جمعہ, 10 مئی 2024


بھارتی بورڈ کا نیا محاز

ایمز ٹی وی (کھیل) بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی چیئرمین ششانک منوہر کے خلاف ہی محاذ کھول دیا،مفادات کی جنگ نے دوستوں کو دشمن بنا دیا۔

تفصیلات کے مطابق بی سی سی آئی نے اپنے ہی سابق صدر شیشانک منوہر پر الزامات کی بارش کردی جو اس وقت آئی سی سی کے چیئرمین ہیں، اس کی وجہ منوہر کا بیان بنا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے غیرجانبدارسربراہ اور تمام ممبربورڈز کیلیے کام کرنا ان کی ذمہ داری ہے، آئی سی سی میں بھارتی بورڈ کے نمائندے کو بی سی سی آئی کے مفادات کا تحفظ کرنا چاہیے۔

بی سی سی آئی کے صدر انوراگ ٹھاکر نے اپنے ہی سابق’باس‘ پر خودغرضی کا الزام عائد کردیا، ان کا کہنا تھا کہ منوہر نے ڈوبتے ہوئے جہاز سے سب سے پہلے چھلانگ لگائی، ان کی سربراہی میں آئی سی سی بھارتی بورڈ کو سائیڈ لائن کرنے کی کوشش کررہی ہے، بورڈ کے سیکریٹری اجے شرکے نے کہاکہ منوہر کو یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کا تعلق کس ملک سے ہے۔

اس پر انوراگ ٹھاکر نے شدید برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ منوہر نے ڈوبتے ہوئے جہاز کے اس کیپٹن کا کردار ادا کیا جو دوسرے عملے سے پہلے ہی کود جاتا ہے، وہ اس وقت بی سی سی آئی کو چھوڑ گئے جب سپریم کورٹ میں لودھاسفارشات کے حوالے سے اہم کیس زیر سماعت اور ہمیں ان کی سخت ضرورت تھی۔ انوراگ ٹھاکر نے الزام عائد کیا کہ بطور بی سی سی آئی صدر ششانک منوہر نے کسی بھی ممبر سے مشورے کے بغیر ہی آئی سی سی کے آئین میں تبدیلی اور ترمیم کی توثیق کردی، اس وجہ سے بگ تھری کا اثررسوخ ختم ہوا۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت دوطرف سے ہمارے بازو موڑے جا رہے ہیں، ایک طرف ہمیں لودھاکمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد کا سامنا ہے تو دوسری جانب ششانک منوہر کی چیئرمین شپ میں ہمیں عالمی سطح پر سائیڈ لائن کیا جانے لگا۔ انوراگ نے 2 ڈویژن ٹیسٹ سسٹم کی مخالفت کے حوالے سے کہا کہ ہم نے اس وقت چھوٹے بورڈز کے حق میں آواز اٹھائی جب دوسرے خاموش تھے، انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کرکٹ آّسٹریلیا اور انگلینڈ سے اپنے ٹی وی نشریاتی حقوق نہیں بیچے جارہے تو اس میں بھارتی بورڈ کاکیا قصور ہے۔
انھوں نے مزیدکہاکہ فٹبال اس لیے بدستور مقبول ہے کہ اس کے قوانین میں زیادہ تبدیلیاں نہیں کی جاتیں،ابھی ہم نے دلیپ ٹرافی پنک گیند کے ساتھ کھیلی مگر کوئی بھی فیصلہ کرنے سے قبل ہم رنجی ٹرافی میں مزید اس گیند کے ساتھ فلڈ لائٹس میں کھیلنے کا تجربہ کریں گے اور اس کے بعد ہی رپورٹ سامنے لائیں گے۔

ادھربی سی سی آئی کے سیکریٹری اجے شرک کہتے ہیں کہ ششانک منوہر کو نہیں بھولنا چاہیے کہ جن ترامیم کی بنیاد پر وہ چیئرمین بنے ہوئے ہیں وہ انھوں نے بی سی سی آئی کے صدر کے طورپرکی تھیں جس میں بورڈ کے ممبران سے مشاورت بھی کی گئی تھی، میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ اپنی بنیاد اور آبائی ملک کو نہ بھولیں، ان کے خاندان کی تین نسلیں بھارتی کرکٹ سے منسلک رہی ہیں، وہ کیسے خود کو اس سے لاتعلق قرار دے سکتے ہیں۔

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment