منگل, 26 نومبر 2024


پیراڈائز پوائنٹ پر پاور پلانٹس کی منظوری

 

ایمز ٹی وی (تجارت)ترقی اور منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت ہونے والے سی ڈی ڈبلیو پی کے اجلاس میں متعلقہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے نمائندے شامل تھے، جنھوں نے کراچی سے 11 کلومیٹر دور ساحلی علاقے میں قائم پیراڈائز پوائنٹ پر مستقبل میں مکمل ہونے والے دو جوہری پاور پلانٹس (کے ٹو اور کے تھری)، جن سے مجموعی طور پر 2200 میگا واٹ بجلی حاصل کی جائے گی، سے قومی گرڈ کیلئے ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کے حوالے سے تمام ٹیکنیکل اور سرمایہ کے جزیات کی منظوری دی۔ اجلاس میں قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی سے درخواست کی گئی کہ وہ ٹرانسمیشن لائن کی منطوری دے دیں جس کا تخمینہ 5.6 ارب روپے لگایا گیا ہے، اس میں 2.6 ارب روپے کا غیر ملکی کرنسی جزو (ایف ای سی) بھی شامل ہے۔ مذکورہ دونوں جوہری بجلی گھر پاکستان اور چینی حکومت کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت 23-2022 میں تعمیر کرلیے جائیں گے۔ اجلاس میں 11 منصوبوں کیلئے 20 ارب روپے کی منظوری دی گئی۔ خیال رہے کہ مالیاتی قوانین کے تحت سی ڈی ڈبلیو پی کو ایسے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کی اجازت ہے جن کا تخمینہ 3 ارب روپے سے زائد نہ ہو۔ اس تخمینے سے زائد کے منصوبوں کیلئے سی ڈی ڈبلیو پی کو ان منصوبوں کی جانچ پڑتال کا اختیار ہے بعد ازاں اس کی منظوری کیلئے وہ قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھیج دیئے جاتے ہیں۔ جیسا کہ اجلاس میں 134 ارب روپے کے 7 منصوبوں کی منظوری کیلئے قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو تجاویز بھی بھیجی گئیں۔ دو جوہری بجلی گھروں کی ٹرانسمیشن لائن منصوبے کی منظوری کے علاوہ، سی ڈی ڈبلیو پی نے سونہو-سندھ ریسورسز کے تحت کوئلے سے 1320 میگاواٹ بجلی کی پیداوار کے منصوبے اور تھر میں 23 ارب روپے کی لاگت سے سندھ اینگرو کول لیمٹڈ کی منظوری دی جس کیلئے 12 ارب روپے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ ان منصبوں کے لیے رقم کی منظوری قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے دی جائے گی۔ اجلاس میں پورٹ قاسم کے قریب صدیق سنز کول-فائر انرجی پاور پلانٹ سے 350 میگا واٹ بجلی فراہمی کیلئے 2.9 ارب روپے لاگت کے منصوبے کی منظوری بھی دی گئی جس میں 1.4 ارب روپے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ مذکورہ تینوں ٹرانسمیشن لائنوں کے ذریعے سے ان کے متعلقہ منصوبوں سے قومی گرڈ میں توانائی شامل کی جائے گی۔ اس کے علاوہ سی ڈی ڈبلیو پی نے اورکرزئی ایجنسی میں گھلجو گریڈ اسٹیشن کی 66 کے وی کی تباہ شدہ لائن کی مرمت کیلئے 14 کروڑ 50 لاکھ روپے جبکہ کھاران گریڈ اسٹیشن اور مال گریڈ اسٹیشن کے درمیان 82 کلومیٹر کی 132 کے وی کی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر کی منظوری بھی دی جس کی لاگت 65 کروڑ روپے لگائی گئی۔ اجلاس کے دوران چکوال کے 500 کے وی کے ذیلی اسٹیشن کیلئے 7 ارب روپے، جس میں 3.8 ارب روپے ایف ای سی شامل ہے، خیبرپختونخوا کے علاقے لوئر دیر میں کوٹو ہائیڈروپاور کے نظر ثانی شدہ منصوبے کیلئے 14 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی، جس میں 7 ارب روپے کی ایف ای سی شامل ہے، ان منصوبوں کی منظوری کیلئے تجاویز قومی معاشی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کو بھجوائی گئیں ہیں۔ ٹرانسپورٹ اور اطلاعات سی ڈی ڈبلیو پی نے جالکھنڈ اور چیلاس کے درمیان سڑک کی تعمیر کے نظر ثانی شدہ منصوبے کیلئے 7.8 ارب روپے، روہڑی سے کوٹی-تافتان بذریعہ کوئٹہ موجودہ ریلوے ٹریک کی اپ گریڈیشن کے امکانات کا مطالعہ، جس میں 1022 کلومیٹر سبی-اسپزند ریلوے سیکشن بھی شامل ہے اور کوٹلہ جام سے کوئٹہ کے درمیان 538 کلومیٹر کے ریلوے لنک کی تعمیر کے مطالعے کیلئے مجموعی طور پر 29 کروڑ 20 لاکھ روپے کی منظوری بھی دی۔ منصوبے کا مقصد کوئٹہ اور پشاور کو ریل کے ذریعے منسلک کرنا ہے۔ اجلاس میں آپریشنل اسٹاف کیلئے وی ایچ ایف کمیونیکیشن نظام کی اپ گریڈیشن کیلئے 73 کروڑ 70 لاکھ روپے اور بذریعہ نومل آر سی سی کنوداس پل سے نالٹر ایئر بیس تک 47 کلومیٹر سڑک کی اپ گریڈیشن کیلئے 2.7 ارب روپے کی منظوری بھی دی گئی۔ اس کے علاوہ سی ڈی ڈبلیو پی نے صاف ستھرو سندھ (ایس ایس ایس) پروگرام کیلئے 1.5 ارب روپے کی منظوری بھی دی جس کا مقصد صوبے کے دیہی علاقوں میں صحت و صفائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے۔ اجلاس میں پنجاب زراعی پیداواری کو بہتر بنانے کے سیراب منصوبے (پی آئی پی آئی پی) کیلئے 80 ارب روپے کی منظوری بھی دی جس میں 48 ارب کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ ہائیر ایجوکیشن اور آئی ٹی سی ڈی ڈبلیو پی نے اسلام آباد کی ایئر یونیورسٹی کیلئے تعلیمی اور تحقیقی سہولیات کی فراہمی کیلئے 1.6 ارب روپے کی منظور دی جس میں 26 کروڑ 90 لاکھ روہے کی ایف ای سی بھی شامل ہے۔ اجلاس میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت قراقرم ہائی وے پر بلا تعطل جی ایس ایم کوریج اور گلگت بلتستان فیز ٹو میں جی ایس ایم نیٹ ورک اپ گریڈ کیلئے 3.3 ارب روپے کے منصوبے کی منظوری بھی دی۔ اس کے علاوہ پلاننگ کمیشن کی کارکردگی بہتر بنانے اور ادارے کی مضبوطی کیلئے سی ڈی ڈبلیو پی نے 20 کروڑ روپے کی منظوری بھی دی۔

 

پرنٹ یا ایمیل کریں

Leave a comment