ھفتہ, 18 مئی 2024


جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے امیر مطیع الرحمان نظامی کو تختہ دارپرلٹکا دیا گیا

ایمزٹی وی(انٹرنیشنل) بنگلہ دیش جماعت اسلامی کے سابق سربراہ مطیع الرحمان نظامی کو ڈھاکہ جیل میں پھانسی دے دی گئی ، ان پر اکہتر کی جنگ کے دوران پاک فوج کا ساتھ دینے اور جنگی جرائم کے الزامات تھے ۔ شہر میں ہنگامے پھوٹ پڑے ، جگہ جگہ پولیس اور مطیع الرحمان کے حامیوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں ۔ مطیع الرحمان 71 کی جنگ کے دوران البدر ملیشیا کے سربراہ تھے جس نے جنگ کے دوران بغاوت سے انکار کر کے پاک فوج کا ساتھ دیا تھا ۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد ان کے لیے بنگلہ دیش میں رہنا دشوار ہوا تو وہ پاکستان چلے آئے تاہم شیخ مجیب کے قتل کے بعد وہ واپس بنگلہ دیش چلے گئے ۔ 1991 میں مطیع الرحمان پارلیمنٹ کے ممبر بنے ، 2001 میں ان کو جماعت اسلامی کا امیر منتخب کیا گیا ۔ 2001 میں وہ دوبارہ پارلیمنٹ کے ممبر منتخب ہوئے اور 2003 تک زراعت کے وزیر بنے جبکہ 2003 سے 2006 تک انڈسٹری کے وزیر رہے ۔ 4 مئی 2011 کو جنگی جرائم کے الزام میں گرفتار ہوئے اور 30 جنوری 2014 کو انہیں 13 ساتھیوں سمیت سزائے موت سنا دی گئی۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment