بدھ, 08 مئی 2024


پاکستان ڈیوس کپ مقابلےمیں اعصام الحق کی انٹری

 

ایمز ٹی وی(اسپورٹس) قومی ٹینس کھلاڑی اعصام الحق نے پاکستان میں ڈیوس کپ کے انعقاد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ڈیوس کپ مقابلے کے انعقاد سے دنیا کو ایک مثبت پیغام جائے گا کہ وہ ایک امن پسند اور محفوظ ملک ہے۔ یہ صرف پاکستان کی ٹینس ہی نہیں بلکہ مجموعی طور پر پاکستان کی سپورٹس کے لیے بھی اہم موقع ہے۔ 12 سال کے طویل عرصے کے بعد اپنے ملک میں دوبارہ کھیلنے پر وہ بہت زیادہ خوش اور پرجوش ہیں۔ ڈیوس کپ ٹائی کے بعد مثبت تبدیلی آئے گی اور نوجوان کھلاڑیوں میں دوبارہ شوق پیدا ہو گا اور سپانسرز بھی سامنے آئیں گے۔


اعصام الحق نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ یہ صرف پاکستان کی ٹینس ہی نہیں بلکہ مجموعی طور پر پاکستان کی سپورٹس کے لیے بھی اہم موقع ہے۔ اس مقابلے کے لیے انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کے میچ آفیشلز بھی پاکستان آرہے ہیں۔ جب تمام کھلاڑی اور آفیشلز واپس جائیں گے تو یقینی طور پر پاکستان کی روایتی میزبانی اور سکیورٹی کے بارے میں دنیا کو مثبت باتیں بتا سکیں گے جس سے پاکستان میں مستقبل قریب میں مزید بین الاقوامی مقابلوں کی راہ کھلے گی۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ڈیوس کپ کی میزبانی کسی طور بھی آسان نہیں تھی ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں پاکستان ٹینس فیڈریشن کے ساتھ ساتھ میں نے بھی ذاتی حیثیت میں کوشش کی اور انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن کو قائل کرتے رہے کہ پاکستان کو بین الاقوامی ایونٹ کی میزبانی سے زیادہ دیر محروم نہ رکھا جائے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج پاکستان اس ایونٹ کی میزبانی کررہا ہے۔


اعصام الحق نے کہا کہ 12 سال کے طویل عرصے کے بعد اپنے ملک میں دوبارہ کھیلنے پر بہت زیادہ خوش اور پرجوش ہوں۔مجھے اس بات کا دکھ تھا کہ جب سے مجھے بین الاقوامی سطح پر عمدہ کارکردگی کی بناءپر پذیرائی ملی میں اپنے ملک میں اپنا کھیل دکھانے سے محروم تھا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بین الاقوامی ٹینس نہ ہونے کا نقصان نوجوان کھلاڑیوں کو ہوا ہے اور ان کے شوق میں فرق پڑا ہے، اس کے علاوہ ملک میں مقابلے نہ ہونے کے اثرات سپانسرشپ کی کمی کی صورت میں بھی سامنے آئے ہیں لیکن انھیں امید ہے کہ ڈیوس کپ ٹائی کے بعد مثبت تبدیلی آئے گی اور نوجوان کھلاڑیوں میں دوبارہ شوق پیدا ہو گا اور سپانسرز بھی سامنے آئیں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ڈیوس کپ ٹائی تین سے پانچ فروری تک اسلام آباد میں کھیلا جائے گا۔

پاکستان میں12 سال کے طویل عرصے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان ٹینس کے اس بین الاقوامی مقابلے کی میزبانی کررہا ہے۔ایران نے سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر پاکستان آ کر یہ ایونٹ کھیلنے سے انکار کردیا تھا لیکن انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے سکیورٹی کی صورتحال کو اطمینان بخش قرار دے کر یہ مقابلہ پاکستان میں ہی منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اعصام الحق پاکستان کی اس چار رکنی ٹیم کا حصہ ہیں جو اس تین روزہ مقابلے میں ایران کا مقابلہ کرنے والی ہے۔
 
 
 

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment