Wednesday, 13 November 2024

لاہور: وزیر تعلیم پنجاب ڈاکٹر مراد راس نے صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی اسکولوں سمیت اکیڈمیز اور ٹیوشن سینٹرز بند کرنے کااعلان کردیا۔

ڈاکٹر مراد راس کا سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ٹوئیٹ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صوبے بھرمیں تمام تعلیمی ادارے26نومبر 2020 سے بند ہونگے۔ مذکورہ بالا تمام 11 جنوری 2021 کو دوبارہ کھولنا ہوں گے۔ مزید تمام تفصیلات انشاء اللہ جلد ہی شیئر کردی جائیں گی۔

اسلام آباد: حکومت نےکورونا وبا کے بڑھتے کیسزکے پیش نظر 26 نومبرسے ایک ماہ کے لیے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیرشفقت محمود نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وبا کے بڑھتے کیسزکے پیش نظر26 نومبرسے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں 26 نومبرسے 24 دسمبرتک آن لائن تعلیم کا سلسلہ جاری رہے گا جہاں یہ سہولت نہیں ہے وہاں اساتذہ ہوم ورک فراہم کریں گے جبکہ 25 دسمبرسے 10 جنوری تک سردیوں کی چھٹیاں ہوں گی، جنوری کے پہلے ہفتے میں ریویوسیشن ہوگا جس کے بعد 11 جنوری کو تمام تعلیمی ادارے کھل جائیں گے۔

شفقت محمود کے مطابق مارچ اوراپریل میں بورڈ کے امتحانات کومئی میں کرانے کی سفارش کی ہے، یونیورسٹی ہاسٹلزکے طلبہ کا ایک تہائی حصہ ہاسٹلزمیں قیام کرسکیں گے، نوکریوں کے سلسلہ میں ہونے والے ٹیسٹ جاری رہیں گے۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) پہلے ہی تعلیمی ادارے فوری بند کرنے کی سفارش کرچکا ہے۔

 

کراچی : پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی کی تدریسی وتحقیقی خدمات کے اعتراف میں ان کے ریٹائرمنٹ کے موقع پرشعبہ جینیات جامعہ کراچی کی جانب سے شعبہ ہذا میں تقریب منعقد کی گئی۔

تقریب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی ڈاکٹر شکیل فاروقی کی تعلیمی، علمی و ادبی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈاکٹر شکیل فاروقی شاعری بہت عمدہ کرتے ہیں اور اسٹاف کلب جامعہ کراچی میں مستقل ادبی نشستوں کے اہتمام کے ساتھ ساتھ بغیر کسی مطلب کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں جو لائق تحسین اور قابل تقلید ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹرخالد محمود عراقی نے کہا کہ ایک استاد کبھی ریٹائر نہیں ہوتا کیونکہ استاد ہمیشہ استاد رہتاہے اور وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کسی نہ کسی طرح تدریس و تحقیق سے وابستہ رہتاہے۔ایک بہترین استاد اپنے طلبہ کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔

صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شاہ علی القدر نے کہا کہ میں نے کچھ عرصہ شعبہ جینیات میں بحیثیت طالب علم گذارا اورڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی کے پڑھانے کے اندازسے بہت متاثر تھا۔

ئیسہ کلیہ معارف اسلامیہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر شہناز غازی نے کہا کہ ایک روشن ستارے کو روشن کہہ دیا جائے اور اس کی تعریف کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں ہے۔ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے جس طرح کی روایت کو قائم کیا ہے اس کو جاری رہنا چاہیئے۔

تقریب کے اختتام پر چیئر مین شعبہ جینیات جامعہ کراچی ڈاکٹر مقصود علی انصاری نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوئے کہا کہ شعبہ جینیات کی نئی عمارت ڈاکٹر شکیل فاروقی کی محنتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے، انہوں نے ہمیشہ تعلیمی سرگرمیوں کو ترجیح دی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے جامعہ کراچی کے لئے بہت کچھ کیا۔

کراچی: صوبے بھر میں اسکولز بند کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے وزیر تعلیم سندھ سید غنی کی زیر صدارت اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا ہفتہ کو منعقد ہونے والا مشاورتی اجلاس تھا اور اس می تمام اسٹیک ہولڈرز سے وفاقی حکومت کی جانب سے دی جانے والی تجاویز کے حوالے سے مشاورت کرلی گئی ہے۔سندھ میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ سندھ حکومت اور محکمہ صحت سے مشاورت اور 23 نومبر کو وفاقی و صوبائی وزراء تعلیم کے ہونے والے اجلاس کے بعد کیا جائے گا ۔

ملک بھر میں کوووڈ 19 کے مریضوں کی تعداد میں ضرور اضافہ ہورہا ہے تاہم تعلیمی اداروں میں ایس او پیز پر بھی سختی سے عمل درآمد کرایا جارہا ہے اور اسے مزید سخت کیا جارہا ہے

اس موقع پر وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ 16 نومبر کو ہونے والے اجلاس میں این سی او سی میں تعلیمی اداروں میں 24 نومبر سے موسم سرما کی تعطیلات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی تھی تاہم مذکورہ اجلاس میں اس پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد اجلاس 23 نومبر تک موخر کردیا گیا تھا البتہ اب وفاقی کی جانب سے موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 10 جنوری تک کرنے اور 25 نومبر سے 24 دسمبر تک ہوم کلاسز لینے اور اس دوران تعلیمی اداروں میں اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی حاضری رہنے اور اس دوران اگر تعلیمی ادارے آن لائن کلاسز یا ہفتہ میں ایک روز ایک ایک کلاس لینے کی تجویز دی ہے اور دسمبر کے آخر میں مزید اجلاس منعقد کرکے 11 جنوری کے حوالے سے فیصلے کی تجویز دی ہے۔

انہوںنے مزید کہا کہ ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ کوووڈ 19 کے باعث بچوں کی تعلیم پر بہت زیادہ اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اسی لئے ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کو طے کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کی جانب سے بھی موجودہ کرونا کی لہر کے بعد یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ ہمیں بچوں کی صحت پر کسی قسم کا کوئی رشک نہیں لینا چاہئے البتہ ہماری پوری کوشش رہی ہے کہ ہم تعلمی اداروں میں ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرائیں۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پیش کردہ تجاویز کے بعد آج کے مشاورتی اجلاس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے جو تجاویز دی گئی ہیں وہ اس سے نہ صرف وزیر اعلیٰ سندھ کو بھی آگاہ کریں گے بلکہ ضرورت پڑی تو سندھ کابینہ میں بھی ان تمام تجاویز کو رکھا جائے گا اور پیر 23 نومبر کو ہونے والے وفاقی اجلاس میں بھی سندھ کا موقف اسی حوالے سے پیش کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے کہاکہ جو اسکول اگر یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اپنے بچوں کو آن لائن تعلیم فراہم کرسکتے ہیں ہم انہیں اس بات کی مکمل اجازت دیتے ہیں اور جو والدین اپنے بچوں کو اسکول نہیں بھیجنا چاہتے اور وہ گھروں پر اپنے بچوں کو آن لائن یا دیگر کسی ذرائع سے تعلیم دینا چاہتے ہیں تو ان اسکولز کو بھی اس بات کا پابند کرتے ہیں کہ وہ ایسے بچوں کے خلاف کوئی ایکشن نہ لیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی پر صرف نجی نہیں سرکاری اسکولز میں بھی کارروائی کی جائے اور جو سرکاری اسکولز ایس او پیز کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوں اس اسکول کے ہیڈ ماسٹر یا پرنسپل کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سعید غنی نے کہا کہ 23 نومبر کے اجلاس کے بعد اگر ہم نے ضرورت محسوس کی تو دوبارہ اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیں گے اور تمام امور تمام اسٹیک ہولڈرز کی باہمی مشاورت کے بعد طے کئے جائیں گے

 انہوں نے کہاکہ مختلف میڈیا پر یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ سندھ حکومت نے تعلیمی اداروں کو بند نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس میں کوئی سچائی نہیں ہے ہم نے آج یہ اجلاس اسی مقصد کے لئے طلب کیا ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور اس کے بعد ان تجاویز کی روشنی میں وزیر اعلیٰ سندھ، سندھ کابینہ اور محکمہ صحت سندھ کی مشاورت کے بعد 23 نومبر کو ہونے والے اجلاس کی روشنی میں تعلیمی اداروں کو بند کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔


سعید غنی نے کہا کہ وفاق کی جانب سے یہ تجویز آنے کے بعد ہم نے بہتر سمجھا ہے کہ اس سلسلے میں صوبہ سندھ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اس سے آگاہ کرکے اس حوالے سے تجاویز لے۔ اس موقع پر مختلف شرکاء نے اپنی تجاویز دیتے ہوئے اظہار کیا کہ صرف تعلیمی اداروں کی بندش سے کرونا پر قابو نہیں پایہ جاسکتا اور تعلیمی اداروں کی بندش سے طلبہ و طالبات جن کا پہلے ہی تعلیمی نقصان ہوچکا ہے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے

اجلاس میں مختلف ممبران نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیرنگ کمیٹی نے 13 ستمبر کے اجلاس میں ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ اس سال موسم سرما کی تعطیلات نہیں کی جائیں گی اس لئے ہمیں اسی فیصلے پر رہنا چاہیے۔

اجلاس میں سیکرٹری تعلیم سندھ احمد بخش ناریجو، سیکرٹری کالجز سندھ سید باقر نقوی، ممبران سندھ اسمبلی تنزیلہ قمبرانی، رابعہ اصفر، ایڈیشنل سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر فوزیہ، ماہر تعلیم شہناز وزیر علی، تمام بورڈز کے چیئرمین، سیکرٹری جامعات، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے عہدیداران اور محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسران کو مذکورہ اسٹرنگ کمیٹی کے ممبران ہیں نے شرکت کی۔

اسٹینفرڈ: اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے ماہرینِ شماریات نے ایک لاکھ سے زائد سائنس دانوں کی فہرست جاری کی ہے جس میں سیکڑوں پاکستانی بھی شامل ہیں، یہ افراد اپنے تحقیقی مقالہ جات کے سبب ان دو فیصد بہترین سائنس دانوں میں شامل ہیں جو کئی حوالہ جاتی اشاریوں (انڈیکسنگ) سے سامنے آئے ہیں۔

اس فہرست میں سائنس دانوں کے کام کو 22 مرکزی اور 176 ذیلی شعبوں یا زمروں میں بانٹا گیا ہے۔ ہر محقق کے کم سے کم 5 تحقیقی مقالہ جات کو مدِ نظر رکھا گیا اور 2019ء کے آخر تک ان کے پورے تحقیقی کیریئر کو سامنے رکھا گیا ہے۔ یہ رپورٹ اس سال 6 مئی کو لکھی گئی جو اپنے اپنے شعبے کے دو فیصد بہترین ماہرین کو ظاہر کرتی ہے۔

اسٹینفرڈ پری وینشن ریسرچ سینٹر کے پروفیسر جان پی اے لونیڈیس، کیون ڈبلیو بویاک اور جیریون باس نے یہ فہرست مرتب کی ہے۔ اس میں انہوں نے سائنس داں کی تحقیق کو بہتر انداز میں بیان کرنے والے اشاریوں پر بات کی ہے جن میں انہوں نے سیلف سائٹیشن، ایچ انڈیکس، مختلف حوالہ جات، ایچ ایم انڈیکس سمیت دیگر کئی عوامل کو شائع کرکے بہتر انداز میں بھرپور ڈیٹا پیش کیا ہے۔


جامعہ کراچی
اقبال چوہدری، ڈاکٹر عطا الرحمان، ڈاکٹر درخشاں حلیم،ڈاکٹر بینا شاہین صدیقی، عبدالحمید،خالد محمود خان، نجیب عالم خان جبکہ ہیلوفائٹس پر قابلِ قدر کام کرنے پر سابق شیخ الجامعہ محمد اجمل خان مرحوم کا نام بھی شامل ہے۔

نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (نسٹ)
، فیصل شفاعت،ایم مصطفیٰ، محمد عمران شفقت حسین، نورین اکبر شیر، مبشر جمیل اور ٹی ایم مصطفیٰ

آغا خان میڈیکل یونیورسٹی
ریحانہ اے سلام، ، خبیراحمد، ذوالفقار بھٹہ،انوار الحسن گیلانی ،مسٹرڈ فریزر، انیتا زیدی اور جے کے داس۔

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

غلام مرتضیٰ، محمد اصغر ، حق نواز بھٹی، محمد اشرف،احمد سعید، اشفاق احمدنبیل نیازی ،محمد ابراہم راجوکا، شکیل احمد انجم، صادق مسعود بٹ ، کنول رحمان، ظاہر احمد،صدام حسین اور محمد نوید۔

کامسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور اس سے وابستہ دیگر جامعات
جمشید اقبال، محمد اسلم نور،محمد آصف ظہور راجہ، محمد شاہد، ایس اے شہزاد، محمد اویس، خورشید ایوب، محمد قیصر، فرح مسعود، ایف ایم عباسی اور عبدالرؤف۔

 

متفرق اداروں کے ماہرین
انٹر نیشنل اسلامک یونیورسٹی، رفعت اللہ خان، زرعی یونیورسٹی پشاور، آصف اللہ خان، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسِس، ہارون خان، عبدالولی خان یونیورسٹی مردان ، راب ڈؑبلیو برائیڈن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینیئرنگ، محمد شاہد رضوان، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد، منور اقبال، یونیورسٹی آف لاہور،عمران میمن ، بحریہ یونیورسٹی کراچی، عبدالستار نظامی، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، محمد سعید عمران، یونیورسٹی آف لاہور، خالد احمد، آئی بی اے سکھر، سید جواد، لاہوریونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسِس، محمد زبیر، یونیورسٹی آف ایجوکیشن،قاضی محمد عدنان حئی، محمد علی جناح یونیورسٹی ، رفعت اللہ خان، جامعہ زراعت، پشاور، بلال اصفر، ہزارہ یونیورسٹی، محمد ساجد حمید آکاش، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی فیصل آباد، محمد افضل، جامعہ سرگودھا، سید علی رضا، اقرا یونیورسٹی، محمد نواز طاہر، جامعہ سرگودھا، عبدالباسط، بقائی میڈیکل کالج، سردار خان پشاور یونیورسٹی، مہتاب احمد ، تسنیم گل قاضی، سندھ یونیورسٹی، محمد ارشد ارسلان ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی،جاوید اقبال، شعبہ طبعیات یونیورسٹی آف آزاد کشمیر، ہزارہ یونیورسٹٰی کے ایم علی، کرسٹوف ای برؤلش، گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف لیور ڈیزیز، فلپ رینسلے سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹٰیشن، ڈبلیو روب برینڈن، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینیئرنگ، انور فاروق سرگودھا یونیورسٹی، طارق محمود آئی بی اے، احساس پروگرام کی سربراہ اور ہارٹ فائل این جی او کی سی ای او ثانیہ نشتر، محمد آصف خان، سرحد یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، عمران حسن آفریدی، جامعہ سندھ ایم رمضان ، بحریہ یونیورسٹی ، ایم بی طاہر، جامعہ گجرات ، ہیوگ بریمر، یو این ڈی پی سوائل سروے پاکستان، مجاہد عباس، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور، محمد اجمل ، پی سی ایس آئی آر، مالاکنڈ یونیورسٹی کے حضرت علی، اصغری مقصود، ایئریونیورسٹی اسلام آباد، ایم ایچ سلیم، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف انجینیئرنگ اینڈ اپلائیڈ سائنسس، محمد ذکا اللہ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی ،سید علی رضا، اقرا یونیورسٹی، محمد نواز طاہر، جامعہ سرگودھا، عبدالباسط، بقائی میڈیکل کالج، محمد احمد، زرعی بارانی جامعہ ، راولپنڈی، محمد اویس، بحریہ یونیورسٹی، خالد عظیم، بارانی زرعی یونیورسٹی، جنید قادر، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی، ندرت عائشہ اکرم، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، فیصل آباد، محمد علی، سوات، عمرخان، ہزارہ یونیورسٹی، عمران حنیف، این یو آر یونیورسٹی، شہزاد بسریٰ، جامعہ زراعت پنجاب، فراست، شامیر، نیشنل یونیورسٹی آف کمپیوٹر اینڈ ایمرجنگ سائنس، تازہ گل، سٹی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، پشاور، ماریہ امتیاز، نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسس، محمد اقبال، پی سی ایس آئی آر، عالم زیب، جامعہ مالاکنڈ، حیدرعدنان، نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسس،سندھ یونیورسٹی کے محمد بلال آرائیں، محمد آصف فاروق، رفاہ یونیورسٹی، شاہد مسعود، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بایوٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینیئرنگ، حبیب احمد ، ہزارہ یونیورسٹی ، احمد جلال، ایئریونیورسٹی اسلام آباد،افتخار احمد، جامعہ مالاکنڈ اور سرگودھا یونیورسٹی کے محمد سلیم کے نام بھی شامل ہیں

 

اسلام آباد: علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی نے بی ایڈ کورس کوڈ(6467)کے ملتوی شدہ پرچے کے امتحان کی نئی تاریخ کا اعلان کردیا ہے ۔

یونیورسٹی کے شعبہ امتحانات کے مطابق اب کورس کوڈ(6467)کا فائنل پرچہ 30نومبر بروز پیرکو ہوگا۔

طلبہ کو نظر ثانی شدہ رول نمبر سلپس ارسال کی جارہی ہیں تاہم طلبہ کو پہلے سے جاری شدہ رول نمبر سلپس اس امتحان میں شرکت کے لئے قابل قبول ہوں گی ۔

واضح رہے کہ قبل ازیں متعلقہ پرچے کی تاریخ 6نومبر مقرر تھی لیکن چند ناگزیر وجوہات کی بناء پر یونیوسٹی نے یہ پرچہ ملتوی کیا تھا۔ اوقات کار اور امتحانی مراکز میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے ۔

اسلا م آباد: امریکا کی اسٹینفورڈ یونیورسٹی نے دنیا کے بہترین سائنسدانوں کی رینکنگ جاری کی گئی ہے ۔ ڈاکٹر زمان سوشیالوجی پر دو ا ہم کتابو ں کے مصنف ہیں۔ وہ پاکستان اور بیرون ملک متعدد تحقیقی منصوبہ جات میں مرکزی محقق کی خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر محمدزمان کا دنیا کے بہترین سائنسدانوں کی فہرست میں شامل ہونا پاکستان کے لئے اعزاز ہے ۔ ڈاکٹر زمان کی تحقیق پاکستان میں میرج اینڈ فیملی، یوتھ ، چائلڈ ہڈ اور روڈ سیفٹی کے گرد گھومتی ہے ۔

کراچی : زرعی یونیورسٹی ملتان اور آئی سی آئی کے درمیان مفاہمتی یاداشت پر دستخط ہوئے۔جس کے مطابق نوں ادار ے مل کر کسانوں کی بہتری اور نفع کیلئے اپنی خدمات سر انجام دینگے ،

مفاہمتی یاداشت پر دستخط زرعی یونیورسٹی ملتان کی جانب سے وائس چانسلر جامعہ پروفیسر ڈاکٹر آصف علی اور فوکل پرسن ڈائریکٹر اور پروفیسر ڈاکٹر ذولفقار علی نے جبکہ آئی سی آئی کی جانب سے بزنس منیجرعبدالوحاب اور فوکل پرسن ساجد محمود نے کئے ۔

اس موقع پروائس چانسلر زرعی یونیورسٹی نے بتایا کہ زرعی جامعہ کسانوں کی بہتری کیلئے بے شمار قومی اور بین الاقومی سطح کے پراجیکٹس پر کام کر رہی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو بہت فائدہ حاصل ہوا ہے ۔

کراچی: ٹک ٹاک کا جنون ایک اور نوجوان کی جان لے گیا،گلستان جوہر میں سیکیورٹی گارڈ ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہا تھا کہ پستول سے گولی چل گئی اور وہ ماتھے پر گولی لگنے سے موقع پر جاں بحق ہو گیا۔

جمعہ کی شام گلستان جوہر کے علاقے بلاک ون میں کانٹی نینٹل بیکری کے قریب نجی اسکول کا سیکیورٹی گارڈ فائرنگ سے ہلاک ہوگیا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس اور ریسکیو ورکرز موقع پر پہنچ گئے اور لاش کو قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کیا۔

پولیس حکام کے مطابق مرنے والے کی شناخت23 سالہ سلامت ولد بادل کے نام سے کی گئی ۔ متوفی سیکیورٹی گارڈ اسکول میں ہی رہائش پذیر تھا جبکہ اس کا آبائی تعلق گھوٹکی سے تھا۔

گلستان جوہر تھانے کے ایس ایچ او عنایت اللہ مروت نے بتایا کہ متوفی سیکیورٹی گارڈ کیو آر ایف سیکیورٹی کمپنی کا گارڈ تھا اور ٹک ٹاک ویڈیو بنا رہا تھا کہ پستول سے گولی چل گئی اور وہ ماتھے پر گولی لگنے سے موقع پر جاں بحق ہو گیا۔

انھوں نے مزید بتایا کہ متوفی نوجوان سلامت کی پستول سے کھیلتے ہوئے ٹک ٹاک بناتے ہوئے ویڈیو بھی منظرعام پرآگئی، وہ اسکول کے پلے گراؤنڈ میں اکثر ٹک ٹاک ویڈیو بنایا کرتا تھا، پولیس نے ضابطے کی کارروائی کے بعد متوفی نوجوان کی لاش ورثا کے حوالے کردی ہے۔

لندن: برطانوی کمپنی نے ’ دی کلا‘ یعنی پنجہ نامی ایک سیٹلائٹ کا منصوبہ پیش کیا ہے جو زمینی مدار میں زیرِ گردش لاکھوں کروڑوں اجسام کو کسی ’سُکڑی‘ کی طرح جمع کرے گا جس کا پورا نام ’کلیئر اسپیس ون ‘ بھی ہے۔

دی کلا نامی سیٹلائٹ 2025 میں مدار کے حوالے کیا جائے گا ۔ اپنی نوعیت کی اسے پہلی خلائی جھاڑو کہہ سکتےہیں جو خلائی کوڑا کرکٹ صاف کرے گی۔برطانیہ کی ایئرواسپیس اینڈ ڈیفینس کمپنی ایلکنور ڈائموس اسے ڈیزائن کررہی ہے اور اس کے دیگر سسٹم بنائے گی ۔

اس میں بجلی کے جنریٹر، چھوٹے راکٹ تھرسٹر اور اینٹینا نصب ہوں گے۔ اب تک ہم خلا میں 10 ہزار سے زائد سیٹلائٹ بھیج چکے ہیں جن کی اکثریت ناکارہ ہوچکی تھی۔ پھر خلائی کچرا ہر قسم اور جسامت کا بھی ہے جس میں نٹ بولٹ سے لے کر خلانورد کے کیمرے بھی شامل ہیں۔

برطانیہ زمینی خلائی مدار میں کچرا جمع کرنے والا پنجہ نما سیٹلائٹ 2025 میں روانہ کرے گا۔ فوٹو: ایلکنور ڈائموس

ہم ہر ماہ کوئی نہ راکٹ یا سیٹلائٹ زمینی مدار میں بھیجتے ہیں اور یہ سلسلہ دہائیوں سے جاری ہے۔ یہ اشیا ناکارہ ہوجاتی ہے، راکٹ پھٹنے سے ان کے ٹکڑے واپس زمین تک نہیں آتے اور اس طرح مسلسل زمین کے گردچکر کاٹتے رہتے ہیں۔ اب ایک اندازے کے مطابق ان کے چھوٹے بڑے 16 کروڑ ٹکڑے زمین کے مختلف مداروں میں ہیں جنہیں صاف کرنا دردسر سے بھی بڑھ کر ہے۔ اگر اسے صاف نہ کیا گیا تو انتہائی تیزی سے زیرِ گردش یہ اجسام مستقبل کے خلائی منصوبوں بالخصوص خلائی اسٹیشن کے لیے موت کا پیغام ثابت ہوسکتے ہیں۔

European Space Agency picks Swiss start-up ClearSpace to clean up debris  from orbit | News | The Times

کلا اپنے پنجوں سے خلائی کوڑے کو اندر کھینچے گا اور اسے تلف کرے گا یا زمین تک لے کر واپس آئے گا۔ تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ سیٹلائٹ کو ایسے مدار میں بھیجاجائے جہاں کوڑا کرکٹ کی بہتات ہے۔ اس کے لیے زمین سے اس کچرے کو ٹریک کیا جائے گا۔