بدھ, 08 مئی 2024


کافی میں موجود زہریلے مادے کی موجودگی سے صارفین ناواقف

 

ایمزٹی وی(صحت) امریکا میں کافی بنانے والے کمپنیوں کو اپنی پروڈکٹ پر کینسر سے خبردار کرنے کا انتباہ چسپاں کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔
بین الااقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لاس اینجلس کی عدالت میں کافی بنانے والے امریکا کی معروف کمپنیز کے خلاف کونسل فار ایجوکیشن اینڈ ریسرچ آن ٹاکسکس کی جانب سے دائر مقدمے کی سماعت ہوئی، اسٹاربکس سمیت کافی بنانے والی کمپنیوں پر الزام تھا کہ وہ کافی میں استعمال ہونے والے زہریلے مادے سے صارفین کو آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔ یہ زہریلہ مادہ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکم جاری کیا کہ کافی بنانے والے ادارے اپنی پروڈکٹس پر کافی کے مضر اثرات بالخصوص کینسر سے آگاہی سے متعلق انتباہی لیبل چسپاں کیا جانا چاہیے اس لیبل کے بغیر پروڈکٹس کی خرید و فروخت نہیں کی جا سکے گی،جن کمپنیوں پر مقدمہ کیا گیا ہے ان کے پاس اپیل کرنے کے لیے 10 اپریل تک کا وقت ہے۔
واضح رہے کہ کونسل فار ایڈجوکیشن اینڈ ریسرچ آن ٹاکسکس نے 2010 میں کافی بنانے والی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کافی میں موجود کارسینو جینک کے خطرات سے صارفین کو آگاہ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ عالمی ادارہ برائے صحت نے 2016 میں کارسینوجینک کی ممکنہ فہرست سے کافی کو نکال دیا تھا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment