ایمزٹی وی (لاہور)پنجاب حکومت نے پاکستان عوامی تحریک کو رات 10 بجے تک مال روڈ پر دھرنے کی اجازت دے دی۔ میڈیا ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کے درمیان مال روڈ پر دھرنے کا معاملہ حل کرنے کے لیے 5 رکنی کمیٹی بنائی تھی جس میں ڈی سی لاہور،سی سی پی او ،ایڈووکیٹ جنرل ، تاجروں کے وکیل اور پی اے ٹی کے وکیل شامل تھے۔ کافی دیر تک جاری رہنے والے مذاکرات کامیاب ہوگئے اور پاکستان عوامی تحریک کو رات 10 بجے تک دھرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ عوامی تحریک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ سربراہ طاہر القادری کی تقریر کے بعد دھرنا ختم کردیا جائے گا۔
قبل ازیں ضلعی حکومت نے گورنمنٹ چوک سے استنبول چوک تک دھرنے کےلیے جگہ تجویز کی تھی جب کہ عوامی تحریک نے مذکورہ جگہ پر دھرنا دینے سے انکار کردیا تھا۔
قبل ازیں لاہورہائی کورٹ کے فاضل جج جسٹس مامون الرشید نے پاکستان عوامی تحریک کے مال روڈ پردھرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے دھرنا شرکا کی جانب سے ضلعی حکومت کو دھرنے کے لیے دی جانے والی درخواست اوراس کی تیاریوں کی تصاویرعدالت میں پیش کردی، انہوں نے کہا کہ دھرنے کے لیے رات درخواست دی گئی، دھرنا شرکا لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرنا چاہتے ہیں۔
عدالت نے عوامی تحریک کے وکیل سے استفسارکیا کہ یہ دھرنا کہیں پاکستان عوامی تحریک کے امیدوارکی الیکشن مہم تو نہیں، دھرنا کتنے وقت کے لیے دیا جا رہا ہے، جس پرپی اے ٹی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ سیاسی دھرنا نہیں، اس میں ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے ورثا شامل ہیں، دھرنا دو، تین گھنٹے یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتا ہے، جس پر جسٹس مامون الرشید نے کہا کہ جناب آپ ایک وقت بتادیں۔
سماعت کے دوران عدالت نے فریقین کو ہدایت کی کہ مال روڈ کے تاجر، پاکستان عوامی تحریک اور ایڈووکیٹ جنرل معاملہ طے کریں کسی نتیجے پر پہنچ گئےتو ٹھیک ورنہ عدالت فیصلہ کرے گی۔