جمعہ, 17 مئی 2024


جو‘ کے حیرت انگیز فوائد

 

ایمزٹی وی( صحت)’جو‘‘ کھانے والی ایک عام سی جنس ہے۔ ’’جو‘‘ ہر جگہ پائے جاتے ہیں۔ یہ گندم کے کھیتوں میں پائے جاتے ہیں۔ یہ گندم سے پہلے پک کر تیار ہوجاتے ہیں۔ اگرچہ باقاعدہ کاشت بھی کئے جاتے ہیں لیکن عام طور پر خودروہوتے ہیں۔ عربی اور فارسی میں انہیں شبر،سنسکرت میں باوا اور انگریزی میں Barley کہتے ہیں۔ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپؐ ’’جو‘‘ کا دلیہ بطور روٹی اور بطور ’’ستو‘‘ استعمال فرماتے تھے۔ نبی کریمؐ کے دور میں لوگ ’’جو‘‘ کی روٹی کھاتے تھے یا گندم اور ’’جو‘‘ملا کر روٹی پکائی جاتی تھی۔

نبی کریمؐ کو ’’جو‘‘ بہت پسند تھے۔ احادیث سے پتہ چلتا ہے کہ آپؐ ’’جو‘‘ کا دلیہ بطور روٹی اور بطور ’’ستو‘‘ استعمال فرماتے تھے۔ نبی کریمؐ کے دور میں لوگ ’’جو‘‘ کی روٹی کھاتے تھے یا گندم اور ’’جو‘‘ملا کر روٹی پکائی جاتی تھی۔ خالص گندم کی روٹی صرف تقریبات پر پکائی جاتی تھی۔ مسجد نبوی کے دروازے پر ایک عورت چقندرکی جڑیں اور ثابت ’’جو‘‘ ملا کر ان کی شب دیگ پکا کر نماز جمعہ کے بعد بیچنے آیا کرتی تھی۔ صحابہ کرامؓ کو یہ پکوان اتنا پسند تھا کہ لوگ جمعہ والے دن کا انتظار کرتے تھے۔ یوسف بن عبداللہ بن سلامؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی کریمؐ کو دیکھا کہ آپؐ نے ’’جو‘‘ کی روٹی کا ٹکڑا لیا اور اس کے اوپر کھجور رکھی اور فرمایا کہ اس کا سالن ہے اور کھا لیا ’’جو‘‘ کو، کُوٹ کر دودھ میں پکانے کے بعد مٹھاس کے لئے اس میں شہد ڈالا جاتا ہے، اسے ’’جو‘‘ کا دلیہ کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہؐ کے اہلخانہ میں جب کوئی بیمار ہوتا تھا تو حکم ہوتا تھا کہ اس کے لئے ’’جو‘‘ کا دلیہ تیار کیا جائے، پھر فرماتے تھے کہ یہ بیمارکے دل سے غم کو اُتار دیتا ہے اور اس کی کمزوری کو یوں اُتاردیتا ہے جیسے کہ تم میں سے کوئی اپنے چہرے کو پانی سے دھو کر اس سے غلاظت کو اتار دیتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ بیمار کے لئے دلیہ تیار کرنے کا حکم دیا کرتی تھیں اور کہتی تھیں اگرچہ بیمار اس کو ناپسند کرتا ہے لیکن وہ اس کے لئے ازحد مفید ہے۔ پریشانی اور تھکن کے لئے بھی دلیہ کا ارشاد ملتاہے۔ نبی کریم ؐ کو ’’جو‘‘ سے بنے ہوئے ’’ستو‘‘ پسند تھے ۔نبی کریمؐ نے روزہ کھولنے میں اکثر ’’ستو‘‘کاشربت نوش فرمایا۔ ’’جو‘‘ کھانے سے قوت حاصل ہوتی ہے۔ ’’جو‘‘ جسمانی کمزوری کے علاوہ کھانسی اور حلق کی سوزش کے لئے مفید ہے۔ معدہ کی سوزش کو ختم کرتا ہے۔ جسم سے غلاظتوں کا اخراج کرتے ہیں۔ ابن القیم نے ’’جو‘‘ کے پانی کا جونسخہ بیان کیا ہے اس کے مطابق ’’جو‘‘ لے کر ان سے پانچ گنا پانی ان میں ڈالا جائے پھر انہیں اتنا پکایا جائے کہ پانی دودھیا ہو جائے اور اس میں ایک چوتھائی کمی آجائے۔پکنے کے بعد ’’جو‘‘کا پانی فوری اثر کرکے طبیعت کو ہشاش بشاش بناتا ہے۔جسم کو کمزوری کا مقابلہ کرنے کے لئے غذا مہیا کرتا ہے۔ اگر اسے گرم گرم پیا جائے تو اس کا اثرفوری ہوکر جسم کو حرارت دیتا ہے اور مریض کے چہرے پر شگفتگی لاتا ہے۔

بوعلی سینا نے لکھا ہے کہ ’’جو‘‘کھانے سے جو خون پیدا ہوتا ہے وہ معتدل، صالح اور پتلا ہوتا ہے۔ بھاری پن کو کم کرنے والا چہرے کو نکھارنے والا چونکہ یہ جلد ہضم ہوجاتا ہے۔ یہ کمزوری اور بدہضمی کے مریضوں کے لئے غذا اور دوا ہے۔ سرکی پھپھوندی کو دور کرتا ہے۔ پیشاب میں خون اور پیپ کے مریضوں کو اگر ’’جو‘‘ کا پانی شہد میں ملا کر دیاجائے تو تکلیف چند دنوں میں ختم ہوجاتی ہے۔ پرانی قبض کے مریضوں کے لئے ’’جو‘‘ کے دلیے سے بہتر کوئی دوا نہیں۔ خون میں کولیسٹرول کو کم کرنے کے لئے ’’جو‘‘ کا دلیہ نہایت اعلیٰ چیز ہے۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment