ایمزٹی وی(اسلام آباد)وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان کی جانب سے صحافی کا موبائل فون چھینے جانے کے معاملے پر صحافیوں نے شدید احتجاج کیا اور جب پاناما کیس کی سماعت کے بعد وفاقی وزیر سعد رفیق پریس کانفرنس کے لئے ڈائس پر پہنچے تو صحافیوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزراء ججز کا غصہ ہم پر نہ نکالیں۔ متاثرہ صحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان مجھ سے موبائل فون چھینا اور دھمکی بھی دی جب کہ ایک اورصحافی نے کہا کہ انوشہ رحمان قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ وہ خود عدالت کے اندر سے موبائل فون سے مریم نواز کو میسج نہیں کرتیں۔
خواجہ سعد رفیق نے واقعے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ جب مجھے اس بات کا پتہ چلا تو انوشہ رحمان سے کہہ کر صحافی کا موبائل واپس دلوایا لیکن قانون کے مطابق کسی کو بھی احاطہ عدالت میں موبائل لے کر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ خواجہ سعد رفیق بھی اپنی پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں پر برستے رہے اور کہا کہ کسی بھی صحافی، وزیر یا وکیل کے لئے علیحدہ قانون نہیں ہو سکتا بلکہ قانون سب کے لئے برابر ہےجب کہ انہوں نے احتجاج کرنے والے صحافیوں کو تحریک انصاف کا ایجنٹ قرار دیدیا۔
مسلم لیگ (ن) کی رہنما انوشہ رحمان کی جانب سے صحافی کا موبائل فون چھیننے کے معاملے پر صحافیوں نے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی پریس کانفرنس کے دروان شدید احتجاج کیا جس کی وجہ سے ان کی کانفرنس بد نظمی کا شکار ہو گئی۔
بعد ازاں متاثرہ صحافی نے وزیر مملکت انوشہ رحمان کے خلاف تھانہ سیکرٹریٹ میں درخواست دائر کرادی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ انوشہ رحمان نے سپریم کورٹ کے احاطے میں موبائل چھیننے کی کوشش کی اور دھمکیاں بھی دیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ بااثر وزیر سے جان کا خطرہ ہے تحفظ فراہم کیا جائے اور انصاف فراہم کیا جائے۔ دوسری جانب وزیر مملک برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے اپنے بیان میں کہا کہ صحافی چھپ کر میری ویڈیو بنا رہا تھا اس لئے موبائل چھینا۔