جمعہ, 17 مئی 2024


وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فوج کے ساتھ بہتر تعلقات بنانےمیں مدد ملے گی، برطانوی اخبار

 

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فوج کے ساتھ بہتر تعلقات بنانےمیں مدد ملے گی، برطانوی اخبار ایمز ٹی وی (برطانیہ)پاکستان کی طاقت ور فوج سے خاندانی تعلقات اور کابینہ میں اپنی خدمات کے دوران ایل این جی کے استعمال کی حمایت کی وجہ سے ہوسکتا ہے کہ نئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو فوج کے ساتھ مشکل تعلقات کو بہتر بنانے اور توانائی کی کمی کو ختم کرنے میں مدد ملے ۔ بجٹ ایئرلائن کے شریک بانی اور اسکائی ڈائیونگ کے شوقین شاہد خاقان عباسی کے عہدے کی مدت کا تعین ان کے ان دو مسائل سے نمٹنے پر ہوسکے گا۔ برطرف وزیراعظم نے گزشتہ ماہ شاہد خاقان عباسی کو عارضی وزیراعظم بنایا تھا اور پھر ان کے خیالات میں اپنے بھائی کو طویل مدت کے لئے ترقی دینے کے منصوبے پر تبدیلی آگئی۔ اب 58 سالہ شاہد خاقان عباسی آئندہ انتخابات تک اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔اپوزیشن انہیں روکنے کی کوشش کرے گی جبکہ ووٹرز یہ دیکھیں گے کہ وہ ایک سال سے بھی کم عرصے میں بطور رہنما کے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔ امریکی تعلیم یافتہ عباسی، نواز شریف کے کسی رسمی عہدے کے بغیر اتھارٹی استعمال کرنے کے کردار کے بارے میں بہت بے باک ہیں لیکن ان کے قریبی لوگوں کو توقع ہے کہ وہ فوج سے متعلق تھوڑی مختلف اپروچ اختیار کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے ایک سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ ’’نواز شریف کے مقابلے میں شاہد خاقان عباسی فوج سے بہتر کمیونیکیشن چینل بہتر تعلقات قائم کریں گے۔‘‘ ’’شاہد بہت حقیقت پسند ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ فوج موجود ہے اور وہ آپ کی خواہش سے چلی نہیں جائے گی۔‘‘نواز شریف کے اپنے تین ادوار میں فوج کے ساتھ تعلقات نارمل نہیں رہے اور ان کے کچھ اتحادی یہ اشارہ دیتے ہیںکہ سپریم کورٹ سے ان کی نااہلی میں فوج کے کچھ عناصر ملوث تھے۔ فوج اس کی تردید کرتی ہے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے سیاستدان کہتے ہیں کہ شاہد خاقان عباسی کے فوج کے ساتھ خاندانی تعلقات کی وجہ سے ان کے فوج کے ساتھ تعلقات اطمینان بخش رہیں گے۔ ان کے والد ایئرفورس میں کموڈور تھے اور ان کے سسر آئی ایس آئی کے سربراہ تھے۔ فوجی سربراہ جنرل قمر باوجود کے ساتھ منگل کو اپنی پہلی ملاقات کے بعد وزیراعظم نے کہا کہ ’’مادر وطن کو دہشت گردی کے عفریت سے نجات دلانے کے لئے پوری قوم کو پاک فوج کی قربانیوں پر فخر ہے۔‘‘ پاکستان میں فوج کی جانب سے سیاست میں مداخلت اور بغاوتیں ہوتی رہی ہیں جن میں سے ایک 1999 میں تھی جس میں نواز شریف سے حکومت چھین لی گئی تھی اور شاہد خاقان عباسی کو دو برس جیل میں گزارنے پڑے تھے۔ اس وقت فوج نے ان پر زور دیا تھا کہ وہ نواز شریف سے اپنی وفاداری تبدیل کرلیں لیکن انہوں نے انکار کردیا تھااور بطور وفادار ان کی پوزیشن مضبوط ہوگئی تھی۔

اپوزیشن ان پر الزام لگاتی ہے کہ وہ ایک گروی رکھی ہوئی چیز کا کردار ادا کر رہے ہیں تاکہ نواز شریف ہی اصل رہنما رہیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما شاہ محمود قریشی کہتے ہیں کہ شاہد خاقان ایک نفیس اور تعلیم یافتہ شخص ہیں لیکن بنیادی طور پر وہ شو بوائے ہیں، جس کا مقصد محض قانونی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے پہلا کام یہ کیا ہے کہ انہوں نے پیٹرولیم اور پاور کی وزارتوں کو ضم کردیا ہے، یہ وہ اقدام ہے جس کی مغربی امداد دینے والے گزشتہ دس برس سے حمایت کر رہے تھے۔ وہ اب نئی وزارت توانائی کی سربراہی کریں گے۔ منگل کو انہوں نے اعلان کیا کہ مستقبل کے توانائی کے پلانٹس تیل کے بجائے گیس اور اندرون ملک پیدا ہونے والے کوئلے پر انحصار کریں گے۔ پاکستان نے ایل این جی پر جو داؤ لگایا تھا اس نے بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ ابتدائی شکوک و شبہات کے باوجود مغربی کمپنیاں ٹرمینلز اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے لئے جوق درجوق پہنچ رہی ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے وعدہ کیا ہے کہ 2018 کے الیکشن سے قبل بجلی کی کمی پوری ہوجائے گی جس سے 2018 کے انتخابات سے قبل ن لیگ کو بہت فائدہ ہوگا۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment