اتوار, 02 جون 2024

 

ایمزٹی وی(کراچی) ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کا کہنا ہے کہ چئیرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کی شادی ان کا ذاتی معاملہ ہے لیکن میری خواہش ہے کہ وہ اپنی پسند اور محبت کی شادی کریں۔
کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ میں نے کسی دہشت گرد کا علاج نہیں کرایا، دہشت گردی تو بہت دور کی بات ہے میں کسی دہشت گرد کو جانتا بھی نہیں، بحیثیت پاکستانی عدالتوں کو مضبوط دیکھنا چاہتا ہوں ملکی عدالتیں مضبوط ہوں گی تو امن قائم ہوگا، عدالت سے امید تھی کہ مجھے انصاف ملے گا اور مجھے انصاف ملا انصاف کے فیصلے نے مجھے قوت اور توانائی بخشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے مئیر وسیم اختر پر جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ قابل ضمانت ہیں وسیم اختر کی رہائی سے شہر میں ترقیاتی کاموں کا آغاز ہوگا شہرمیں تعمیرات ہوں گی تولوگوں کوروزگارملےگا۔

 

 


ایمزٹی وی(گھوٹکی)گھوٹکی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب سے بی بی کا بیٹا آیا ہے، بہت فرق پڑا ہے اور سندھ میں تبدیلی لے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہہ رہا کہ ایک دن میں یا ایک سال میں ہر چیز کا حل نکال سکتا ہوں جب مل کر کام کریں گے تو بہتری آئے گی اور ہم سب مل کر سب ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، امن و امان کی ذمہ داری صوبائی اور وفاقی حکومت کی مشترکہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شو پاور شو نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کی کارنر میٹنگ تھی جبکہ آج سیکیورٹی خدشات کے باعث ریلی منسوخ کر دی ہے، دہشت گرد نہیں چاہتے کہ پیپلز پارٹی اصل طاقت دکھائے۔ سوئچ آن کرنے سے دہشت گردی شروع ہو جاتی ہے،۔ بند کرنے سے بند ہو جاتی ہے۔

بلاول نے کہا کہ اگر حکومت نے پیپلز پارٹی کے 4 مطالبات پورے نہ کئے تو پھر شیر کا شکار ہو گا اور میں عمران خان کی طرح نہیں بلکہ ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو کی طرح احتجاج کروں گا۔ بلاول بھٹو زرداری سے جب شادی سے متعلق سوال کیا گیا تو وہ شرما گئے اور مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ شادی کیلئے بہت ساری پیشکش ہیں اور جو عورت مجھے سے شادی کرنا چاہتی ہے، اس کیلئے بہت مشکل ہو گا کیونکہ میری بہنوں کو منانا بہت مشکل ہے اور جو انہیں راضی کرے لے گی، میں اسی سے شادی کر لوں گا۔

بلاول نے مزید کہا کہ میری اردو بہتر ہو گئی ہے اور میں ساری زبانیں سیکھنا چاہتا ہوں۔ جس طرح ورکرز نے مجھے اردو سکھائی ہے وہ بھی دیگر زبانیں بھی سکھائیں گے

 


ایمز ٹی وی (رحیم یار خان) پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ اگر’’وزیراعظم نوازشریف نے ہمارے چار مطالبات تسلیم نہیں کیے تو 2017 میں انتخابات ہوں گے‘‘۔

رحیم یار خان میں بلدیاتی نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چاروں صوبوں میں اگلی حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو گی۔

چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہناتھا کہ ہماری پارٹی جمہوری احتساب چاہتی ہے تاہم اگر ہمارے چار مطالبات تسلیم کیے تو 2018ءتک نوازشریف حکومت قائم رکھ سکیں گے ۔

بلدیاتی نمائندوں سے خطاب میں بلاول بھٹوزرداری نے سوال کیا کہ جب سے بی بی کا بیٹا آیا ہے تب سے تبدیلی آئی یا نہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ ہم سب مل کر کام کریں گے اور ہم مل کر پارٹی میں بھی تبدیلی لےکرآئیں گے۔

پیپلزپارٹی کے سربراہ کا کہناتھاکہ جب تک کسان،محنت کش،مزدور،اور خواتین بے ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور بے نظیر کے بیٹے کے ساتھ ہیں، پیپلز پارٹی کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں ہراسکتی۔

چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آج ڈہرکی کا جلسہ تاریخی ہوگا جہاں میں نئے پاکستان کی لائحہ عمل دوں گا۔

خیال رہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سےضلع گھوٹکی کے علاقے ڈہرکی میں جلسے کی تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں جبکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر ایکسائسزمکیش کمار چاولہ کےہمراہ جلسہ گاہ میں تمام انتظامات کا جائزہ لیا۔

اس موقع پر میڈیاسےگفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کا کہناتھا کہ بلافیلڈ میں کھیلے گا،شیرجنگل میں چلا جائےگا۔انہوں نے مزید کہا کہ تیر سے شیر اور بلے کا شکارکریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہناتھا سانحہ کوئٹہ کے باعث 30اکتوبر کی تقریب منسوخ کی گئی تھی،انہوں نے کہاکہ بلاول بھٹو کے چار مطالبات پر عمل نہ ہوا تواحتجاج کریں گے۔

سابق صدر پرویز مشرف سےمتعلق سوال پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہناتھا کہ ’’مشرف کے ساتھ وہ حشر نہیں ہوا جو ہونا چاہیے تھا‘‘۔

خیال رہےکہ ڈہرکی دربارگراؤنڈ کی جلسہ گاہ میں لوگو ں کے بیٹھنے کے لیے چالیس ہزارکرسیاں لگائی گئیں ہیں اور چالیس فٹ چوڑا اسٹیج بنایا گیا ہے۔


یاد رہے کہ گزشتہ روزبلاول بھٹو زرداری نے رحیم یار خان کے علاقے جمال الدین والی میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ عمران خان شاید ہار مان گئے ہیں لیکن پیپلز پارٹی ابھی بھی میدان میں ہے،ہم بتائیں گے کہ اصلی دھرنا کیسے دیتے ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جمہوری احتساب ہوگا تو وزیراعظم پکڑے جائیں گے۔

واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ عوام کی حمایت اور تعاون جاری رہاتو ہم سب مل کر 2018ء میں ہونے والے عام انتخابات میں بآسانی فتح حاصل کرلیں گے


ایمز ٹی وی(گھوٹکی) پاکستان پیپلز پارٹی آج اندرون سندھ کے شہررہڑکی میں سیاسی قوت کا مظاہر ہ کرے گی ۔

فرینڈلی اپوزیشن کے طعنے سننے والی پاکستا ن پیپلز پارٹی نے بلا ٓخر حکومت کے خلاف کھل کر میدان میں آنے کی ٹھا ن لی ، آج چیئرمین بلاول بھٹو زرداری تحصیل ڈہرکی کے شہر رہڑکی میں دوپہر 2 بجے کے بعد جلسے کے دوران کارکنوں سے خطاب کریں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ 8ایکڑ پر مشتمل پنڈال میں جیالوں کے بیٹھنے کیلئے 20ہزار کرسیاں لگائی گئی ہیں اور 1ہزار صوفے بھی رکھے گئے ہیں جہاں رہنماﺅں اور کارکنوں کو بیٹھنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ جلسے کے دوران 5سو پولیس اہلکار سیکیورٹی کے فرائض سرانجام دیں گے جبکہ سیکیورٹی کی نگرانی کیلئے 8اضلاع کے ایس پیز کے سپرد کی گئی ہے ۔پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑوسمیت دیگر رہنماﺅں نے جلسہ گاہ پہنچ کر سیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا ۔

ذرائع نے بتایا کہ جلسے میں چیئرمین بلاول بھٹو کارکنوں سے خطاب کریں گے جبکہ دیگر قیادت بھی جیالوں کا لہو گرمائے گی ۔ جلسے میں کرسیاں اور ساﺅنڈ سسٹم لگانے کا کام جاری ہے جبکہ سراغ رساں کتوں اور بم ڈسپوزل سکواڈ کے عملے نے پنڈال کی چیکنگ بھی کر لی ہے۔ بلاول بھٹو کے خطاب کیلئے سٹیج بھی تیار کیا جا رہا ہے جبکہ پنڈال میں پارٹی جھنڈے اور فلیکس بھی لگائی جا رہی ہیں ۔

پاناما لیکس کے حوالے سے سپریم کورٹ میں جاری سماعت کے بعد بلاول بھٹو زرداری پہلا سیاسی جلسہ کر رہے ہیں اور ممکنہ طور پر آج وہ حکومت کو پاناما لیکس پر اڑے ہاتھوں لیں گے جبکہ عمران خان کے دو نومبر کو لاک ڈاﺅن اور اس کے بعد کال واپس لینے پر بھی تنقید کریں گے.

اس کے علاوہ بلاول بھٹو حکومت کو دیے گئے اپنے چار مطالبات کو منظور کرنے کے حوالے سے بھی یاد دہانی کرائیں گے اور احتجاج کی کال پر کارکنوں کو تیار رہنے کی ہدایت بھی کریں گے ۔

ایمزٹی وی(کوئٹہ)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو سول ہسپتال پہنچے جہاں انہوں نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگرد حملے میں زخمی ہونے والے کیڈٹس سے ملاقات کی ۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو اپنی والدہ کی شہادت کا ذکر کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی دہشت گردی سے متاثر ہونے والی شہید بے نظیر بھٹو کا بیٹا ہوں ۔ لوگ مریں یا جیئیں، تخت رائے ونڈ والے چاہتے ہیں کہ حکمرانی چلتی رہے ۔ جب تک خون بہتا رہے گا، آپ کی باتوں کو نہیں مانوں گا ۔

بلاول بھٹو نے اس موقع پر خطاب میں کہا کہ مطالبات پورے نہ ہوئےتو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلاؤں گا ، انہوں نے حکومت کو سات نومبر تک مہلت دے دی اور وزیر داخلہ چودھری نثار سے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ عمران خان امپائر کی انگلی کے بغیر قدم نہیں اٹھاسکتے ، اس موقع پر جمہوریت کیلئے خدمات کے اعتراف میں اپنی والدہ محترمہ بت نظیر بھٹو شہید کے ذکر پر وہ آبدیدہ ہوگئے ۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے حکومت کو وارننگ دی اور 4 نومبر کو سندھ اور پنجاب کی سرحد پر جلسے کا اعلان کر دیا ، ان کا خطاب کے دوران کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام کو شریفستان اور چودھری نثار علی خان کی ضرورت نہیں ، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری اعتزاز احسن اور ایان علی کے کیسز میں تو بڑی جلدی دلچسپی لیتے ہیں لیکن ڈاکٹر عاصم کے کیس میں ان کا طرز عمل تبدیل ہوجاتا ہے۔

بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے دوران ملکی حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت کی ناکامی قرار دیا اور وزیر اعظم ، وزیر داخلہ اور عمران خان کو اس صورتحال کا ذمہ دار قرار دیا ۔ خطاب کے اختتام پر انہوں نے شرکا کے ساتھ مل کر پاکستان کھپے کا نعرہ بھی لگایا ۔

 

 

ایمز ٹی وی (اسلام آباد) پیپلز پارٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر حکومت کا ساتھ چھوڑنے پر غور شروع کردیا ،بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ نواز شریف خود کو امیر المومنین کہلواتے ہیں ،دہشت گردی کے خلاف کارروائی سے مطمئن نہیں ،حکومت اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہی ہے،ڈاکٹر عاصم کو بھی سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے ۔

کراچی کے جنا ح ہسپتال میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے ڈاکٹر عاصم سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی ۔ڈاکٹر عاصم سے ملاقات کے بعد میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف حکومت کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہوں،اب حکومت کو مزید سپورٹ کیوں کریں؟ ،کراچی میں جو بھی ہو رہا ہے وہ غلط ہے ،ڈاکٹر عاصم دہشت گرد نہیں بلکہ پیپلز پارٹی کے رہنما ہیں ،کراچی کا شہری ہونے کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں کہ میرا مئیر جیل میں کیوں ہے ؟،نواز شریف نے کراچی کو ٹارگٹ کیا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پیپلز پارٹی نے سب کو ایک پیج پر اکٹھا کیا لیکن اب نیشنل ایکشن پلان پر حکومت کا ساتھ چھوڑنے پر غور شروع کردیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں حکومت سے علیحدہ ہونے کے حوالے سے غور کیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی کر رہے ہیں ،ڈاکٹر عاصم کو 16ماہ سے قید میں رکھ کر سیاسی انتقام کا نشانہ بنا یا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین سمیت مئیر کراچی اور قادر پٹیل پر اے ٹی سی میں مقدمات چلا ئے جا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صرف پیپلز پارٹی ایسی جماعت ہے جس نے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ،بے نظیر بھٹو کو دہشت گردوں نے شہید کیا تو سب چھپ گئے تھے ،دہشت گردی سے میں بھی متاثر ہوا ہوں ۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی(کراچی) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت کا اجلاس آج شام 4 بجے بلاول ہاؤس میں طلب کرلیا۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول بھٹوزرداری نے آج شام بلاول ہاؤس میں مرکزی قیادت کا اجلاس بلالیا۔اس اجلاس کو موجودہ سیاسی صورت حال میں بڑا اہم سمجھا جارہا ہے۔

ذرائع کا کہناہے کہ پیپلزپارٹی کے اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلے کیے جائیں گے،اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، اعتزاز احسن، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ، سمیت کورکمیٹی کے اراکین شریک شامل ہونگے۔

یاد رہےکہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا گزشتہ روز جامشورو میں کہناتھاکہ ہر کسی کو اپنا جمہوری حق استعمال کرنے کی اجازت ہے اور تحریک انصاف کے قافلوں کو سندھ میں کسی بھی جگہ روکنے کے لیے سڑکیں بند نہیں کی جائیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزماں کائرہ کاکہناتھا کہ ن لیگ شروع سے ہی عدالتوں کے فیصلے تسلیم نہیں کرتی، حکومت ہمارے مطالبات مان لے احتجاج خود بخود ختم ہوجائےگا۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے رات گئے شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ کراچی آپریشن بلا تفریق جاری رہے گا۔ کسی جرائم پیشہ کو نہیں چھوڑیں گے۔

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کراچی میں ایمپریس مارکیٹ صدر کے ترقیاتی منصوبے اور شہر کے دیگر علاقوں کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں بلا تفریق آپریشن جاری رہے گا۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک کوششیں جاری رکھیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی خواہش ہے کہ کراچی اور سندھ ترقی کرے۔ کراچی میں اربوں روپے مالیت کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔

گزشتہ دنوں پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال اور ان کی جانب سے تند و تیز باتوں کے تبادلے پر ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں کچھ تلخیاں اور سخت باتیں کیں جس کا بے حد افسوس ہے۔ وہ کسی سیاسی بحث میں الجھنا نہیں چاہتے۔

گورنر سندھ کے دورے کے موقع پر ان کے ہمراہ ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ، کمشنر کراچی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

 
 

 

 

ایمز ٹی وی (کراچی) سندھ حکومت نے سانحہ کارساز کی تحقیقات کے بعد اُس کے وقت تمام سرکاری اور انتظامی افسران بہ شمول سابق وزیر اعلیٰ سندھ،وزراء اور سٹی ناظم کو شاملِ تفتیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ نے سانحہ کارساز 18 اکتوبر 2007 کی ازسر نو تحقیقات کا عندیہ دیتے ہوئے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی ہدایت پر 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کا اعلان کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس آئندہ دو دِنوں میں ہونے کا امکان ہے جس میں اس کیس کے حوالے سے قانونی اور آئینی ماہرین سے مشاورت کی جائے گی اور تحقیقات کے دائرہ کار کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔

سندھ حکومت نے اس سلسلے میں 2007 میں حکومتی اور انتظامی مشینیری میں شامل کرتا دھرتا لوگوں سے بھی معلومات اور تحقیقات میں شامل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

چنانچہ تحقیقاتی کمیٹی اُس وقت کے وزیر اعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم،وزیر داخلہ وسیم اختر،سابق سٹی ناظم مصطفیٰ کمال، چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ،سی سی پی او کراچی سمیت دیگر انتظامی افسران کو شاملِ تفتیش کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے ۔

واضح رہے کہ 18 اکتبوبر 2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی چیرپرسن بے نظیر بھٹو دس سالہ جلاوطنی کاٹنے کے بعد وطن واپس لوٹی تھی اور قافلے کی صورت میں کراچی ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس کی جانب رواں دواں دی تھیں کہ کارساز کے مقام پر خود کش دھماکے میں 180 سے زائد کارکنان جاں بحق اور سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے،اس حملے میں بی بی محفوظ رہیں تھیں۔

 
 

 

 


ایمزٹی وی(گڑھی خدا بخش)سانحہ کار ساز کے شہدا کی قبروں پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ سی ٹی ڈی کو سانحہ کار ساز کی دوبارہ سے تفتیش کرنے کا حکم دے دیا ہے، مقدمہ پرانا ہونے کی وجہ سے ملزمان تک پہنچنا ضروری ہے لیکن ہم سانحہ کے ذمہ داروں تک ضرور پہنچیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نے جمہوری مطالبات رکھے ہیں اور ہم ان چاروں مطالبات پر حکومت پر پوری طرح دباو¿ ڈالیں گے۔ وزیر اعظم کو یہ بتانا چاہتا ہوں کہ چاروں صوبوں کو ساتھ لے کر چلیں اور اگر یہ کام نہیں کرسکتے تو پھر ” گو نواز گو“ کے نعرے لگیں گے۔جب بھی کوئی کمیٹی بنتی ہے تو اس میں صرف ایک وزیر اعلیٰ نظر آتا ہے۔ ملک کے مسائل کا حل صوبہ سندھ میں ہے ، اس کو الگ کرنے کی کوشش کریں گے تو ” گو نواز گو“ کے نعرے لگیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کہ عمران خان کرکٹ کھیلیں وہ ابھی بھی سیمی فائنل اور فائنل میں الجھے ہوئے ہیں۔ عمران خان ہوتے تو پاکستان ٹیم کل کا میچ ہار جاتی ، انہیں دوبارہ سے کرکٹ کھیلنی چاہیے اور اگر انہیں نوکری چاہیے تو سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کو سفارش کر سکتا ہوں۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس میں تو عمران خان نے ٹیم بھیج دی لیکن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔عمران خان کرکٹ کھیلیں وہ ابھی بھی سیمی فائنل اور فائنل میں الجھے ہوئے ہیں۔ عمران خان ہوتے تو پاکستان ٹیم کل کا میچ ہار جاتی ، انہیں دوبارہ سے کرکٹ کھیلنی چاہیے اور اگر انہیں نوکری چاہیے تو سندھ کرکٹ ایسوسی ایشن کو سفارش کر سکتا ہوں۔

 

Page 14 of 15