کراچی: اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی کے زیر اہتمام سی ایس ایس امتحانات کی تیاری کےکورس میں داخلہ لینے والے نوارد طلبہ کے لئے کلیہ نظمیات وانتظامی علوم جامعہ کراچی میں تعارفی کلاس منعقدہ کی گئی۔
اس موقع پر رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ،رئیسہ کلیہ معارف اسلامیہ پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی اور ایوان لیاقت گرلز ہاسٹل جامعہ کراچی کی پرووسٹ پروفیسر ڈاکٹر ثمینہ سعید بھی موجودتھی۔
اس موقع پراین ای ڈی یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبدالحئی مدنی نے کہا کہسی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی ایک بڑی وجہ طلبہ کا سی ایس ایس کے نصاب اور مواد کو نظر انداز کرنا ہے،اکثر طلبہ جس شعبہ میں زیر تعلیم ہوتے ہیں وہ صرف اپنے نصاب اور مواد یا گریجویشن کو مد نظر رکھ کر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ سی ایس ایس کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرلیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ سی ایس ایس کا امتحان دینے کیلئے نظم وضبط کا ایک واضح نظام وضع کرنا ناگزیر ہوتاہے جس میں آپ کے لئے ضروری ہے کہ آپ ساری توجہ صرف امتحانات کی تیاری پر ہی مرکوز ہواسی صورت آپ اس امتحان میں کامیابی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرسکتے ہیں۔
اس موقع پرڈائریکٹر اسٹوڈنٹس گائیڈنس کونسلینگ اینڈ پلیسمنٹ بیوروجامعہ کراچی ڈاکٹر غزل خواجہ ہمایوں نے کہا کہ ایسے لوگ جو تخلیقی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں، جو سوچنے کے فن سے آشنا ہوتے ہیں، جو نئی راہیں تراشنے کا ہنر رکھتے ہوں، جن کے ذہنی افق پر نئے خواب اور خیال ہوں، وہ مقابلے کے امتحان میں پیچھے رہ جاتے ہیں جس کی بڑی وجہ سے سی ایس ایس کے امتحان کے لئے تیاری کا نہ ہوناہے۔
سی ایس پی آفیسرڈپٹی ڈائریکٹرٹیکسٹائل اینڈ لیدرڈویژن بلقیس جمالی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں ناکامی کی شرح کی سب سے بڑی وجہ ہمارے تعلیمی نظام کا فوکس نہ ہونا ہے،ہم نے کبھی سوچاہی نہیں کہ ہمیں بچوں کی گرومنگ کس طرح سے کرنی چاہیئے،ہم یہ کہتے ہیں کہ اسکول،کالج اور یونیورسٹی صحیح نہیں ہے لیکن ہم نے یہ نہیں سمجھا کے بچے کیا کرنا چاہتے ہیں جس کی بڑی وجہ فوکس کا فقدان ہے۔ہم اکیلے سسٹم کو صحیح نہیں کرسکتے لیکن ہم سب کو مل کراس نظام کو صحیح کرنے کے لئے اپنا اپنا کردار اداکرنا ہوگا۔
سی ایس پی آفیسرسابق کمشنر کراچی ومیر پورخاص اور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ریٹائرڈ میرحسین علی نے کہا کہ سی ایس ایس کے امتحانات میں شرکت کے لئے صرف گریجویشن کا ہونا ضروری ہوتا ہے خواہ وہ پرائیوٹ ہی کیونہ ہو لیکن اس کے باوجود ہمارے نوجوانوں کی مقابلے کے امتحانات میں بہت کم تعداد میں شرکت کی ایک بڑی وجہ آگاہی کا فقدان بھی ہے بہت سارے لوگ جانتے ہی نہیں ہیں کہ سول سروسز کیا ہوتے ہیں۔یہ ملازمت کے حصول کا ایک آسان طریقہ ہے کیونکہ امتحان پاس کرنے پر آسانی سے ملازمت مل جاتی ہے اور آپ ملک وقوم کی خدمت کے لئے اپنا مثبت اور کلیدی کردار اداکرسکتے ہیں۔
سی ایس پی آفیسر ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان ڈاکٹر شمائلہ سکندر نے کہا کہ اپنی سوچ کو ہمیشہ مثبت رکھیں اور ناامیدہونے کے بجائے اور زیادہ محنت کو یقینی بنائیں،ہمارے ملک میں مسائل ضرورہیں لیکن ہم سب کو مل کر اس کا حل تلاش کرنا ہے۔
کراچی: آوازانسٹیٹیوٹ آف میڈیااینڈمینجمنٹ سائنسزکےشعبہ زرائع ابلاغ عامہ کےطلباوطالبات نےکراچی پریس کلب کادورہ کیا.
اس دورےکامقصد طالبعلموں کوکراچی پریس کلب کی اہمیت وانفرادیت کےپہلوؤں کوبتاناتھاکہ کس طرح پریس کلب میڈیاانڈسٹری سےوابسطہ افرادکےلئےمددگارثابت ہوتا ہے.
اس موقع پرکےپی سی کےسیکریٹری رحمان بھٹی نےطلباوطالبات کوپریس کلب کےحوالےسے بتایاکہ پریس کلب کاقیام 1958میں ہوا جب سے لیکر آج تک پریس کلب نےجمہوریت کی بقااورفروغ دینے میں اہم کرداراد کیاہےاور آئندہ بھی کلب کی کوشش یہی ہوگی کہ وہ جمہوریت کی پاسداری کےلئےہمہ تن مصروف رہے.
انہوں نےمزید بتایا کہ کراچی پریس کلب میں 1800ممبران شامل ہیں جو کسی نہ کسی صورت میں میڈیا سےوابسطہ ہیں. پریس کلب کاممبربننےکےلئے کون کون سی شرائط ہیں اورممبران کس طرح کی مراعات حاصل ہیں اس حوالےسےتفصیلاً آگاہ کیا.
اس موقع پرجؤانٹ سیکریٹری اور کرائم رپورٹر ثاقب صغیربھی موجود تھےانہوں نے رپورٹنگ کےحوالےسے بنیادی اصول بتائیں اورپریس کلب میں موجود لائبریری, سیمینارہال سمیت مختلف شعبہ جات کادورہ کرایا.
جبکہ آوازانسٹیٹیوٹ کےاکیڈمک مینیجررضاعلی سعیدنےکہاکہ طلباوطالبات کوکراچی پریس کلب میں وزٹ کرانےکامقصدانہیں معلومات فراہم کرانے کےساتھ ساتھ انکی توجہ اوررجحان اس طرف مبذول کروانا تھا کہ آنےوالے وقتوں میں آپ کا تانہ بانہ کراچی پریس کلب کےساتھ رہےگااور بحیثیت صحافی طالبعلم کےآپکا کردارکہیں نہ کہیں کراچی پریس کلب میں ہوناچاہئےتاکہ مستقبل میں ایک اچھےصحافی بنکر اپنا کردار ادا کریں.
کراچی: سرسید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے زیرِ اہتمام ایک روح پرور سیرت النبی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے سیرتِ طیبہ ﷺ کے حوالے سے واقعہ معراج کے مختلف پہلوءوں کو اجا گر کیا ۔ جب کہ محمود الحسن اشرفی نے قصیدہ بردہ شریف پیش کیا اور پروفیسر ڈاکٹرعمادالحق نے دعا کروائی ۔ جلسے میں چانسلر جاوید انوار، رجسٹرار سید سرفراز علی کے علاوہ اموبا کے عہدیداران اور ممبران سمیت طلباء، اساتذہ و دیگر افراد کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جامعہ کراچی کے شعبہ اسلامک لرننگ کے پروفیسر اور معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر عمیر محمود صدیقی نے سفرِ اسراء کے اسرار و رموز اوراس سے حاصل ہونے والے علوم جاننے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ واقعہ معراج ہجرت سے ایک سال قبل واقع ہوا ۔ اللہ ہر نبی کو جو معجزہ عطا فرماتا ہے وہ ہر دور کے انسانوں کے لیے ایک پیغام رکھتا ہے اور اس معجزے کے ساتھ ایک نئے عہد کا آغاز ہوتا ہے ۔ حضرت داءود علیہ السلام کے دستِ مبارک میں اللہ نے لوہے کو نرم کردیا ۔ انسانیت کو سکھایا گیاکہ لوہے کو کس طرح نرم کرکے ذرہ اور اوزار بنائے جاسکتے ہیں ۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے ہوا میں اڑ کر دکھایا کہ انسان ہوا میں اڑ سکتا ہے ۔ یہ تمام انبیاء کے معجزات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کس عہد سے انسان کو اللہ تبارک تعالیٰ علم و معرفت کے نئے دروازے کھول کر علم کی نئی راہ دکھا رہا ہے ۔ حضور کا سفر اسراء اور معراج دنیا کو یہ درس بھی دیتا ہے کہ تم ذمین میں اپنی مسافت کے ذراءع تیز بھی کر سکتے ہو اور خلاء میں بھی سفر کر سکتے ہو ۔
پروفیسر ڈاکٹر عمیر محمود نے کہا کہ بیت اللہ ہو یا مسجد اقصیٰ دونوں کی نگرانی اللہ کے آخری نبی کے پاس ہے ۔ بیت المقدس اور بیت اللہ دونوں نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہونے والے مراکز نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ کی عبادت کے مراکز ہیں ۔ جس شخص نے مسجد اقصیٰ میں نماز ادا کی اللہ اسے ایک کے بدلے پچاس ہزار نمازوں کا ثواب عطا فرماتا ہے ۔ حضور نے معراج میں اللہ کی ایک نہیں بلکہ بہت بڑی بڑی نشانیوں کو ملاحظہ فرمایا ہے ۔ معراج کے تین حصے ہیں ۔ یہودیوں کی دیوارِ گریہ وہ جگہ ہے جہاں پر براق آکر اترا تھا اور جہاں سے حضور معراج کے لیے روانہ ہوئے ۔ آسمانوں میں سات راستے بنائے گئے ہیں ۔ ذمین سے فرشتے اللہ کی بارگاہ میں ایک دن میں پہنچتے ہیں اورفرشتوں کا یہ ایک دن ہمارے پچاس ہزار سالوں کے برابر ہے ۔ فرشتے نوری مخلوق ہیں ۔ تاہم معراج کے لیے روانہ ہونے سے قبل حضور نے عشاء کی نماز تمام انبیاء کی امامت کرتے ہوئے ادا فرمائی اور واپسی پر نماز فجرامامت کے ساتھ عطا فرمائی ۔ علم اس لیے عطا کیا گیا تاکہ انسان فتنوں سے محفوظ رہے ۔ اسلام صرف اسلام ہے ۔ اس کے ساتھ سابقے اور لاحقے نہیں ہونا چاہئے ۔ ہم اعتدال والی امت ہیں اوراعتدال کا یہ مطلب نہیں ہے کہ آپ دین کی شکل کو مسخ کرتے جائیں ۔
حضور ﷺ کی حیات طیبہ کی صفات کو اجاگر کرتے ہوئے سرسید یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ سرور کائنات خاتم النبین حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی پُرنور شخصیت اس کائنات میں ایک ایسے درخشاں آفتاب کی مانندہےجس نے انسانی تاریخ کا رخ موڑ دیا ۔ نبی کی صفت یہ ہے کہ وہ ناممکنات کو ممکنات میں بدل دے اور محمد ﷺ کا معجزہ یہ تھا کہ انھوں نے ایک بدترین جہالت میں ڈوبے معاشرے کو علم سے منور کردیا اور عدل و مساوات کی بنیاد پر مدنیہ میں ایک ایسی فلاحی اسلامی ریاست قائم کی جس نے انسانی تاریخ کا ایک نیا باب رقم کیا ۔
وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ولی الدین نے کہا کہ آپ ﷺ کی زندگی قرآنی تعلیمات کا عملی نمونہ تھی ۔ اگر ہم اپنی فلاح چاہتے ہیں تو ہ میں دین کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہوگا ۔ اللہ رب العزت ہ میں حضور ﷺکی طرف سے دی گئی تعلیمات کی روشنی میں اپنے عادات و اخلاق کو بہتر بنانے میں مدد دے ۔
کراچی: جامعہ کراچی نےبی کام پرائیوٹ کے رجسٹریشن فارم جمع کرانے کی تاریخ میں توسیع کردی ۔
ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق بی کام پرائیوٹ اور امپرومنٹ آف ڈویژن برائے بی کام کے لئے رجسٹریشن فارم جمع کرانے کی تاریخ میں 17 مارچ2021 ء تک توسیع کردی گئی ہے۔
طلبہ اپنے رجسٹریشن فارم 4500 روپے فیس کے ساتھ 17 مارچ2021 ء تک جمع کراسکتے ہیں۔ رجسٹریشن فارم جامعہ کراچی کے سلورجوبلی گیٹ پر واقع بینک بوتھ سے 100 روپے کے عوض حاصل کرکے جامعہ کراچی کے سلور جوبلی گیٹ پر ہی واقع ایکسٹرنل یونٹ کاؤنٹرنمبر03 سے تصدیق کرانے کے بعد سلورجوبلی گیٹ پر واقع بینک بوتھ پر جمع کرائے جاسکتے ہیں۔
پنجاب: یونیورسٹی آف لاہورکاغیراخلاقی حرکت کرنے پر دوطلباکو جامعہ میں داخل ہونے پرپابندی عائدکردی۔
تفصیلات کے مطابق لاہور یونیورسٹی میں زیر تعلیم دو طالبعلم حدیقہ جاویداورشہریاراحمدنےکیمپس کے اندرجامعہ کےضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی تھی ۔
جس کے دونوں طالبعلموں کو جامعہ کی خصوصی کمیٹی برائے نظم و ضبط نے طلب کیا تھا لیکن دونوں نے احکامات ہوامیں اڑادیئے اورجواب طلبی کےلئےحاضر نہ ہوئے۔
جس کے بعد کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ یونیورسٹی آف لاہور اور اسکے زیلی کمپسز میں دونوں کا داخلہ ممنوع قرار دیتے ہوئےباقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جامعہ کے رجسٹرار کی جانب سے جاری کردیا گیا ہے۔
کراچی:محکمہ تعلیم سندھ کاصوبہ سندھ میں رہنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کو معیاری تعلیم کی رسائی کےلئے بڑافیصلہ کیاہے۔
سندھ کے اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ نے سندھ ٹیکنیکل اسسٹنٹ فار ڈویلپمنٹ ان ترقی یافتہ ایجوکیشن پروگرام (ایس ٹی اے ڈی ای ای پی)کا افتتاح کیا جس کی مالی امداد یوروپی یونین (ای یو) کے ذریعہ 8 6.8 ملین اور یونیسف کی حمایت سے حاصل کی گئی ہے۔
اس پروگرام کا مقصد پاکستان کے جنوب مشرقی صوبہ سندھ میں رہنے والی لڑکیوں اور لڑکوں کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل کرنا اور اعلی تعلیم ، پیشہ ورانہ تربیت اور روزگار میں منتقل ہونے کے لئے ان مہارتوں کو حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔"ایک مربوط تعلیمی ڈیٹا سسٹم جو اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے افسران اور انتظامیہ کو صوبائی تعلیمی ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے کے قابل بناتا ہے ۔
اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے اپنے پیغام میں کہا کہ گرانٹ کے تحت ، یونیسف ان محکموں کو تکنیکی مدد فراہم کرے گا جو اس میں شواہد پر مبنی سالانہ منصوبہ بندی اور بجٹ تیار کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامی اور مالی انتظام کے سسٹم بھی تیار کرتے ہیں۔ یونیسف محکمہ انفارمیشن سسٹم کو بہتر بنانے اور صوبائی اور ضلعی سطح پر تعلیم کی منصوبہ بندی اور خدمات کی فراہمی میں ان کے استعمال میں بھی مدد کرے گا۔
اس کا مجموعی مقصد سندھ میں معیاری تعلیم تک عالمی سطح پر رسائی کی راہ میں حصہ ڈالنا ہے ، جو نوجوانوں کو ترقی یافتہ اور پیداواری ملازمت یا اعلی / پیشہ ورانہ تعلیم میں شامل کرنے کے قابل بناتا ہے۔"تعلیم یافتہ نوجوان نسل پاکستان کو جامع ترقی اور ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی بنیاد ہے۔
یورپی یونین پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر آنڈرولا کمین ہارا نے کہا ، یورپی یونین ، خاص طور پر سب سے زیادہ کمزور بچوں کو ایسی تعلیم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے جو ان کے خوابوں پر عمل پیرا ہونے اور پاکستان کے بہتر مستقبل میں مددگار ثابت ہوسکے۔"ہم امید کرتے ہیں کہ ہماری مستقل حمایت کے ساتھ ، حکومت سندھ کے ساتھ مل کر کام کرنے سے ، ہم سندھ کے تعلیمی نظام پر دیرپا مثبت اثر لاسکتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ لڑکوں اور لڑکیوں کو معیاری تعلیم تک رسائی حاصل ہو اور مزید اصلاحات کے لئے تحریک کو بڑھایا جائے.۔"یہ پروگرام صوبے کو تعلیم سے متعلق پائیدار ترقیاتی اہداف ، جیسے جامع اور مساوی معیاری تعلیم کو یقینی بنانا ، یا صنفی مساوات کے حصول اور تمام خواتین اور لڑکیوں کو بااختیار بنانے کے حصول کی سمت ترقی کرے گا۔"یونیسف کی سندھ میں دیرینہ موجودگی ہے ، جو حکومت ، خاص طور پر اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کررہی ہے۔
پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ محترمہ ایڈا گرما نے کہا ، "ہم اس شراکت داری کو جاری رکھنے پر خوشی محسوس کرتے ہیں جس نے محکمہ کی حمایت کرتے ہوئے شواہد کی بنیاد پر اس کے تعلیم کے شعبے میں اصلاحات لائی ہیں۔"ہر لڑکی اور لڑکے کو تعلیم حاصل کرنے کا حق ہے۔ اس اہم سرمایہ کاری سے پاکستان میں آئندہ نسلوں بالخصوص لڑکیوں کے لئے مناسب معیار کی تعلیم تک رسائی کو فروغ ملے گا۔پاکستان میں 5 سے 16 سال کی عمر کے تقریبا 23 ملین بچے اسکول نہیں جا رہے ہیں ، جو اس عمر گروپ کی کل آبادی کا 44 فیصد نمائندگی کرتے ہیں۔ سندھ میں 52 فیصد غریب ترین بچے 58 فیصد لڑکیاںاسکول سے باہر ہیں۔
کراچی : آئی بی اے کراچی کے زیر اہتمام پہلی بین الاقومی ـ"Economics and Sustainable Development"کانفرنس منعقد کی جارہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی وباء کے اس کٹھن دور میں پاکستانی میعشت نمو و استحکام، urban resilienceاورشہری سہولیات پر اسکے نمودار ہونے والے اثرات، جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ان اہم موضوعات اور ان کے حل کوزیر بحث لانے کے لئے آئی بی اے کراچی کے اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز اور سینٹر آف بزنس اینڈاکنامک ریسرچ نے باہمی اشتراک سے پہلی تین روزہ بین الاقومی "Economics and Sustainable Development"کانفرنس منعقد کی ہے۔
کانفرنس کا مقصد پاکستان اور دنیا کو درپیش چیلنجوں کے حل کے لئے مقامی اور عالمی سطح پر تخلیقی خیالات ، بہترین طریقہ ہائے کار اور دیگر اقدامات کو بروئے کار لانا ہے۔ اس کانفرنس نے صنعتی اور تدریسی ماہرین کی توجہ اپنی جانب مرکوز کروائی ہے۔
معروف ماہر معاشیات اور مصنف ، آکسفرڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر لئنٹ پریچرٹ خصوصی خطاب کریں گے جبکہ چیف اکنامسٹ، آیشیائی ترقیاتی بنک یاسویوکی ساواڈا، سابق وفاقی وزیر خزانہ اور معاشی امور ڈاکٹر حفیظ پاشا، وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ڈاکٹرثانیہ نشتر، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود خان اور متعدد مشہور شخصیات سیر حاصل بحث کا حصہ بنیں گے۔
اس کانفرنس کے تحقیقی مضوعات میں Public Finance and Fiscal policy ، نمو، ترقی اور آبادی کی پالیسی ، ماحولیاتی تغیرات، Macroeconomics and Forecasting کے مضوعات شامل ہیں۔
کانفرنس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مابین پینل ڈسکشن ہوںگے۔بین الاقومی محققین تحقیقی مکالے پیش کریں گے۔ ممتاز ماہرین تعلیم کے ساتھ تکنیکی سیشن ہوں گے جبکہ پوسٹرسیشن اور ڈاکڑل سمپوزیم بھی منعقد کرائے جائیں گے۔
اس کانفرنس کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے آئی بی اے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، ڈاکٹر ایس اکبر زیدی نے کہا :"یہ کانفرنس موجودہ macroeconomic امور پر تدریسی اور پالیسی کے سیاق کو مدنظر رکھے گی جبکہ عصری مسائل میں دلچسپی رکھنے والے افراد صنعتی ماہرین کے ساتھ مباحثوں سے مستفید ہوسکیں گے۔
ڈین اسکول آف اکنامکس اینڈ سوشل سائنسز ڈاکٹر اسماء حیدر کا شرکاء کو دعوت دیتے ہوئے کہنا تھا ـ"ہم امید کرتے ہیں کہ کانفرنس میں انسانی ترقی اور مساوات جیسے موضوعات کو اجاگر کرتے ہوئے مستقبل کی تعمیر نو کے لئے حکمت عملی مرتب کرنے کی کوشش کی جائے گی"۔
کانفرنس کے حاضرین میں وفاقی و صوبائی محکمے، تعلیمی و تحقیقی ادارے،کارپوریٹ سیکٹر اور مقامی و بین الاقومی غیر سرکاری تنظیموں کی شرکت متواقع ہے۔ایشیائی ترقیاتی بنک، اینگرو کارپوریشن اور کے- الیکٹرک نے اس کانفرنس کے انعقاد میں تعاون کیا ہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک: آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں گردوں کے مرض سے آگاہی کا دن منایا جارہا ہے۔
عالمی سطح پر ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو گردوں کے امراض سے آگاہی کا دن منایا جاتا ہے۔
پاکستان میں جہاں بڑی عمر کے لوگ گردوں کے مرض کا شکار ہیں وہیں بچے بھی پیدائشی اور بعض معاملات میں پیدائش کے بعد مرض میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
ماہرین صحت کاکہناہے کہ ملک میں گردوں کی بیماریوں کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہےجس کی وجوہات میں گردوں کی سوزش، ذیابیطس، پیشاب کی روانی متاثر ہونا ، خون کا آنا، سوجن اور ہائی بلڈ پریشر سرفہرست ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے گردوں کی بیماری سے بچاؤ کے لیے کم نمک اور کم گھی والی غذا کا استعمال کیا جائے اور کم سے کم آٹھ گلاس پانی پینا اور روزانہ ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا انتہائی ضروری ہے۔
لاہور: وزیرتعلیم پنجاب ڈاکٹرمرادراس نے رواں سال بچوں کوبغیرامتحانات کےپاس کرنےکےحوالےسےاپنافیصلہ سنادیاہے۔
نجی چینل کے پروگرام میں صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کاکہنا تھا کہ کورونا کی شرح دیکھ کر 7 شہروں میں اسکول 2 ہفتے کے لیے بند کیے گئے ہیں جب کہ ہماری پوری کوشش ہے کہ تعلیمی سال پورا ہو۔
تمام سرکاری اور نجی اسکول باقاعدہ شیڈول پر عمل کریں گے
انہوں نے کہا کہ جہاں امتحانات ہورہے ہیں وہ جاری رہیں گےموسم بہار کی تعطیلات وہاںلا گو نہیں ہونگی۔ پچھلے سال بچوں کو پروموٹ کیا تھا لیکن اس سال نہیں کریں گے۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز این سی او سی کے اجلاس کے بعد ملک کے بعض علاقوں میں کورونا کی شرح بڑھنےپر ایک بار پھر کچھ پابندیاں عائد کی گئی ہیں جن میں مزارات، شادی ہالز اور ان ڈور تقریبات کی اجازت کا فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے جب کہ بعض شہروں میں اسکولوں میں موسم بہار کی چھٹیاں دی گئی ہیں۔
پشاور: پشاورہائیکورٹ نےدنیابھر میں مشہور لپ سنکنگ ایپ ٹک ٹاک کو بند کرنےکاحکم دے دیا۔
ٹک ٹاک کے خلاف چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جسٹس قیصر رشید خان کی سربراہی میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی
سماعت کے سلسلے میں ڈپٹی اٹارنی جنرل اور درخواست گزار کی وکیل نازش مظفر اور سارہ علی اور ڈائریکٹر جنرل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ قیصر رشید خان نے ریمارکس دیے کہ ٹک ٹاک پر جو ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں یہ ہمارے معاشرے کے لیے قابل قبول نہیں ہے، ٹک ٹاک ویڈیوز سے معاشرے میں فحاشی پھیل رہی ہے اس کو فوری طور پر بند کیا جائے۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ڈی جی پی ٹی اے سے استفسار کیا کہ کیا ٹک ٹاک ایپلیکیشن بند کرنے سے ان کو نقصان ہو گا؟ جس پر ڈی جی جواب دیا جی ہاں نقصان ہوگا۔
ڈی جی پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ٹک ٹاک کے عہدیداروں کو درخواست دی ہے لیکن ابھی مثبت جواب نہیں آیا۔
اس پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ کا کہنا تھا جب تک ٹک ٹاک کے عہدیدار آپ کی درخواست پر عمل نہیں کرتے اور غیر اخلاقی مواد روکنے کے لیے آپ کے ساتھ تعاون نہیں کرتے، اس وقت تک ٹک ٹاک بند کر دی جائے۔
عدالت نے ملک بھر میں آج سے ہی ٹک ٹاک ایپلی کیشن کو بند کرنے کا حکم دیا۔