے جس کے لیے داخلہ فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 28 فروری 2022 ہوگی۔

 

پشاور: شرح خواندگی کے عالمی دن پر وزیرتعلیم خیبر پخوتونخواہ شاہرام خان نےپیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بچوں اور بچیوں کے لئیے تعلیم کے یکساں مواقع پیدا کرنے کے لئیےصوبے میں تعلیم دوست اقدام جاری ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹرپر انہوں نے مزید کہاہے کہ ہر بچے کو اسکول بھیجنا میرا مشن ہے۔

اسکول کی طرف راغب کرنے کے لئے بچوں کے لئیے فرنیچر سے لے کر یکساں نصاب تک ہر ممکن کوشش جاری ہے۔


کراچی: اس سال خواندگی کے عالمی دن کو کرونا وائرس سے تعلیم کے شعبے پر پڑنے والے اثرات سے منسوب کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق کرونا وائرس نے نئی نسل کی تعلیم اور سیکھنے کے عمل کو بری طرح متاثر کیا اور ننھے بچوں پر اس کا نقصان زیادہ ہے۔

کرونا وائرس نے جہاں دنیا بھر کے تمام شعبوں کو نقصان پہنچایا وہیں تعلیم کا شعبہ بھی اس سے شدید متاثر ہواہے
اقوام متحدہ کے مطابق زیادہ تر ممالک میں آن لائن تعلیم دینی شروع کردی گئی تاہم اس میں بے شمار پیچیدگیاں سامنے آئیں
بلخصوص پاکستان میں آن لائن تعلیم کا تجربہ فائدے مند ثابت نہیں ہوا۔ آن لائن ایجوکیشن کی مثبت نتائج نہ ہونے کی وجہ یہی ہے کہ تعلیمی ادارے ہوں یا اساتذہ، والدین ہوں یا طالبعلم ان میں سے بیشتر اس ٹیکنالوجی سے انجان ہیں

اس وقت پاکستان خواندگی کی شرح کے لحاظ سے دنیا کے 120 ممالک میں 113 ویں نمبر پر ہے۔

ملک کی صرف 59.13فیصد آبادی خواندہ ہے۔اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت پاکستان میں اسکول جانے سے محروم بچوں کی تعداد 2 کروڑ 28 لاکھ ہے اور یہ تعداد پاکستان کو دنیا میں آؤٹ آف اسکول بچوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر کھڑا کردیتی ہے۔افسوس کا المیہ یہ ہے کہ کورونا جیسے عالمی وباکےبعد بھی ہم نے کچھ نہیں سیکھااور ہم کسی بھی ناگہانی آفت سے لڑنے کےلئے تیارنہیں

کراچی: سندھ کابینہ کو کلسٹر اسکول پالیسی پروزیرتعلیم سید سردار شاہ نے تفصیلی بریفنگ دی۔

کلسٹر اسکول ان اسکولوں کو کہا جائے گا جو کسی خاص ایریا/ علاقے میں واقع ہیں ان اسکولوں میں پرائمری، مڈل اور سیکنڈری اسکول شامل ہونگے۔ کلسٹر اسکولوں کا مین اسکول ہوگا جس کو حب اسکول کہا جائے گا

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اسکول کلسٹر ایریا میں اسکول سے بہتر بچوں کو اسکول لانے کا ٹاسک بھی دیں سندھ میں کتنے بچے اسکول سے باہر ہیں، درست ڈیٹا بنایا جائے،*اس طرح اسکول انتظامیہ ڈی سینٹرلائیزڈ ہو جائے گی

کلسٹر اسکول کی درجہ بندی ہوگی جس کے تحت نگرانی کمیٹی، ڈویژنل کلسٹر کمیٹی، ضلعی کلسٹر کمیٹی، تعلقہ کلسٹر کمیٹی اور اسکول کلسٹر کمیٹی ہوگی

وزیرتعلیم سردار علی شاہ کا کہنا ہے کہ میونسپل حد سے باہر اگر کسی پرائمری اسکول کی پانچویں کلاس میں 20 لڑکے اور 15 لڑکیاں ہیں تو اسکو ایلیمینٹری اسکول بنایا جائے، ایلیمینٹری/ مڈل اسکول کی ہائی اسکول میں اپ گریڈ کرنے کیلئے 40 بچے اور 30 بچیاں ہونا ضروری ہیں

یاد رہے کہ اسکول کلسٹرنگ پالیسی 2016 میں تعارف کروائی گئی تھی 2016 میں سکھر میں 10 کلسٹر بنائے گئے تھے جس میں 133 اسکول شامل تھے اس طرح ملیر میں 9 کلسٹر بنائے گئے تھے جس میں 101 اسکول شامل تھے

سندھ کابینہ نے اسکول ایجوکیشن میں کلسٹرنگ پالیسی کی منظوری دیدی ہے

بورڈ آف انٹرمیڈیٹ کراچی نے ملتوی شدہ پرچےکی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی انٹربورڈنےاعلان کیا ہے کہ 4ستمبر کوملتوی ہونے والےپرچے14ستمبر کو ہونگےجبکہ باقی رہ جانے والے پرچے معمول کے مطابق ہونگے۔

واضح رہے 4 ستمبر کو بارش کے باعث پرچے ملتوی کئے گئے تھے

لاہور: صوبے پنجاب کے شہرلاہور میں رواں سال ایک لاکھ بچوں کواسکول میں داخلہ دیاجائےگا۔

داخلے کے لیے صوبے بھرکے اسکولز کورونا چھٹیوں کے دوران کھلیں رہیں گے۔

پنجاب ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی نے تمام اسکولوں کے سربراہوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسکولوں میں ایڈمیشن ڈیسک قائم رہیں گے اور اساتذہ ڈیوٹی دیں گے ۔

لاہور کے اسکولوں کو ایک لاکھ بچے داخل کرنے کا ہدف دیا گیا ہے جس میں سےپچاس ہزار سے زائد بچوں کا داخلہ ہو چکا ہے۔

لاہور: نجی اسکولوں اور پبلشرز نے یکساں نصاب کو فوری طور پر نافذ کرنے سے انکار کردیا۔

عہدیداروں کا کہنا تھا یکساں نصاب حکومت کا احسن اقدام مگر اس کو اگلے سال سے نافذ ہونا چاہیے ۔گزشتہ روز آؤٹ فال روڈ پر یکساں نصاب کے حوالے سے پبلشرز اور نجی اسکولوں کا مشاورتی اجلاس ہوا۔

بعد ازاں پریس کانفرنس میں آل پاکستان پرائیویٹ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن کے صدر کاشف ادیب کا کہنا تھا کم فیس والے اکثریتی اسکولوں میں تعلیمی سال شروع ہوئے 6سے 8 ماہ ہوچکے ، اسکولوں میں2ٹرم کے امتحانات بھی ہوچکے ہیں،اگر نصاب زبردستی نافذ کرنے کیلئے اسکولوں کو بند کیا گیا تو احتجاج کے ساتھ ساتھ عدالت جانے کا بھی حق رکھتے ہیں۔

ٹیکسٹ بک پبلشرز ایسوسی ایشن کے صدر فواز نیاز کا کہنا تھا یکساں نصاب کی کتابوں کے این او سی ابھی نہیں ملے دو ماہ لگ جائیں گے ۔

خیبرپختونخواہ: یکساں قومی نصاب پڑھانے کے لئے1420 اساتذہ کی تربیت مکمل کرلی گئی

وزیرتعلیم خیبر پختونخواہ شاہرام خان ترکئی نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ یکساں قومی نصاب کے لئے اساتذہ کی تربیت کاسلسلہ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اعلان کرتے ہوئےخوشی ہوئی کہ اب ہمارے اساتذہ SNC پڑھانے کے آئندہ منصوبے سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں

یہ ہدف پر مبنی اسکیم آج اپنے ہدف تک پہنچ گئی ہے۔

نظامت نصاب اور اساتذہ تعلیم کے تحت ڈی سی ٹی ای کے زیر تربیت ماسٹر ٹرینرز نے 1420 اساتذہ کو کامیابی سے تربیت دی ہے۔