ایمز ٹی وی(واشنگٹن) ڈونلڈ ٹرمپ کے برسراقتدر آنے کے بعد امریکی حکومت کے ایوانوں میں امن اور رواداری کی بات کرنے والے سفید فام امریکیوں کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں بچی، تو ایسے میں کیونکر ممکن تھا کہ حجاب پہننے والی ایک مسلمان خاتون کو تعصب پسند ٹرمپ انتظامیہ اپنے درمیان برداشت کرسکتی۔
دی انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق امریکی نیشنل سکیورٹی سٹاف کی رکن رومانہ احمد نے ٹرمپ انتظامیہ کا حصہ بننے کے محض 8دن بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ سابق صدر باراک اوباما کے دور سے نیشنل سکیورٹی کاﺅنسل میں فرائض سرانجام دے رہی تھیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنا کام جاری رکھنا چاہتی تھیں کیونکہ ان کے خیال میں حجاب پہننے والی مسلمان محب وطن خاتون کی موجودگی سے ڈونلڈ ٹرمپ کی نیشنل سکیورٹی کاﺅنسل کو فائدہ پہنچتا، لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ نیشنل سکیورٹی کی ملازمہ کے طور پر، جو کہ سیاسی تعیناتی نہیں تھی، انہیں حق حاصل تھا کہ وہ اپنے فرائض سرانجام دیتی رہتیں، مگر ناروا سلوک کو خاموشی سے برداشت کرنے کی بجائے انہوں نے استعفٰی دینا مناسب سمجھا۔
رومانہ احمد، جن کے والدین بنگلہ دیش سے امریکہ منتقل ہوئے تھے، کا کہنا تھا ”مجھے ایسی نظروں سے دیکھا جاتا تھا گویا کہا جارہا ہو ’اوہ مائی گاڈ، آر یو اوکے۔۔۔مجھے حیرت ہے کہ تم ابھی تک یہاں ہو۔ ‘ کچھ لوگوں کا رویہ انتہائی سرد تھا، وہ اس بات کو ہی نظر انداز کررہے تھے کہ میں وہاں موجود تھی۔“
رومانہ احمد کا مزید کہنا تھا کہ انہیں اور متعدد دیگر تجربہ کار ارکان کو اہم معاملات پر ہونے والی بات چیت سے باہر رکھا جاتا تھا۔ ”ویسٹ ونگ کے کچھ مخصوص افسران تمام فیصلے کررہے تھے جس کی وجہ سے وائٹ ہاﺅس کے عملے کی بڑی تعداد میں بے چینی پیدا ہورہی تھی۔ اس بلڈنگ (وائٹ ہاﺅس) میں داخل ہونا ہر آنے والے دن کے ساتھ مشکل ہورہا تھا، کیونکہ انتظامیہ ہر وہ کام کررہی تھی جو بطور ایک امریکی اور مسلمان کے میرے نظریات کے خلاف تھا۔“ تاہم، یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا سات مسلمان ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ تھا، جس نے بالآخر انہیں وائٹ ہاﺅس کو خیرباد کہنے پرمجبور کیا۔