اتوار, 24 نومبر 2024


عمرہ سیزن شروع ہوتے ہی پاکستا نی بدنام

ایمز ٹی وی(لاہور) عمرہ سیزن شروع ہوتے ہی پاکستان کو بدنام کرنے والا مافیا سر گرم ہو گیا، عمرہ کے نام پر 210افراد کو بھیک منگوانے کیلئے مدینہ منورہ پہنچا دیا گیا،

سعودی حکومت نے انٹیلی جنس رپورٹ پر ایکشن شروع کر کے 18 پاکستانی عورتوں اور مردوں کو گرفتار کر لیا جبکہ باقی 192 بھکاریوں کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دئیے۔گرفتار ہونے والوں کو مدینہ منورہ کی جیل میں رکھا گیا ہے ان میں سے خواتین کو 56 نمبر بیرک اور مردوں کو 47 نمبر بیرک میں رکھا گیا ہے۔

گرفتار ہو نے والوں کا تعلق جنوبی پنجاب سے ہے اور زیادہ تر رحیم یار خان اور ڈیرہ غازی خان کے رہنے والے ہیں۔گرفتار افراد میں عامر خان ،شبیراں بی بی ، مختار احمد، نیامت خاتون ، نصرت بی بی ، سجاول حسین ، شمع خاتون ، عبد القدوس، نذیراں بی بی ، زرینہ بی بی ، ریاض احمد، نذیراں بی بی ، اعظم خان ، زہرو خان، منیراں بی بی ، صاحبہ مائی ، مہرو مائی ، مینو مائی شامل ہیں۔ گروہ کا سرغنہ مختار نامی شخص بھی پکڑا گیا ہے جو مدینہ میں ان لوگوں کو ڈیل کرتا ہے ،اس نے بتایا کہ 210 لو گوں کو کراچی اور رحیم یا ر خان کی ایک ٹریول ایجنسی کے ذریعے ویزے لگوا کر یہاں بھیجا گیا ،حج تک یہیں رہتے ہیں۔اس نے بتایا کہ ہما را کام مدینہ منورہ میں زائرین سے بھیک مانگنا ہے ،ماہانہ 20 سے 25 ہزار ریال کمانے ہوتے ہیں جن میں سے آ دھے بھیجنے والوں کے اور باقی ہمارے ہوتے ہیں ،ہمیں یہاں بھیجنے سے پہلے پاکستان میں ڈیرہ غازی خان سے تعلق رکھنے والے جمال خان اور کراچی سے تعلق رکھنے والے ددائی خان ہمیں کچھ رقم ایڈوانس دیتے ہیں جو ہم اپنے پیچھے خاندان کو دے کر آ تے ہیں جس کی کٹوتی بھیک کے پیسوں سے کی جاتی ہے۔

اس نے یہ بھی بتایا کہ رحیم یار خان کے ملک اقبال کی علی شاہ ٹریول ایجنسی کے ذریعے آ ئے ہیں اور وہ بھی حصہ دار ہے۔مکہ اور مدینہ میں جمال خان کا بھائی زارو خان ان لوگوں کو ڈیل کرتا ہے اور اس نے کئی پاسپورٹ بنوا رکھے ہیں۔مختار نے تین ایسے نام بھی لئے جو ان گروہوں کو سپورٹ کرتے اور یہ تینوں پاکستان میں اہم عہدوں پر فائز ہیں۔ علی شاہ ٹریول ایجنسی کے مالک ملک اقبال نے اخبار سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ہم ایسا کام نہیں کرتے اور جائز طریقہ سے لوگوں کو بھیجتے ہیں وہاں اگر کوئی غلط کام کرتا پکڑا جاتا ہے تو اس کی ذمہ داری ہے ہمارا اس کام سے کوئی تعلق نہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment