ھفتہ, 04 مئی 2024


جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی 33 کروڑ سے زائد آبادی قحط سالی کا شکار

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) ایک طرف تو بھارت پر جنگی جنون کا بھوت سوار ہے تو دوسری جانب سرکار اعدادو شمار کے مطابق ملک کی 33 کروڑ سے زائد آبادی قحط سالی کا شکار ہے بھارتی حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی قحط سالی کا شکار ہے جسے پینے کے صاف پانی اور کھانے پینے کی اشیاء بھی حاصل نہیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک کے 678 اضلاع میں سے 254 قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں جس میں سب سے زیادہ متاثر ریاست اتر پردیش ہے جہاں بارشیں نہ ہونے کے باعث 50 اضلاع کے 9 کروڑ 88 لاکھ افراد قحط سالی کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ بہار کے سابق وزیر اعلیٰ اور وزیر ریلوے لالو پرشاد یادیو نے چند روز قبل اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ نریندر مودی ملک میں نحوست کی علامت ہیں کیونکہ جب سے وہ اقتدار میں آئے ہیں نہ صرف ریاست بلکہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی بارشیں نہ ہونے کے باعث قحط سالی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں بھارت کی 10 ریاستوں کی جانب سے حاصل کیا گیا ڈیٹا جمع کرایا گیا ہے جب کہ ریاست بہار اور ہریانہ نے بارشیں نہ ہونے کے باوجود قحط سالی کی صورت حال کو ماننے سے انکار کیا۔ اس کے علاوہ حیران کن طور پر ریاست گجرات کا ڈیٹا بھی قحط زدہ علاقوں میں شامل نہیں کیا گیا جب کہ مقامی حکومت اس بات کا اعتراف کر چکی ہے کہ ریاست کے 637 دیہات میں پانی کی شدید قلت ہے واضح رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ میں ایک این جی او کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی کہ 12 ریاستیں جن میں اترپردیش، کرناٹکا، مدھیہ پردیش، تلنگانہ، مہاراشٹرا، گجرات، اڑیسہ، جھاڑکھنڈ، ہریانہ، بہار اور چھتیس گڑھ شامل ہیں، قحط سالی کی صورت حال کے باوجود حفاظتی اقدامات نہیں اٹھا رہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment