منگل, 07 مئی 2024


سانحہ منیٰ کے عینی شاہدین کا حیران کُن انکشاف

ایمز ٹی وی(مانیٹرنگ ڈیسک) سعودی عرب میں رمی کے دوران منیٰ میں پیش آنے والے اندوہناک حادثے کے عینی شاہدین نے واقعے کا ذمے دار سعودی حکام کو قرار دیا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شاہ سلمان کے صاحبزادے اور ڈپٹی ولی عہد و وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان عین اس وقت جمرات پہنچے تھے۔ ان کے ہمراہ سینکڑوں لوگوں کا وفد تھا جن میں سیکورٹی کے لئے 200 فوجی اور 150 پولیس والے شامل تھے۔ اس گروہ کو جمرات میں تحفظ اور پروٹوکول دینے کے لئے پولیس نے داخلے اور نکاس کے کئی دروازے بند کردئے جس کی وجہ سے جمرات میں موجود زائرین پھنس گئے اور بھگدڑ کا آغاز ہوگیا۔ سانحہ رونما ہوتے ہی شہزادہ محمد وہاں سے چلے گئے۔ اسی وی وی آئی پی پروٹوکول کی وجہ سے یہ المناک سانحہ رونما ہؤا جس میں سینکڑوں حجاج شہید ہوگئے۔ اپنی والدہ کے ہمراہ بھگدڑ سے بچ جانے والے لیبیا کے 45 سالہ احمد ابو بکر نے بتایا کہ وہاں بہت بھیڑ تھی، پولیس نے عازمین کیلئے تمام داخلی اور خارجی راستے بند کر دئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اپنے سامنے لاشوں اور زخمیوں کو دیکھا، وہاں دم گھٹ رہا تھا۔ مصر سے تعلق رکھنے والے ایک اور عینی شاہد 39 سالہ محمد حسن نے خدشہ ظاہر کیا کہ اسی طرح کا حادثہ دوبارہ رونما ہوسکتا ہے۔ 'آپ دیکھیں گے کہ تمام اہلکار ایک جگہ جمع ہیں اور کچھ نہیں کررہے ہوں گے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ میری قومیت کی وجہ سے میری تضحیک کی گئی۔ ایک سیکیورٹی والے نے مجھے بلا کر کہا کہ چلو اس مصری لاش کی شناخت کرو۔ محمد حسن نے سوال کیا کہ آخر یہ ہمیں اس طرح ذلیل کیوں کررہے ہیں، ہم یہاں عازمین کی حیثیت سے آئے ہیں اور ان سے کچھ نہیں مانگ رہے۔ واضح رہے کہ مکہ مکرمہ کے باہر حج کے دوران منیٰ میں شیطان کو کنکریاں مارنے کے دوران بھگدڑ سے ہونے والی ہلاکتوں کا یہ گزشتہ 25 سالوں میں سب سے بدترین واقعہ ہے۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment