بدھ, 25 دسمبر 2024


فکر کرنے والوں پر ہارٹ اٹیک کا خدشہ

ایمز ٹی وی(صحت)ایک تحقیق کے مطابق بہت جلد فکرمند ہونے والے افراد اپنے لیے دل کی بیماریوں اور بالخصوص ہارٹ اٹیک کے خدشے کے امکانات کو واضح حد تک بڑھا لیتے ہیں۔فکر اور پریشانی میں فعال ہونے والا دماغ کا مخصوص حصہ(amygdala) بون میرو کی فعالیت کو بڑھانے کا سبب بنتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی رگوں میں سوزش ہو جاتی ہے، اور یہ ہارٹ اٹیک کا سبب ہوسکتا ہے۔

امریکا کے میساچوسٹس جنرل ہسپتال اور ہارورڈ میڈیکل اسکول سے تعلق رکھنے والے سینئر محقق، احمد توکل کے مطابق ان کی یہ تحقیق دل کے امراض میں تناؤ کے عمل دخل کو سمجھنے میں مدد فراہم کرے گی۔

احمد توکل کا مزید بتانا تھا کہ اس تحقیق سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ تناؤ پر قابو پا کر بڑی حد تک دل کی بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے، ویسے تو ذیابیطس، بلند فشار خون اور سگریٹ نوشی کو دل کی بیماریاں بڑھانے میں اہم ترین عوامل سمجھا جاتا ہے تاہم ذہنی تناؤ اور دل کی بیماریوں کے درمیان سامنے آنے والا یہ براہ راست تعلق طب کے شعبے میں اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔

امریکا میں ہونے والی تحقیق میں 293 افراد پر جانچ کی گئی اور دباؤ سے ان کے دماغ، بون میرو اور دل کی شریانوں پر پڑنے والے اثرات کا معائنہ کیا گیا۔3 سال اور 7 ماہ تک تحقیق کے عمل سے گزرنے والے افراد میں اس بات کا معائنہ کیا گیا کہ کیا یہ افراد تناؤ کی وجہ سے عارضہءِ قلب کا شکار ہوتے ہیں؟ حیرت انگیز طور پر معائنے میں شامل 22 مریض ایسے تھے، جن میں دل کی بیماری اور کمزوری کی علامات سامنے آئیں اور انہیں انجائنا یا ہارٹ اٹیک کا سامنا کرنا پڑا۔

برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی دل کے امراض کی نرس ایمیلی ریو کہتی ہیں کہ اس تحقیق کے نتائج دل کے امراض سے بچاؤ میں مدد فراہم کریں گے، کیونکہ اس سے پہلے تک دباؤ کے دوران لوگوں کی عادات (سگریٹ نوشی، شراب نوشی، اضافی کھانے کی عادت) کو ہی دل کی بیماریوں کی ممکنہ وجہ قرار دیا جاتا تھا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment