ایمزٹی وی(بزنس)چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ سندھ کے مختلف شہروں میں پیدا ہونے والی روئی کا معیار بہت بہتر ہونے اور پاکستان میں روئی کی قیمتیں توقعات سے کم ہونے کے باعث بھارت کی ٹیکسٹائل ملز مالکان پاکستان سے بڑے پیمانے پر روئی خریداری میں دلچسپی لے رہے ہیں جبکہ اطلاعات کے مطابق ویت نام ،بنگلا دیش اور انڈونیشیا سے بھی پاکستان کو بڑے برآمدی آرڈرز ملنے اور روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمتیں بڑھنے کے باعث بہتر متوقع برآمدی آرڈرز ملنے سے پاکستانی ٹیکسٹائل ملز مالکان بھی روئی خریداری میں زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں۔ جس کے باعث گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 200روپے فی من مزید اضافے سے پچھلے 18 ماہ کی بلند ترین سطح 6ہزار 300 روپے فی من تک پہنچ گئیں۔ تاہم اطلاعات کے مطابق پاکستانی کاٹن جنرز نے اب روئی برآمدی نرخ 72,73 سینٹ فی پاؤنڈ سے بڑھا کر 76،77 سینٹ فی پاؤنڈ تک کر دیے ہیں جس کے باعث روئی برآمدی آرڈرز میں کچھ کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.60 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 76.15 سینٹ فی پاؤنڈ، اکتوبر ڈلیوری روئی کے سودے 0.27سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 65.10 سینٹ فی پاؤنڈ تک مستحکم رہے جبکہ بھارت میں روئی کی قیمتیں ریکارڈ اضافے کے بعد پچھلے 6 سال کی نئی بلند ترین سطح 42 ہزار 873 روپے فی کینڈی جبکہ چین میں 870 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 14 ہزار 135 یو آن فی ٹن تک پہنچ گئے جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 300 روپے اضافے کے ساتھ 5 ہزار 900 روپے فی من تک پہنچ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے کچھ عرصے کے دوران جب ٹی سی پی اپنے روئی کے ذخائر فروخت کر رہی تھی اور ٹی سی پی کو ٹیکسٹائل ملز مالکان کی جانب سے دی جانے والی روئی خریداری کی پیش کشیں کے سی اے کے اسپاٹ ریٹ سے مشروط تھیں تو اس دوران کے سی اے کا اسپاٹ ریٹ عرصہ دراز تک 5 ہزار 500 روپے فی من تک منجمند رہا جس سے کاروباری حلقوں میں ایک خاص حکمت عملی کے تحت ٹی سی پی کی روئی سستے داموں خریدنے پر ٹی سی پی کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچانے پر تشویش پائی جا رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایک خاص ٹیم ورک کے تحت کے سی اے کا اسپاٹ ریٹ اس دوران منجمند رکھا گیا تاکہ خریداروں کو کروڑوں روپے کا فائدہ اور ٹی سی پی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ تاہم کے سی اے کے چیئرمین خواجہ طاہر عالم نے بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے جانے والے شدید تحفظات کے بعد اس معاملے کی مکمل تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے اور عید الفطر کے بعد ایک اہم اجلاس بلانے کا بھی اعلان کیا ہے تاہم خدشہ ہے کہ یہ اجلاس بھی ’’اب کیا پچھتائے ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت‘‘ کے مترادف ثابت ہو گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ایف بی آر کی جانب سے روئی کی درآمد پر 1 فیصد مزید کسٹم ڈیوٹی عائد کرنے پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیکسٹائل سیکٹر جو پہلے ہی اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے کسٹم ڈیوٹی میں حالیہ اضافے سے ٹیکسٹائل سیکٹر کے معاشی بحران میں مزید اضافہ سامنے آئے گا اس لیے اس اضافے کو فوری طور پر واپس لیا جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ عید الفطر کی تعطیلات کے باعث رواں ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی ٹریڈنگ اور ترسیل عملی طور پر معطل رہے گی اور توقع ہے کہ سوموار 11جولائی سے ملک بھر میں روئی کی ٹریڈنگ کا دوبارہ آغاز ہو گا۔