ایمز ٹی وی (تجارت) پورٹ قاسم کے گردونواح کے مکینوں نے کوئلے کے ٹرمینل کیخلاف قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دے دیا۔ مقامی آبادی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی مقامی آبادی کی زندگیوں میں مشکلات پیدا کررہی ہے، پہلے اتھارٹی نے زمینوں کو قبضے میں لیا اور اب کوئلے کی ترسیل کیلیے ٹرمینل تعمیر کررہی ہے ۔ جس سے مقامی آبادی کو شدید آلودگی کا سامنا کرنا پڑے گا، پی کیو اے اور مقامی آبادی کے درمیان پہلے ہی زمین کا تنازع ہے جس پر اتھارٹی نے قبضہ کیا اور اس اقدام کے خلاف 32 دیہات اتھارٹی کے خلاف متفق ہیں اور یہ معاملہ اب کورٹ میں داخل ہے۔ سابق ناظم بن قاسم ٹاؤن خدا ڈنو شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ 1988 میں شہید بے نظیر بھٹو نے 592 خاندانوں کو1لاکھ روپے فی کس دینے کا اعلان کیا تھا اور پی کیواے کو احکام دیے گئے تھے کہ متاثرہ خاندانوں کو ادائیگی کرے تاہم اب تک کسی کو رقم نہیں دی گئی، اب پی کیواے کوئلے کی ترسیل کیلیے بیلٹ تعمیر کررہی ہے، مارجنل واہرف تھری اور فور کو کول ٹرمینل میں تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی مقامی آبادی کی زندگیوں کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
منصوبہ ہوا کی سمت کی وجہ سے لوگوں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے۔ ہم پی کیواے کو کوئلے سے خارج ہونے والے زہریلے مادے کی وجہ سے مقامی آبادی کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دیں گے، ساڑھے 4 کلو میٹر طویل یہ ٹرانسپورٹیشن پٹی پی کیو اے ماسٹر پلان میں بھی شامل نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے 25 اکتوبر کو عوامی سماعت میں پی کیو اے کی انوائرمنٹل امپیکٹ اسسمنٹ رپورٹ کو مسترد کردیا تھا۔ انھوں نے کے پی ٹی کول یارڈ کے حوالے سے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کا بھی ذکر کیا اورکہا کہ کیا پی کیو اے اس بات کی ضمانت دے سکتی ہے کہ بن قاسم میں یہاں کے ملازمین اور قرب و جوار کی آبادی کے ساتھ کے پی ٹی کول یارڈ جیسا معاملہ درپیش نہیں آئے گا، ای آئی اے کی کے پی ٹی کول یارڈ منصوبے کی تحقیق کے مطابق ٹرمینل کے اردگرد کی آبادی اور ورکرز کی صحت کا معیارآلودگی اور حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف ماحول کی وجہ سے گرگیا تھا، پی کیو اے کو منصوبے پر نظرثانی کرنی چاہیے اور ہماری تشویش پر توجہ دینی چاہیے۔