Reporter SS
کراچی: گزشتہ چند برسوں کی طرح رواں سال بھی گوگل نے پاکستان کی 73 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنے ہوم پیج کی تصویر یعنی گوگل ڈوڈل میں صوبہ بلوچستان کے ایک تاریخی مقام ’’کھوجک ٹنل‘‘ کی تصویر لگائی ہے۔
واضح رہے کہ اسے ’کوژک سرنگ‘ بھی کہا جاتا ہے اور یہ کوئٹہ سے 113 کلومیٹر دوری پر مغرب کی سمت میں پاک افغان بارڈر کے قریب واقع ہے۔
3900 میٹر (3.9 کلومیٹر) طویل یہ سرنگ درّہٴ کھوجک کے مقام پر واقع ہے جو سطح سمندر سے 2290 میٹر بلند ہے۔ اسے برصغیر پر قابض برطانوی حکومت نے 1888 سے 1891 کے درمیان تعمیر کیا تھا تاکہ روس کو افغانستان کے راستے برصغیر میں داخل ہونے سے روکا جاسکے۔
اگرچہ کھوجک ٹنل کے راستے افغان شہر قندھار تک ریل کی پٹڑی بچھانا مقصود تھا لیکن یہ پٹڑی موجودہ پاکستان کے سرحدی شہر چمن سے آگے نہ بڑھ سکی۔ آج بھی کوئٹہ اور چمن کے درمیان ریل کی یہ پٹڑی موجود ہے جو ہمیں انیسویں صدی میں انجینئرنگ کے ایک عظیم کارنامے کی یاد دلاتی ہے کیونکہ کھوجک سرنگ 1935 کے بھیانک زلزلے میں بھی صحیح سالم رہی اور اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
کراچی:ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسزاوجھا کیمپس میں یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی۔ تقریب سےخطاب کرتےہوئے وائس چانسلر پروفیسر زرناز واحد نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی قربانیا ں لازوال ہیں، ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی برادری کے سامنے یہ مسئلہ اجاگر ہو اور ہمارے کشمیری بھائی ایک دن آزاد فضاؤں میں سانس لے سکیں۔
پروفیسر زرناز واحد نے کہا کہ کرونا کے باعث ہمارے طلبہ اس تقریب میں شریک نہیں ہیں، آج ان کی کمی محسوس ہورہی ہے، آئندہ برس یہ تقریب روایتی جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی جائے انہوں نے کہا کہ کورونا کی وبا کی باعث ہمارے ڈاؤ یونیورسٹی کے بہت سے ساتھی اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے اس موقع پر ہم ان کے درجات کی بلندی کے دعاکرتے ہیں، کورونا وبا کے دوران ڈاؤ یونیورسٹی نے اپنے وائس چانسلرکی قیادت میں فرنٹ لائن کے سپاہی کا کردار ادا کیا۔
ان کامزید کہناتھا کہ یونیورسٹی میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی برابری کی بنیاد پر ترقی اور کام کرنے کا حق حاصل ہے، یہی وجہ ہے کہ آج اس تقریب میں خواتین اور مردوں کی تعداد یکساں ہے،ہم سب مل کر معیارِ تعلیم کی بلندی کیلیے کام کر رہے ہیں، انہو ں نے کہا کہ حکومت ِ پاکستان کے وژن کے تحت ہم نے ڈاؤ یونیورسٹی میں گو گرین پروجیکٹ شروع کیاہوا ہے، یہی وجہ ہے کہ یونیورسٹی میں سبزے کی بہار نظر آرہی ہے، تقریب کے آخر میں شرکا میں جشنِ آزادی کی خوشی میں مٹھائی بھی تقسیم کی گئی
قبل ازیں قومی ترانہ پڑھا گیا، اس موقع پر یونیورسٹی کے پرو وائس چانسلر پروفیسر کرتارڈوانی، رجسٹرار ڈاکٹر اشعر آفاق، پروفیسر زیبا حق، پروفیسر رملہ ناز، پروفیسر شاہین شرافت، پروفیسر سنبل شمیم، پروفیسر نورجہاں، پروفیسر فوزیہ امتیاز، پروفیسر امینہ طارق اور پروفیسر شاہجہان کٹپر سمیت سینئر فیکلٹی ممبرز موجود تھے۔
آپ نے نوٹ کیا ہوگاکہ یوٹیوب پر کوئی چینل سبسکرائب کرنے یا کسی ویڈیو پر آپ کی رائے کے جواب میں کوئی ردِ عمل آتا ہے تو اس کا اظہار آپ کے ای میل ان باکس میں دکھائی دیتا ہے۔ لیکن اب 13 اگست کےبعد ای میل پر یہ نوٹس موصول نہیں ہوں گے۔
یوٹیوب کے مطابق کسی چینل کی نئی ویڈیو، کسی اعلان، یا ردِ عمل کا جو ای میل نوٹس بھیجا جاتا ہے انہیں صرف0.1 لوگ ہی پڑھتے ہیں۔ یوٹیوب نے کہا ہے کہ اب اگر آپ کو نئے اپ لوڈ، لائیو اسٹریم اور ویڈیو پریمیئر کا ای میل نوٹس وصول کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو سبسکرپشن کے وقت ہی اس آپشن کو اختیار کرنا ہوگا۔
یوٹیوب نے کہا ہے کہ خود ان کے صارفین نے بھی شکایت کی ہے کہ بار بار کی ای میل ان کے ان باکس پر بوجھ بڑھارہی ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ لوگ یوٹیوب کے اہم پیغامات اور اپ ڈٰیٹس پر دھیان نہیں دیتے اور ان کو نظر انداز کردیتے ہیں
یوٹیوب نے کہا ہے کہ ان تبدیلیوں سے ان کی ایپ اور ویب سائٹ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ یوٹیوب نے تجرباتی طور پر اسے آزمایا ہے اور جب کئی صارفین کو ای میل نوٹس بھیجنا بند کردیئے تو وہ بار بار اپ ڈیٹ کے لئے یوٹیوب پر آنے لگے۔