ایمزٹی وی(اسلام آباد) داعش کی جانب سے سیہون شریف میں سخی لال شہباز قلندر کے مزار پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد وفاقی حکومت نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں داعش کے کارندے موجود ہیں ۔ اس موقف کا انکشاف وزیر مملکت بلیغ الرحمان نے سینیٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں کیا ۔
ہفتے کے پہلے 2ایام میں پانچ خودکش حملوں کے حوالے سے چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کے خصوصی احکامات پر بلائے گئے ان کیمرہ اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں داعش ملوث ہے ۔
بریفنگ میں موجود چند ارکان نے نام نہ بتانے کی شرط پر بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ بلیغ الرحمان نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ”قوم کو داعش کا خاتمہ کرنے کیلئے تیار رہنا چاہئیے“۔ارکان کا کہنا تھا کہ بریفنگ کے دوران وزیر مملکت پہلے تو دہشتگردی کے خلاف سرکاری موقف کو دہراتے رہے مگر پھر انہوں نے ملک میں دہشتگردی کی تازہ لہر کے پیچھے چھپی وجوہات اور حقیقی کرداروں کو بے نقاب کرنا پڑا ۔
بلیغ الرحمان نے سینیٹ کو بریفنگ کے دوران مزیدکہا کہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے افغان سرزمین استعمال کی جا رہی ہے جبکہ کچھ مطلوب دہشتگردوں کی حوالگی کیلئے افغان حکام کو ایک لسٹ بھی دی گئی ہے ۔
ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیا اگر افغانستان اپنی سرزمین پاکستان کے خلا ف استعمال کرنے کے اقدامات کی روک تھام نہیں کر تی تو افغان مہاجرین کو فوری طور پر وطن واپس بھیجا جائے ۔”ہم گزشتہ تین دہائیوں سے لاکھوں افغانیوں کی مہمان نوازی کر رہے ہیں مگر ادھر سے بدلے میں خودکش حملہ آور بھیجے جا رہے ہیں“۔