ھفتہ, 18 مئی 2024

 

ایمز ٹی وی(خیرپور)مسلم لیگ ن سندھ کے سینئر نائب صدر سید شاہ محمد شاہ نے کہاہے کہ پیپلز پارٹی والوں کو جنرل ضیاء الحق کے دور میں میاں نواز شریف کے پنجاب کے وزیر اعلٰی بننے پر اعتراض ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو جنرل ایوب خان اور جنرل یحیٰ خان کے ساتھ رہے پیپلزپارٹی کو اس پر اعتراض کیوں نہیں۔ بلاول بھٹو زرداری کرپشن کے خلاف سندھ میں ریلیاں نکالیں سندھ 2008ء سے کرپشن کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ وہ جیم خانہ کلب خیرپور میں صحافیوں کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ سید شاہ محمد شاہ نے کہاکہ ان کو اس طرح کی بات کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ پیپلزپارٹی والے میاں نواز شریف کو بار بار جنرل ضیاء الحق کے دور میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہنے کے طعنے دے رہے ہیں لیکن وہ یہ بات بھو ل بیٹھے ہیں کہ پیپلزپارٹی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو طویل عرصہ فیلڈ مارشل جنرل محمد ایوب خان کی کابینہ میں اہم وزارتوں پر فائض رہے جبکہ اس کے بعد وہ جنرل یحیٰ خان کے ساتھ بھی رہے اور پاکستان کے چیف مارشل لا ایڈمنسٹریٹربھی بنے۔

انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کر پشن کے خلاف پنجاب میں ریلیاں نکال رہے ہیں لیکن افسوس کہ ان کو اپنے والد محترم آصف علی زرداری کا دور یاد نہیں آرہا کہ اس دور میں کیا ہوتا رہا۔ سید شاہ محمد شاہ نے کہاکہ ملک کی اعلیٰ عدالتیں اور بیشتر محب وطن رہنماء 2008ء سے سندھ کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتے رہے ہیں جبکہ سب کو پتہ ہے کہ سندھ میں گذشتہ ساڑھے 8برس سے میرٹ کا جنازہ نکلتا رہا ہے سرکاری نوکریاں فروخت ہوتی رہی ہیں جیالوں اور افسر شاہی نے مل کر سندھ کا دیوالیہ نکال رکھا ہے لیکن بلاول بھٹو زرداری کرپشن کے خلاف ریلیاں پنجاب میں نکال رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو زرداری کرپشن کے خلاف اگر ریلیاں سندھ میں نکالیں گے تو ہمیں خوشی ہوگی اور ہم واہ واہ کریں گے انہوں نے کہاکہ عمران خان بھی کرپشن کے خلاف ڈھول بجا رہے ہیں لیکن فیصلہ 2018ء میں عوام کرےگی کہ کون کرپٹ اور کون صاف و شفاف ہے

 

 

ایمز ٹی وی(اسلام آباد) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 کے 29 پولنگ اسٹیشنز کے گمشدہ ریکارڈ کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 کے گمشدہ ریکارڈ سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر تحریک انصاف کے امیدوار عثمان ڈار کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ الیکشن کرپشن ملک میں ہونے والی کرپشن کی بنیاد ہے، 70سال میں الیکشن کمیشن کاایک افسر بھی گرفتار نہیں ہوا، الیکشن سے ایک روز قبل خواجہ آصف نے ریٹرننگ افسران کو اپنے گھر چائے پر مدعو کیا تھا، خواجہ آصف کی جانب سے ریٹرننگ افسران کو گھر پر چائے پر بلانے کا نوٹس لیا جائے۔ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں کہنا تھا کہ ضرورت پڑی تو ریٹرننگ افسران کو چائے پر بلانے کی بھی رپورٹ طلب کریں گے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ این اے 110 میں 5 پولنگ اسٹیشنز کے کاؤنٹر فائلز کے علاوہ تما م ریکارڈ غائب ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کا غائب ہوناانتخابی عمل کو مشکوک بنا دیتا ہے، کوئی بھی الیکشن کمیشن کا ریکارڈ غائب کر دے تو دوبارہ الیکشن کا کھیل آسان ہوجائے گا، الیکشن کمیشن 29 پولنگ اسٹیشن کے ریکارڈ کے لئے حلقے کھول سکتا ہے، این اے 110 کے 29 پولنگ اسٹیشنز کا گمشدہ ریکارڈ تلاش کر کے ایک ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے بابر اعوان سے دوران مکالمہ کہا کہ الیکشن کا دن اتنا پرسکون نہیں ہوتا جیسی یہ اے سی والی عدالت ہے، ایک ریٹرننگ افسر نے تو الیکشن ڈے کو قیامت صغریٰ کا نام دے دیا تھا، اگر آپ کو رپورٹ پر اعتراض ہے تو اسے ضائع کردیتے ہیں۔ بابر اعوان کا اپنے جواب میں کہنا تھا کہ انھیں رپورٹ پرمکمل اعتماد ہے لیکن سوال کرنا میرا قانونی حق ہے۔ سپریم کورٹ نے نادرا رپورٹ میں شناختی نمبر کی جگہ کراس کا نشان لگانے کی بھی رپورٹ کی طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ 13 مئی 2013 کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 110 سے مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف کامیاب قرار پائے تھے لیکن پھر تحریک انصاف کی جانب سے جن 4 حلقوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا گیا تھا ان میں این اے 110 بھی شامل تھا۔

ایمز ٹی وی (نیوز ڈیسک)جوڈیشل کمیشن کا اجلاس شروع ہوگیا ہے تحریک انصاف سمیت تین دیگرجماعتوں نے جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کے جوابات جمع کرادئیے۔

تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ مبینہ دھاندلی کے خلاف تحقیقات کے لئے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن کےمنعقد ہونے والے اس اجلاس کی صدارت چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ناصرالملک کررہے ہیں۔

کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف، مسلم لیگ ق، جماعت اسلامی اور مہاجر قومی موومنٹ نے سوالنامے کے جوابات داخل کئے۔

تحریک انصاف کی جانب 74 حلقوں کا ریکارڈ بھی جمع کرایا گیا جس کے ساتھ مبینہ دھاندلی کے خلاف شواہد کی دستاویزات منسلک ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے سوالنامے کے جواب میں کہا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کے الیکشن سیل نے باقاعدہ دھاندلی کے انتظامات کئے جس میں ریٹرننگ افسران اورالیکشن کمیشن کا عملہ مبینہ طورپرملوث ہیں۔

مسلم لیگ ق کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا کہ کمیشن کے پاس تحقیقات کا اختیار ہے لہذا دھاندلی کی کمیشن ازخود تحقیق کرائے۔

مہاجرقومی موومنٹ کی جانب سے دائر کردہ جواب میں کہا گیا کہ جن حلقوں سے ان کی جماعت نے انتخاب لڑا وہاں متحدہ قومی موومنٹ دھاندلی میں ملوث تھی۔