مانیٹڑنگ ڈیسک: اسمارٹ فون ایپس سوشل میڈیا صارفین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں، نت نئی ایپس جہاں زندگی کو آسان بنا رہی ہیں وہیں کچھ ایپس ایسی بھی ہیں جو فائدے کی آڑ میں صارفین سے رقم بٹورنے کا کام کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر اس وقت سات ایسی فلیس ویئر ایپس موجود ہیں جو صارفین کو تین دن کی پرکشش آفرز دے کر ہفتہ وار آپ کے اکاؤنٹ سے 30 ڈالر فیس چارج کرتی ہیں۔
اس ایپ کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ صارف کو سبسکرائب کرتے وقت سبسکرپشن چارجز کا پتہ نہیں چل پاتا اور وہ اسے سبسکرائب کرنے کے بعد بھول جاتے ہیں جس کے بعد ایپس ہفتہ وار صارف کے اکاؤنٹ سے براہ راست فیس چارج کرتی رہتی ہیں۔
ڈیجیٹل سیکیورٹی فرم کے مطابق جو صارفین بالخصوص بچے اور نوجوان ان ایپس کو ڈاؤن لوڈ کرنے سے پہلے شرائط نہیں پڑھتے وہ اس دھوکا دہی کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔
سیکیورٹی فرم کی جانب سے ان ایپس کی تفصیلات بھی شیئر کی گئی ہیں اور بتایا گیا ہے کہ ان ایپس کو 10 لاکھ سے زیادہ بار ڈاؤن لوڈ کیا گیا۔ایواسٹ کی جانب سے صارفین سے درخواست کی گئی ہے اگر آپ نے بھی یہ ایپس اپنے اینڈرائیڈ فون میں ڈاؤن لوڈ کر رکھی ہیں تو انہیں ڈیلیٹ کر دیں اور سبسکرپشن ختم کر دیں۔
دھوکا دہی کے ذریعے پیسہ وصول کرنے والی ایپس
اسکن، موڈ، میپس فار مائن کرافٹ پی ای
اسکن فار روبلوکس
لائیو وال پیپر ایچ ڈی اینڈ تھری ڈی بیک گراؤنڈ
ماسٹر کرافٹ فار مائن کرافٹ
ماسٹر فار مائن کرافٹ
بوائز اینڈ گرل اسکن
میپس اسکن اینڈ موڈ فار مائن کرافٹ
مانیٹرنگ ڈیسک : سماجی رابطوں کے مقبول ترین پلیٹ فارم فیس بک نے اپنی میسنجر ایپ پر وینش موڈ متعارف کرا دیا۔جس کے تحت کسی بھی صارف کی جانب سے کی جانے والے چیٹ غائب ہو جائے گی۔
فیس بک کے مطابق اس فیچر کو ان ایبل کرنے کے بعد آپ اگر اپنے دوست کو کوئی پیغام، تصویر یا اسٹیکر بھی بھیجیں گے تو وہ اس شخص کے پڑھنے کے بعد یہ پیغام چیٹ سے غائب ہو جائے گا۔
اس فیچر کے تحت اگر آپ اپنے دوست سے بات کرنے کے بعد اس کی چیٹ بند کرنے کے بعد دوبارہ کھولیں گے تو اس چیٹ کے میسجز خود ہی غائب ہو جائیں گے۔
دوسری جانب اس وینش موڈ کے ذریعے صارفین اگر کسی چیٹ کا اسکرین شاٹ لیں گے تو اُس شخص کو اسکرین شاٹ کا نوٹیفکیش موصول ہو گا۔
فیس بک کا یہ وینش موڈ فی الحال امریکا کے صارفین کے لیے پیش کیا گیا ہے اور کچھ ماہ بعد یہ دنیا بھر کے صارفین کو میسر ہو گا۔
ریاض: قدرتی ماحول کو نقصان پہنچانے اور درخت کاٹنے پر سعودی عرب نےسخت سزاؤں کا اعلان کیا ہے ۔ یہ سزا تین کروڑ سعودی ریال جرمانےاورازیادہ سے زیادہ 10 برس قید کی صورت میں لاگو کی جاسکتی ہے۔
سعودی عرب نےحال ہی میں 2030 سعودی عرب وژن کا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت ملک میں ماحولیاتی پائیدار ترقی کو یقینی بنائے جائے گا۔ پہلا منصوبہ اپریل 2021 تک ختم ہوگا جسے منصوبے کو ’چلو (ملک کو ) سرسبز بنائیں‘ کا نام دیا گیا ہے۔
تاہم سعودی عوامی قانون ساز ادارے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے
’ درختوں کا کاٹنے، جڑی بوٹیوں، نباتات اور پودوں کو جڑ سے اکھاڑنے، پتوں اور تنوں کو نوچنے، چیرنے اور چھیلنے، انہیں منتقل کرنے اور ان کی مٹی کو ہٹانے،‘ والے مجرموں کو زیادہ سے زیادہ سزا اور جرمانہ عائد کیا جائے گا،‘ سعودی عوامی قانون ساز ادارے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا۔
اسی طرح سعودی وزیربرائے ماحولیات عبدالرحمان الفضلی نے بھی گزشتہ ہفتے اس منصوبے کی تفصیلات بیان کی تھیں۔ اس سے قبل شاہ محمد سلیمان بھی 2016 میں یہ کہہ چکے ہیں کہ سعودی عرب کو معاش کے لیے تیل کی آمدنی پر اپنا انحصار کم کرنا ہوگا۔
سعودی عرب کے ماحولیاتی منصوبوں میں ری سائیکلنگ، سبزہ اگانے اور صحرازدگی کے خاتمے پر زور دیا گیا ہے۔
جامعہ کراچی نے ایم اے اسلامک اسٹڈیز سال اول اور سال آخر اوورسیز سالانہ امتحانات برائے 2018 ء کے نتائج کا اعلان کردیا۔ ناظم امتحانات جامعہ کراچی ڈاکٹر سید ظفر حسین کے مطابق سال اول کے امتحانات میں 02 طلبہ شریک ہوئے،دونوں طلبہ کو کامیاب قراردیاگیا۔
کامیابی کا تناسب 100.00 فیصدرہا۔سال آخر کے امتحانات میں 03 طلبہ شریک ہوئے اور تینوں طلبہ فرسٹ ڈویژن میں کامیاب قرارپائے۔کامیابی کا تناسب 100.00 فیصدرہا۔
کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے جماعت دہم سائنس و جنرل گروپ ریگولر او رپرائیویٹ کے سالانہ امتحانی فارم سال 2021کے جمع کرانے کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔
میٹرک بورڈ کے ناظم امتحانات عبدالرزاق ڈیپرکی ہدایت کے مطابق ایسے طلباء وطالبات جو نہم جماعت 2020، گزشتہ سالوں میں ناکام، امپروومنٹ آف گریڈ، اضافی پرچے یا دیگر بورڈز کے امتحانات2021 میں شریک ہونا چاہتے ہیں وہ بھی امتحانی فارم جمع کرا سکتے ہیں جبکہ گورنمنٹ اسکولوں کو بھی ہدایات کی جاتی ہے کہ وہ امتحانی فارم بغیر کسی فیس کے اسی شیڈول کے مطابق جمع کرا ئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق یہ فارم 16نومبر سے15دسمبر تک بغیر لیٹ فیس کے ساتھ وصول کئے جائیں گے جبکہ 16دسمبرسے 31دسمبر2020 تک200 روپے،یکم جنوری 2021سے 15جنوری تک500 روپے،18جنوری سے 29جنوری تک800 روپے،یکم فروری سے12فروری تک 1200 روپے،15فروری سے26فروری تک 1500 روپے، یکم مارچ سے12مارچ تک 1800روپے اور آخری تاریخ گزرنے کے بعد2500 روپے لیٹ فیس کے ساتھ امتحانی فارم جمع کرائے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سائنس وجنرل گروپ ریگولر کے امتحانی فارم بورڈ ہذا کے اکاؤنٹس سیکشن میں جمع ہوں گے، فارم کیساتھ بورڈ سے الحاق شدہ اسکولوں کی رجسٹریشن کی کاپی اور پریکٹیکل سیکشن سے جاری کردہ سوالنامہ کی فوٹو کاپی منسلک کرنا لازمی ہے جبکہ پرائیویٹ طلباء وطالبات کے امتحانی فارم متعلقہ بینکوں میں جمع کئے جائیں گے۔
انہوں نے تمام الحاق شدہ تعلیمی اداروں کے سربراہان سے کہا ہے کہ وہ امتحانی فارم نیشنل بینک،عسکری کمرشل بینک، یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ بورڈ آفس بوتھ سے حاصل کر سکتے ہیں جبکہ یہ فارم بورڈ کے امتحانی اسٹور پر بھی دستیاب ہوں گے جو سیکرٹری بورڈ کے نام فارم کی قیمت (مبلغ 100روپے فی فارم) کے پے آرڈر کے ذریعے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ اسکولوں کے سربراہان کو تاکید کی جاتی ہے کہ فارم کو جمع کرانے کیلئے طلباء و طالبات کو انفرادی طور پر بورڈ آفس نہ بھیجیں۔
کراچی: جامعہ کراچی کے شعبہ بائیوکیمسٹری کے زیر اہتمام اور کراچی یونیورسٹی المنائی ایسوسی یشن بالٹی مور امریکہ کے اشتراک سے ذیابیطس کے عالمی دن کی مناسبت سے شعبہ ہذاکے لیکچر ہال میں بعنوان پوسٹر کمپٹیشن بعنوان: ”ذیابیطس: اپنا اور فیملی کا تحفظ“ کے نام سے سیمینار منعقد کیا گیا۔
سیمینا ر سےخطاب کرتے ہوئےجامعہ کراچی کے شعبہ بائیوکیمسٹری کی پروفیسر ڈاکٹر شمیم قریشی نے ذیابیطس سے متعلق آگاہی فراہم کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں 415 ملین سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہیں اور یہ تعداد 2030 ء تک 642 ملین تک جاپہنچے گی ۔پاکستان دنیا بھر میں ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد کے لحاظ سے چوتھے نمبر پر ہے جو تشویش ناک امر ہے۔ 90 فیصد مریض ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہیں
بقائی انسٹی ٹیوٹ آف ڈائی بیٹالوجی اینڈ انڈوکرائنالوجی کے ڈاکٹر محمد ظفر عباسی نے کہا کہ انسولین کے ذریعے ہی شوگر لیول کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے مگراس کے ساتھ میٹھے کا کھانے میں استعمال سے پرہیز لازمی ہے اور اس کے ساتھ ورزش بھی بہت ضروری ہے۔ ٹائپ 2 ذیابیطس کو بہتر صحتمند لائف اسٹائل،تمباکو نوشی اورفاسٹ فوڈ سے پرہیز کرکے روکا جاسکتا ہے۔
ایڈوانسڈ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ اینڈ ریسرچ سینٹر کی چیف ایگزیکیٹو آفیسر ڈاکٹر صدف احمد نے پاکستان میں مرد اور خواتین نرسز کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مزید نرسوں کی ضرورت ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ آگاہی پروگرامز کرائے جائیں تا کہ لوگوں کو یہ بتایا جاسکے کہ نرسز بھی ڈاکٹرز کی طرح کلیدی کردار کے حامل ہیں، مریضوں کی نگہداشت میں ٹیم ورک لازم وملزوم ہے۔
شعبہ بائیوکیمسٹری جامعہ کراچی کے مارننگ وایوننگ پروگرام کے طلباوطالبات کے مابین ہونے والے پوسٹرکمپٹیشن میں منصف کے فرائض شعبہ بائیوکیمسٹری جامعہ کراچی کی ڈاکٹر طوبیٰ لطیف اور سرسید کالج آف میڈیکل سائنسز فارگرلزکلفٹن کی ڈاکٹر مسرت جہاں نے انجام دیئے۔مقابلہ جیتنے والی طالبات جس میں مہرین،صبا،طیبہ اور زیبا کو پہلے انعام کیش سے نوازاگیا جبکہ نیلم،مصباح اور نِمراکو بھی خصوصی کیش انعامات سے نوازاگیا۔
کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ اور کامسٹیک کے کوارڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری کو آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی میں ادویاتی اور بائیو آرگینک نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری پر حال ہی میں قائم شدہ یونیسکو چیئر کا چیئر ہولڈر (نگراں) مقرر کردیا ہے۔
آئی سی سی بی ایس، جامعہ کراچی کے ترجمان کے مطابق یہ فیصلہ یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل نے پیرس میں کیا، ترجمان کے مطابق جامعہ کراچی میں یہ پہلی بین الاقوامی چیئر قائم ہوئی ہے جبکہ ملک کی یہ چوتھی چیئر ہے، ادویاتی اور بائیو آرگینک نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری پر یونیسکو چیئر سے پاکستان میں متعلقہ شعبے میں مثبت پیش رفت ہوگی اور اقوام متحدہ کے سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ گول کے حصول میں بھی معاونت ہوگی۔ ترجمان نے کہا ہے کہ اس چیئر کا قیام نہ صرف پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے بلکہ پروفیسر اقبال چوہدری کی تحقیقی خدمات کا اعتراف بھی ہے۔
واضح رہے کہ پروفیسر اقبال چوہدری نے آرگینک اور بائیو آرگینک کیمسٹری کے شعبے میں گراں قدر خدمات انجام دی ہیں اس ضمن میں ان کی تقریباً1175سائنسی اشاعتیں بین الاقوامی سطح پر شائع ہوچکی ہیں، امریکہ اور یورپ میں انکی تحریرو ادارت کردہ76کتب شائع ہوچکی ہیں، اس کے علاوہ40انٹرنیشنل اور یو ایس پیٹینٹ بھی قابل ذکر ہیں۔ مزیدبرآں ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری کیمیاء سے متعلق متعدد غیرملکی کتب و جرائد کے مدیر ہیں جبکہ ان کے سائنسی کام کو27ہزار مرتبہ بطور حوالہ پیش کیا گیا ہے، بین الاقوامی اعزازات کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ان کو حکومتِ پاکستان کی جانب سے تمغہ ءامتیاز، ستارہ امتیازاور ہلالِ امتیاز بھی عطا کیا جاچکا ہے۔
انھیں وزیراعظم پاکستان کی زیرِ نگرانی قومی کمیشن برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے رکن بھی ہیں۔پاکستان میں یونیسکو کی نمائندہ محترمہ پیٹریشیا میک فلپس، شیخ الجامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی، اور وزیر اعظم پاکستان کی قائم کردہ ٹاسک فورس برائے سائینس اور ٹیکنالوجی کے چیئرمین پروفیسرڈاکٹر عطا الرحمن، نے پروفیسر اقبال چوہدری کو اُن کی اس کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔
لراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں ملازمین کے جائز و قانونی دیرینہ مطالبات کیلئے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام مرکزی ارکان، ممبران و پرعزم کارکنان کی بہت بڑی تعداد نے گزشتہ روز اوجھا کیمپس کی او پی ڈی بلاک کے ساتھ کیمپ میں دو گھنٹے کی ٹوکن اسٹرائیک دھرنا دیا۔ ملازمین نے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندہ کر ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈ اٹھا کر اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ ملازمین کے مسائل سے مسلسل عدم دلچسپی و غیر سنجیدگی اور بے حسی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ نااہل ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ ملازمین کے جائز قانونی مسائل حل کرنے کے بجائے اپنے مخصوص حواریوں کے زریعے طویل احتجاج کو دھونس، دھمکی، ہراسمنٹ اور نوکری سے نکالنے سمیت ہر غیر قانونی اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرکے ختم کرنے کی کوششیں کررہی ہے۔ ڈاؤ انتظامیہ مزاکرات بھی نہیں کررہی اور نہ ہی مسائل حل کررہی ہے اور اس سارے عمل کا مقصد سپریم آف پاکستان کے فیصلے کیخلاف بھرتی کیے گئے درجنوں غیر قانونی ریٹائرڈ افراد کو تحفظ دینا ہے۔ بغیر اشتہار اور ٹیسٹ/ انٹرویوز پیراشوٹ سے اترے کنٹریکٹ پر بھرتی کیے سینکڑوں افراد ہیں جنہیں لاکھوں روپے تنخواہیں اور مراعات سے نوازا جارہا ہے۔ ملازمین کو ہیلتھ رسک الاؤنس نہیں دیا جارہا ہے۔ سروس سٹرکچر اور ڈپارٹمنٹل پرموشن کمیٹی کوئ نہیں ہے ملازمین 12/15سالوں سے ترقی کے منتظر ہیں۔مظاہرے میں تھرڈ پارٹی ٹھیکیداری پر بھرتی کیے گئے ملازمین کے نمائندوں نے بھی شرکت کی جنہیں 2 ماہ سے تنخواہیں نہیں دی گئ انہیں سات سال ہوگئے کنٹریکٹ نہیں دیا جارہا کوئ چھٹی اور میڈیکل کی سہولت نہیں دی جاتی۔
مظاہرین کاکہنا ہےکہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ملازمین سے اظہار یکجہتی کیلئے تحریک انصاف کے رہنما اور ممبر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان صاحب اور ارسلان گھمن صاحب نے شرکت کی اور ملازمین سے مسائل معلوم کیے اور ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ کی بے حسی کی شدید الفاظ میں مزمت کی اور وزیر اعلی سندھ سے مطالبہ کیا کہ فوری ہیلتھ رسک الاؤنس ادا کیا جائے۔ دونوں رہنماؤں نے وائس چانسلر ڈاؤ یونیورسٹی کو مخاطب کرکے کہا کہ ملازمین کے جائز مطالبات پرمبنی چارٹر آف ڈیمانڈ فوری منظور کیا جائے ملازمین مسلسل 15 روز سے احتجاج پر بیٹھے ہیں بے حس نااہل ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ فوری حل کریں۔
کراچی : انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام سالانہ عشائیے منعقد کیاگیا۔رؤسائے کلیہ جات اور صدورشعبہ جات کا تحقیقی اور تدریسی سرگرمیوں کے فروغ میں کلیدی کردار ہوتاہے انہوں نے مزید کہاکہ فیصلے ہمیشہ برابری، شفافیت اور انصاف کی بنیاد پر ہونے چاہئیں اور مجھے خوشی ہے کہ جامعہ کراچی اس پر عمل پیرا ہے۔
۔ انہوں نے انجمن اساتذہ جامعہ کراچی کو سالانہ عشائیے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی ۔اس موقع پر صدر انجمن اساتذہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر انیلا مبر ملک نے انجمن اساتذہ کی سالانہ کاکردگی کی رپورٹ پیش کی ۔اس موقع پر سبکدوش اورنووارد اساتذہ کوشیلڈز بھی پیش کی گئیں ،تقریب میں نظامت کے فرائض ڈاکٹر معیز خان نے انجام دیے۔
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا ہے کہ جامعہ نامساعد مالی حالات کا شکارہے ، تاہم مشکلات کے باوجود اساتذہ محدود وسائل کے ساتھ گراں قدرخدمات انجام دے رہے ہیں جولائق تحسین ہے ،ہرممکن کوشش ہے کہ تنخواہوں ،پینشنز کی ادائیگیوں کے ساتھ میڈیکل کی سہولتوں کی فراہمی کا سلسلہ بلا تعطل جاری رہے ۔
63 فیصد اخراجات جامعہ کراچی اپنے ذرائع آمدن سے پورے کرتی ہے لیکن کورونا وائرس کی درپیش صورتحال کے پیش نظر امسال جامعہ کراچی کو فیس وصولی میں 60 کروڑ کی کمی آئی ہے جس کی وجہ سے ، جامعات کی ترقی کے لیے ریسرچ کلچر کا فروغ ناگزیر ہوگیاہے ،تحقیق علم کی بنیاد ہے ، کوئی بھی قوم تحقیق کے میدان میں ترقی کئے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتی اور تحقیق کے لئے وسائل کی فراہمی ضروری کیونکہ وسائل کے بغیر تحقیق ممکن نہیں۔
اگر ہم سب اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنے فرائض منصبی ایمانداری سے سرانجام دیں تو کوئی وجہ نہیں کہ جامعہ کراچی کا شماردنیا کی بہترین جامعات میں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ جامعات کا بنیاد ی کردار اکیڈمک ڈیولپمنٹ ہے جس کے بغیر معاشرے میں امن کاقیام ممکن نہیں اور فنڈز میں کمی کی وجہ سے اکیڈمک ڈیولپمنٹ شدید متاثر ہوتی ہے ۔ ڈاکٹر خالد عراقی نے سلیکشن بورڈز کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے تواتر سے انعقاد کی وجہ سے ہمیں اس میں کافی حد تک کامیابی ملی ۔ میری پوری کوشش ہے کہ اساتذہ اور ملازمین کو بہترسے بہتر سہولیات فراہم کی جائیں ۔
ڈیوس: ایک سال سے کورونا وبا ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہے۔ کوروناسے بچائو کے لئے لوگ کپڑے کے ماسک بھی پہن رہے ہیں جو جلدی آلودہ ہوجاتے ہیںوائرس اور بیکٹیریا کپڑوں پر چپک جاتے ہیں اور یہی معاملہ فیس ماسک کے ساتھ بھی ہوتا ہے جس پر دن بھر کے استعمال کے بعد جراثیم (بیکٹیریا) اپنا گھر بنالیتے ہیں
اس مسئلے کومدنظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ڈیوس کے ماہرین نے ایک ایسا کپڑا بنایا ہے جس سے بنا ماسک اگر ایک گھنٹے دھوپ میں رکھا جائے تو اس کے 99.9999 فیصد بیکٹیریا اور وائرس تباہ ہوجاتے ہیں۔
فیس ماسک کھانسی یا چھینک سے پھیلنے وال نینو پیمانے (ایک میٹر کے ایک اربویں حصے) کے آبی بخارات کا پھیلاؤ کم کرسکتے ہیں جن میں کووڈ 19 بھی شامل ہے۔ لیکن اس سے چپکنے والے زندہ بیکٹیریا بعد میں بھی خطرناک ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے یہ کپڑا دھوپ میں ’ری ایکٹیو آکسیجن اسپیشیز‘ یا آر او ایس خارج کرتا ہے جس سے جراثیم مرجاتے ہیں۔ یوں دفتر اور کام کی جگہ پر نماز یا ظہرانے کے اوقات میں ماسک کو پاک کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے۔
اس کےلیے عام سوتی کپڑے پر مثبت چارج والی 2 ڈائی تھائلامینوایتھائل کلورائیڈ یعنی DEAE-Cl کو کپڑے پر ڈالا گیا۔ اس کے بعد کپڑے کو منفی چارج والے ایک فوٹو سینسٹائزر سے رنگا گیا تو اس کے بہت اچھے نتائج سامنے آئے۔ اس طرح ’بنگال کا گلاب‘ نامی ایک رنگ سے بھی کپڑے کو رنگا کیا گیا تو اس نے 99.9999 فیصد جراثیم کو ختم کردیا۔ اچھی بات یہ ہے کہ ان میں خود ٹی سیون بیکٹیریوفیج بھی شامل ہے جو کورونا وائرس سے بھی سخت جان ہوتا ہے۔
اس طرح ماسک کو بار بار دھویا بھی جاسکتا ہے اور دھوپ سے وہ جراثیم سے پاک بھی ہوسکتا ہے۔
یہ تحقیق امریکن کیمیکل سوسائٹی کے مجلّے ’’اے سی ایس اپلائیڈ مٹیریئل اینڈ انٹرفیسس‘‘ میں آن لائن شائع ہوئی ہے۔